مئی 10, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بیانیہ اور حقیقت||محمد ندیم انور

ملکی خودمختاری کی بات آپ کو جچتی نہیں۔ آپ کے دور میں ہم امریکی سامراجی نظام کے دو ہتھیار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے شکنجے میں ایسے کسے گئے ہیں کہ اسٹیٹ بینک کو ہی انکے ہاتھ گروی رکھ دیا ہے۔ عافیہ کا آپ نے نام لینا تک گوارا نہیں کیا۔ امریکہ کو آپ سے کیا ناراضگی!

محمد ندیم انور

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عمران خان اس وقت تین نکاتی بیانیے پر سیاست کر رہے ہیں: ۱۔ نیب زدہ سیاستدان ۲۔ ان کے خلاف امریکی سازش اور مداخلت ۳۔ اسلاموفوبیا کے خلاف ان کا کردار۔

ان کو پونے چار سال حکومت کا وقت ملا۔ ان کی حکومت کی خاص بات یہ تھی کہ:

۱۔ اسٹبلشمنٹ مکمل طور پر ان کے ساتھ رہی بلکہ ایسا مثالی تعاون جو کسی سویلین حکمران کو کبھی بھی نصیب نہ ہوا۔ ہر فورم پر عمران خان کا ساتھ دیا گیا، بھرپور دفاع کیا گیا اور مکمل طور پر عمران خان کو امید آخر بنا کر پیش کیاگیا۔

۲۔ عدلیہ نے عمران خان کا مکمل ساتھ دیا، عمران خان کی کسی بڑی تعیناتی کو کالعدم نہیں کیا گیا، عمران خان کے کسی منصوبہ پر حکم امتناعی جاری نہیں کیا گیا، حکومتی وزراء اور عہدیدران کے کام میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی، عمران صاحب نے جتنے آرڈیننس جاری کئے، ان کو چلنے دیا گیا، کسی قانون کو کالعدم نہیں کیا گیا۔ عدلیہ نے حکومت کے خلاف کوئی ریمارکس نہیں دئیے بلکہ جسٹس ثاقب نثار، آصف کھوسہ، گلزار اور جسٹس بندیال سب ہی نے عمران خان کے حوالے سے تحسین اور تعاون کی پالیسی اپنائی رکھی۔ اس کے برعکس اپوزیشن کو عدالت میں سخت مشکلات کا سامنا رہا۔ گرفتاریاں اور نااہلیاں چلتی رہیں۔ دو دو برس قید میں رہے۔ عدالتوں سے بڑی تگ و دو کے بعد ریلیف ملا۔

۳۔ نیب نے کسی حکومتی منصوبہ میں رکاوٹ نہیں ڈالی، کسی حکومتی سیاستدان کو گرفتار نہیں کیا۔ جس کسی کو گرفتار کیا، اس میں عمران خان کی اپنی مرضی شامل رہی۔ اسکے برعکس اپوزیشن راہنماؤں کی پکڑ دھکڑ جاری رکھی اور عمران خان کے کرپشن بیانیہ پر اپنی کاروائیوں کے ذریعے تقویت کا سامان بہم پہنچایا۔

۴۔ عمران خان کو بین الاقوامی محاذ پر پاکستان کے سابقہ سول حکمرانوں کے علی الرغم سفارتی محاذ پر آزادی حاصل رہی۔ انہوں نے بین الاقوامی محاذ پر جو بیان بھی دیا، اس کو اسٹیبلشمنٹ نے قبول کیا۔ (بلکہ ایران میں تو ایسے بیانات بھی دئیے جو کوئی اور سیاستدان دیتا تو غدار تصور ہوتا)۔

آج پونے چار سال حکومت کے بعد عمران خان صاحب کو خطرہ ہے کہ:

۱۔ ‏ایف آئی اے اور نیب آپ کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائیں گے،

۲۔ الیکشن کمیشن انکی بلاجواز نااہلیاں کرے گا، اور فارن فنڈنگ کیس انکے خلاف استعمال ہو گا۔

۳۔ شریف ہر طرف اپنے ایمپائر کھڑے کریں گے۔

سوال یہ ہے کہ:

تو پھر آپ چار سال میں کیا اصلاحات کر کے گئے؟ اگر نظام اسی طرح کرپٹ ہے تو پھر آپ نے اپنی حکومت میں کیا تبدیلی لائی؟ ایف آئی اے اور نیب کو کس نے ٹھیک کرنا تھا؟ کیا چار سال ان اداروں میں اصلاحات کے لئے ناکافی تھے؟ کیا آپ کے پاس شفاف اور غیر جانبدار احتساب کو یقینی بنانے کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا۔ کیا آپ پر لازم نہیں تھا کہ ایسا نظام احتساب وضع کرتے کہ آپ کو ڈر نہ ہوتا کہ نیب اور ایف آئی اے آپ کے خلاف انتقامی کارروائی کے لئے استعمال ہو؟ آپ نے ان اداروں کو مخالفین کے خلاف استعمال کیا، شفافیت اور انصاف کو پس پشت ڈالا، اب انجام سامنے ہے۔ عدالتی نظام کی بہتری اور انصاف کی فوری فراہمی کے لئے ریفارمز لانا آپ کا کام تھا۔ جس میں آپ مکمل طور پر ناکام رہے۔ آپ کا کرپشن بیانیہ اپوزیشن کو کچلنے کے علاؤہ کچھ نہیں رہا۔

اسلاموفوبیا کے خلاف آپکی تقاریر بھی تو اپنے آپ کی پروموشن اور پروجیکشن کا تسلسل ہی رہا جبکہ پاکستان کو مثالی سلامی ریاست مدینہ بنانے کے لئے آپ نے عملاً کیا کیا؟ کیا آپ کے اور آپ کے وزراء و حکام کے طرز زندگی میں اس کی رتی برابر جھلک بھی تھی۔ کیا آپ کا پروٹوکول، آپ کا ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس، آپکے گورنر ہاؤس اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کسی طور بھی آپکے پیش رو حکمرانوں سے مختلف تھے؟ کیا توشہ خانہ اسکینڈل کے انکشافات ایسے حکمران کے لئے باعث شرم نہیں ہیں، جو خود اپنی حکومت کو ریاست مدینہ کی طرز پر آئیڈیل بنانا چاہتا ہے؟ کیا آپ نے سودی معیشت اور سودی نظام کا خاتمہ کیا، پاکستان کا آئین آپ پر یہ ذمہ داری عائد کرتا ہے، کیا آپ نے سود کے خاتمے کے لئے ایک لفظ بھی منہ سے نکالا۔ کیسے نکالتے مغربی سامراجی نظام کیپٹلزم کی بنیاد ہی سود ہے، آپ سود کا خاتمہ کیا کرتے، آپکی ریاست مدینہ میں شریعت کورٹ میں سود کا مقدمہ چلتا رہا، آپ کی حکومت سودی نظام کا دفاع کرتی رہی۔ آپ اپنے بیانات کی روشنی میں بے حیائی سے بخوبی واقف تھے، لیکن آپ نے بے حیائی کے خاتمے کے لئے کیا اقدامات کئے؟ آپ نے قانون کو قرآن و سنت کے تابع بنانا تو درکنار، ٹرانس جینڈر حقوق کے انتہائی شرمناک قانون، وقف قانون، اور ڈومیسٹک جبر کے قانون کی صورت یہ ثابت کیا ہے کہ آپ اللہ کے قانون کے برعکس مغربی آقاؤں کی خوشنودی کے لئے قانون سازی کرتے رہے۔ اس پر بہت تفصیل سے بات ہو سکتی ہے لیکن سوچنے کے لئے یہی کافی ہے کہ نہ ہی آپ نے عملاً کوئی ایک ایسا کام کیا جس سے ریاست مدینہ کی کوئی جھلک ظاہر ہو اور نہ ہی کوئی ایک ایسا قانون بنایا جو ریاست مدینہ میں رائج ہو۔ حتی کہ آپ امر بالمعروف و نہی عمل المنکر سے بھی واقف تھے، لیکن آپ نے امریکہ کے خوف سے "حسبہ کا نظام” وضع کرنے کی کبھی جسارت نہیں کی۔ امر بالمعروف و نہی عمل المنکر ریاست مدینہ میں ریاست کے کرنے کا کام ہے۔ جب آپ کی دم پر پاؤں آیا تو اسے صرف سیاسی نعرے کے طور پر استعمال کیا۔

ملکی خودمختاری کی بات آپ کو جچتی نہیں۔ آپ کے دور میں ہم امریکی سامراجی نظام کے دو ہتھیار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے شکنجے میں ایسے کسے گئے ہیں کہ اسٹیٹ بینک کو ہی انکے ہاتھ گروی رکھ دیا ہے۔ عافیہ کا آپ نے نام لینا تک گوارا نہیں کیا۔ امریکہ کو آپ سے کیا ناراضگی!

آپ مکمل ناکام ہوئے:

۱۔ پاکستان کو ایک اچھی گورننس دینے میں، (انتشار، مایوسی اور لاقانونیت آپ کے دور کی پہچان رہی)

۲۔ پاکستان کے عملاً ریاست مدینہ کے قیام کی جانب قدم بڑھانے میں،

۳۔ پاکستان میں کرپشن کے خاتمے یا اسکے خاتمے کی جانب پیش رفت کرنے اور اس بابت ادارہ جاتی اصلاحات کرنے میں،

۴۔ پاکستان کی خودمختاری کا تحفظ کرنے اور کشکول توڑنے میں،

۵۔ غربت، مہنگائی، بے روزگاری کے خاتمے میں۔ غریب کا استحصال آپ کے دور کی پہچان رہا، وہ ظلم کی چکی میں پستا رہا۔

۶۔ آپ نظام تعلیم، نظام انصاف، نظام احتساب، نظام معیشت، قوم کی تربیت، اور پالیسی سازی کے باب میں کوئی ایک کارنامہ سر انجام نہیں دے سکے۔

۷۔ آپ نے بدتہذیبی، معاشرتی تفریق، نفرت اور سیاسی انتہا پسندی کے وہ بیچ بوئے، جس نے ایک نسل کو تباہ کر دیا ہے۔ آپ نے آزادی رائے کو کچلا، ایک فاشسٹ طرز حکمرانی کی بنیاد رکھی،، جمہوری رویوں کو پامال کیا اور آخر میں آپ نے آئین شکنی کے کارنامے بھی سرانجام دے دئیے۔

جب پوری ریاست اور ریاستی مشینری آپ کے ساتھ تھی، آپ پھربھی ہر محاذ پر ناکام رہے، اور اب آپ ریاست سے لڑ کر تبدیلی کے نئے خواب دکھا رہے ہیں!!! آپ کا وجود صرف تقاریر میں ہے، میدان عمل میں آپ نے قوم کو مایوسی، تقسیم، دھوکہ، فریب اور یوٹرن کے سوا کچھ نہیں دیا۔اور اسی حقیقت سے اپنی نظریں چرانے اور عوام کا دھیان بٹانے کو جو سارابیانیہ آپ بنا رہے ہیں،وہ آپکی سیاست کو زمین بوس ہونے سے روک نہیں پائےگا لیکن جوان نسل کی بربادی کا انمٹ دھبہ بھی آپ پر ثبت کرجائےگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

‏‎

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

دانش  ارائیں کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: