مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریاست ہائے متحدہ امریکا میں چار جولائی کو یوم آزادی منایا جاتا ہے۔ امریکا نے پاکستان اور ہندوستان کی طرح برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی لیکن اس کے لیے انگریزوں سے جنگ کی اور آزادی کا یکطرفہ طور پر اعلان کیا۔
یہ اعلان شمالی امریکا کی 13 ریاستوں کی کانگریس نے پہلے دارالحکومت فلاڈیلفیا میں کیا۔ اس وقت کانگریس کے 56 نمائندے تھے۔ وہ 13 ریاستیں ڈیلاوئیر، پینسلوانیا، نیوجرسی، جارجیا، کنیٹی کٹ، میساچوسیٹس، میری لینڈ، جنوبی کیرولائنا، نیو ہیمپشائر، ورجینیا، نیویارک، جنوبی کیرولائنا اور رہوڈ آئی لینڈ ہیں۔ امریکا کے پرچم میں 13 سرخ پٹیاں انھیں ابتدائی ریاستوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔
اعلان آزادی پارلیمان کے پانچ نمائندوں نے تحریر کیا جن میں تھامس جیفرسن، بنجمن فرینکلن، جان ایڈمز، روبرٹ لیونگسٹن اور راجر شرمین شامل تھے۔ ایڈمز بعد میں امریکا کے دوسرے اور جیفرسن تیسرے صدر بنے۔ بنجمن فرینکلن اگر زندہ رہتے تو شاید وہ بھی صدر بنتے لیکن وہ 1790 میں انتقال کرگئے تھے۔
چار جولائی 1776 کو اعلان آزادی کی پہلی خبر اخبار پینسلوانیا ایوننگ پوسٹ میں شائع ہوئی تھی۔
انگریزوں اور امریکیوں کی جنگ اس اعلان کے بعد ختم نہیں ہوئی تھی۔ وہ لڑائی 1775 میں شروع ہوئی اور 1783 تک جاری رہی۔ آٹھ سال لڑائی کے بعد برطانیہ نے امریکا کی آزادی کو تسلیم کیا اور اس کے چھ سال بعد پہلے انتخاب میں ورجینیا کے جارج واشنگٹن پہلے صدر بنے۔ تب سے اب تک ہر چار سال بعد امریکا میں باقاعدگی سے صدارتی انتخاب ہوتا ہے جو جمہوریت کی روشن مثال ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر مناسب ہوگا کہ اعلان آزادی کے چار سال بعد ریاست پینسلوانیا نے غلامی کے خاتمے کا اعلان کردیا تھا جو انسانی تاریخ میں کسی ریاست میں غلامی کے خاتمے کی اولین مثال ہے۔ اس کے 80 سال بعد ابراہام لنکن کے دور میں خانہ جنگی کے بعد پورے ملک میں غلامی کا خاتمہ کردیا گیا تھا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر