مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مجھے ڈپریشن ہے!!||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

انگزائٹی، ڈپریشن، شیزوفرینیا، بائی پولر ڈس آرڈر، سائیکوسس ویسی ہی بیماریاں ہیں جیسے شوگر، بلڈ پریشر، کینسر وغیرہ وغیرہ۔ ان بیماریوں کی تشخیص، علاج، اور دوائیں اتنی ہی اہم ہیں جیسے کسی بھی بیماری کا علاج۔

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

*مجھے شوگر ہے۔
( خاندان میں شوگر موجود ہے، موٹاپا بھی ہے، پھر پریشانیاں اور نوکری کا سٹریس بھی)
اوہ، آپ غذا میں میٹھا کھانا چھوڑ دیں، ورزش کیا کریں، اور شوگر کی دوائیں باقاعدگی سے کھائیں

*میرا بلڈ پریشر زیادہ رہتا ہے
( خاندان میں سبھی کو ہے، پھر نوکری بھی بڑی سٹریس فل ہے، کچھ گھریلو پریشانیاں بھی ہیں )
کولیسٹرول والی غذا نہ کھائیں، وزن کم کریں اور دوائیں باقاعدگی سے کھائیں۔ ناغہ نہیں کرنا۔

*مجھے کینسر ہے
( فیملی ہسٹری ہے کینسر کی، پھر موٹاپا بھی تھا، احتیاط ہی نہیں کی)
اوہ آپ کو کیموتھیراپی اور ریڈیو تھیراپی کروانی ہے مکمل کورس۔

*مجھے دل کا عارضہ ہے۔
( فیملی ہسٹری بھی ہے، موٹاپا بھی اور غذا بھی کافی بے ترتیب کھائی، پھر کچھ پریشانیاں بھی تھیں )
ایکو کروائیں، پھر اینجیو گرافی کروائیں، پھر سٹنٹ دلوائیں، غذا میں مکمل پرہیز کریں۔

*میری ہڈیاں بھربھری ہو رہی ہیں۔
( مینوپاز کے بعد ورزش نہیں کی، غذا بھی اچھی نہیں کھائی، وٹامن ڈی کی بھی کمی تھی)
دودھ اور پنیر والی غذا کھائیں، ورزش کریں اور دوائیں باقاعدگی سے کھائیں۔

*مجھے گردوں میں پتھری ہے۔
( فیملی ہسٹری ہے، پھر کچھ غذا میں بھی احتیاط نہیں کی)
اوہ نکلوائیں اس کو جلدی سے، الٹرا ساؤنڈ کروائیں، پانی زیادہ پیا کریں۔ دوائیں باقاعدگی سے کھائیں

*مجھے یرقان ہے۔
( ہیپاٹائٹس ہو گیا۔ بس ٹیکہ لگوا لیا تھا، خراب سوئی سے وائرس نے آ لیا۔ کچھ پانی بھی گندا تھا )
جگر کے ٹیسٹ کروا کر ڈاکٹر کو دکھائیں، بد پرہیزی نہ کریں اور دوائیں کھائیں۔

*آنکھوں میں موتیا اتر رہا ہے۔
( خاندانی بیماری ہے، بلڈ پریشر بھی زیادہ رہتا ہے، عمر کا بھی تقاضا ہے )
آپریشن کروائیں فورا، لینز بدلوائیں، خوراک کا خیال رکھا کریں۔

*مجھے ڈپریشن / انگزائٹی ہے۔
( خاندانی ہسٹری بھی ہے، طبعیت بھی حساس ہے، مسائل زیادہ ہیں، پریشانیوں کا بوجھ ہے )
اوہ کیا ہوا تمہیں؟ ناشکری نہ کیا کرو۔
سب کچھ تو ہے اللہ کا دیا ہوا۔
اللہ سے لو لگاؤ۔
کچھ اچھا اچھا سوچا کرو۔
ایسے ہی دماغ خراب ہے تمہارا۔
نخرہ ہے نخرہ۔
کمال ہے، خواہ مخواہ ہی۔
فضول کی باتیں۔

کچھ نہیں ہے تمہیں، بس آرام کی گرانی ہے۔
ذرا مشقت کرو تو پتہ چلے کس بھاؤ بکتی ہے۔
کم سوچا کرو۔
فضول کتابیں مت پڑھا کرو۔
کچھ دین میں دل لگاؤ۔
اللہ سے دعا مانگو۔

فضول سہلیوں سے مت ملا کرو۔
یہ دنیا فانی ہے۔
کیا ستم ظریفی سی ستم ظریفی ہے؟
جسم بیمار ہو سکتا ہے مگر ذہن / دماغ نہیں۔

جسم کے کسی حصے میں اگر تکلیف ہو تو وہ بیماری ہے اور اس کی وجوہات بھی موجود ہیں۔ ان کا علاج دواؤں، پرہیز، ورزش کے ساتھ ڈاکٹر کے مشورے کے ساتھ ہونا چاہیے کہ جسم کا وہ نظام واقعی بگڑ گیا ہے۔

لیکن دماغ / ذہن کے کسی حصے میں اگر تکلیف ہے تو نہ تو بیماری ہے، نہ اس نظام میں کوئی گڑبڑ ہو سکتی ہے، اس کے لیے ڈاکٹر کے پاس جانا تو کجا بات بھی نہیں ہونی چاہیے۔

کیونکہ دماغ/ ذہن کی گڑبڑ بیماری نہیں دماغی خناس ہے، فضول کی شکایت ہے، ناشکری ہے اور نہ جانے کیا کیا کچھ!

سر پیٹ لینے کو جی چاہتا ہے جب اہل دانش اس طرح کی گفتگو فرمائیں۔
ہمارے کچھ سیدھے سے سوال ہیں۔
کیا اس حقیقت سے کوئی منہ موڑ سکتا ہے کہ انسان صرف جسم کا نام نہیں؟

کیا انسانی جسم کو چلانے والا دماغ بیمار نہیں ہو سکتا؟
کیا اس بیماری کو علاج، پرہیز اور ڈاکٹر کی ضرورت نہیں؟
دماغ میں کچھ اونچ نیچ ہونا ہمارے لیے ایک معاشرتی داغ کیوں؟
دماغی بیماری کو ہنسی ٹھٹھے میں اڑا کر مریض کو پاگل پن کا لیبل لگانے پہ اصرار کیوں؟

کیا آپ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ کسی کا مذاق اڑانے والا/کسی کو تحقیر کی نظر سے دیکھنے والا/ کسی کو پاگل قرار دینے والا خود کسی کمزوری کا شکار نہیں؟

انگزائٹی، ڈپریشن، شیزوفرینیا، بائی پولر ڈس آرڈر، سائیکوسس ویسی ہی بیماریاں ہیں جیسے شوگر، بلڈ پریشر، کینسر وغیرہ وغیرہ۔ ان بیماریوں کی تشخیص، علاج، اور دوائیں اتنی ہی اہم ہیں جیسے کسی بھی بیماری کا علاج۔

جس طرح کسی بھی جسمانی بیماری میں مبتلا شخص معاشرے کے بنیادی دھارے میں شامل رہ کر ایک نارمل انسان کی سی زندگی گزارتا ہے۔ دماغی/ ذہنی ابتلا کا شکار شخص بھی اسی سلوک کا مستحق ہے۔

معاشرہ اور لوگ جسمانی بیماری کو قبول کرتے ہیں، ذہنی بیماری کو نہیں۔ ذہنی بیماریوں کے شکار مدد مانگنے میں ہچکچاہٹ ہونے کی وجہ سے موت کو گلے لگا لیتے ہیں۔

کسی کے مر جانے کے بعد کف افسوس ملنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ ذہنی ابتلا کو جسمانی بیماری سا درجہ دیجیے۔ دوائیں لینے میں ہر گز نہ شرمائیے۔ اور یہ یقین کر لیجیے کہ ذہنی بیماریوں کا علاج بھی ہونا چاہیے اور انہیں شرم و ندامت سے آلودہ ٹیبو کی فہرست سے نکالنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

ایک مثالی عورت کیسی ہونی چاہیے

%d bloggers like this: