اپریل 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بہاول پور کی خبریں

بہاولپور سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

بہاول پور

(راشد ہاشمی)

چولستان میں وزیر اعلی پنجاب کے پیکج سے 2014 ء میں تعمیر ہونے والی پانچ ایکسٹینشن پائپ لائنیں تاحال چولستانیوں کو پینے کا صاف پانی فراہم نہ کر سکی۔تفصیل کے مطابق 2014 ء میں شدید خشک سالی کے موقع پر

اس وقت کے وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے چولستانیوں کے لیے چولستان کی تاریخ کے سب بڑے معاشی پیکج 2 ارب37 کروڑ روپے اعلان کیا تھا اس معاشی پیکچ میں چولستان میں موجودہ1100 ٹوبوں کی بھل صفائی

،سڑکوں کی تعمیر سمیت چولستانیوں کو پانی کی فراہمی کے لیے پانچ ایکسٹینشن پائپ لائنیں جن میں 35 کلو میٹر نواں کوٹ تا غرارہ، 25 کلومیٹر ڈیرواڑ تا کنڈی والا،72 کلومیٹر کڈوالا تا بناں چوکی،45 کلومیٹر ڈھوری تا سوڈکا،ساڑے 27 کلومیٹر رسول سر تا بجنوٹ تعمیر کی گئی یہ پانچ ایکسٹینشن پائپ لائنیں

جون 2018 ء میں فنگشنل ہونی تھی مگر تاحال چولستانیوں کو پانی فراہم نہیں کر سکی،ان پانچ ایکسٹینشن پائپ لائنیوں سے قبل چولستان میں چار پائپ لائنوں جن میں 92 کلو میٹر کی پائپ لائن کھالڑی تا چک نمبر108 ڈی بی،87 کلو میٹر کی چک نمبر111 ڈی این بی تا نواں کوٹ،43 کلومیٹر کی کھتڑی ڈاہر تا طوفانہ

اور 54 کلو میٹر کی میر گڑھ تا چوڑی موجود تھی جن سے چولستانیوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جاتا تھا اور یہ پانچ ایکسٹینشن پائپ لائینیں پبلک ہیلتھ نے تعمیر کی تھی

جن کا اس قبل صھرا میں کام کرنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا حالانکہ چولستان ترقیاتی ادارہ میں انجیرنگ ونگ موجود تھی جن میں دو ایکسیئن سمیت متعدد ایس ڈی اوز اور سب انجینئرز موجود ہیں اور ان کو صحرائی علاقوں میں کام کرنے کا وسیع تجربہ بھی تھا

مگر ان کے باوجود نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان پائپ لائینوں کی تعمیر کے لیے پبلک ہیلتھ محکمہ کا انتخاب کیا گیا

جنہوں نے یہ پائپ لائینیں تعمیر کرکے سی ڈی اے کے حوالے کردی اورکروڑوں روپے سے تعمیر ہونے والے یہ پائپ لائینوں تاحال چولستانیوں کو پانی فراہم نہیں کرسکی۔ چولستان جس میں گزشتہ کئی ماہ سے بارشیں نہ ہونے سے ان دنوں خشک سالی کا راج ہے,جانور تو جانور انسان بھی پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں

بارشیں نہ ہونے کے باعث پانی کے قدرتی ذخائر ٹوبہ جات ریت کی چادر اوڑھ چکے ہیں۔چولستانیوں کی بڑی تعداد چکوک اور سرکاری پانی کی پائپ لائنیوں پر منتقل ہو چکی ہیں۔گریٹر چولستان کی سب ؓری آبادی والا علاقہ بجنوٹ اور سوڈکا ایکسٹینشن پائپ لائن اگر فنکشنل ہوتی تو گریٹر چولستان

میں نہ تو خشک سالی میں شدت پیداہوتی اور نہ ہی بھیڑیں ہلاک ہوتی اور پائپ لائن لائن فنکشنل نہ ہونے کی وجہ سے بجنوٹ اور اس کے گرد نواح کے علاقوں میں چولستانی اپنے جانوروں کو کنواں کا کڑوا اور مضر صحت پانی پلانے پر مجبور ہے

چولستانوں کا کہنا ہے کہ سی ڈی اے کی جانب سے باؤوزر کے ذریعے پانی تو فراہم کیا جارہا ہے

مگر اس سے صرف انسان مستعفید ہورہے ہیں جانوروں کے لیے پانی کی شدید کمی تاحال برقرار ہے سدید پانی کی کمی اور خوراک نہ ہونے کی وجہ سے جانور دودھ دینا چھوڑ گئے ہیں۔

چولستانیوں نے وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر بجنوٹ اور سوڈکا پائپ لائن چالو کی جائے اور اس میں غفلت برتنے والے آفیسران کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بہاول پور

(راشد ہاشمی )

سوڑیاں واٹر پائپ لائن منصوبہ کے حوالے سے میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں پر ایکشن ادھورے منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے

279 ملین فنڈز مختص کر دیئے گئے۔تفصیل کے مطابق گریٹر چولستان کے وسیع علاقہ کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے 2007 ء میں رحیم یار خان سے متصل بھائی خان

کے مقام پر سوڑیاں واٹر سپلائی منصوبہ کا آغاز کیا گیا تھا 40 کروڑ کے اس فلاحی منصوبہ 2011 ء میں 90 فیصد کام مکمل کیا گیا اور بقیہ 10 فیصدکام گزشتہ 15 سالوں میں مکمل نہ کیا جاسکا

،اس منصوبہ کے مکمل ہونے سے گریٹر چولستان کے 80 فیصد علاقہ اس سے استعفادہ حاصل کرئے گے۔

اس ادھورے منصوبہ پر گزشتہ دنوں میڈیا میں اس منصوبہ کی خبریں شائع ہونے کے بعد پنجاب حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے

اگلے مالی سال کے اے ڈی بی میں اس منسوبہ کے لیے 279 ملین مختص کر دیئے گئے اور بجٹ کے بعد اس کے

فنڈز ریلیز کر دئے جائے گے جس کے بعد اس منصوبہ کو مکمل کرلیا جائے گا۔

%d bloggers like this: