ملکہ غزل کہلانے والی معروف گلوکارہ اقبال بانو نے اپنی باکمال آواز کی بدولت موسیقی کے افق پر خوب نام کمایا
گائیکی کی ملکہ اقبال بانو کو مداھوں بچھڑے تیرہ سال بیت گئے
نامور گلوکارہ اقبال بانو نے انیس سو پینتیس میں دہلی میں آنکھ کھولی، ریڈیو پاکستان سے کلاسیکل گائیکی کا آغاز کیا
انیس سو پچاس میں پہلی بار فلمی گیت ” تو لاکھ چلے ری گوری تھم تھم کے’ پیش کر کے ایک بہترین گلوکارہ کے طور پر ابھریں
اقبال بانو نے غالب، اقبال، فیض احمد فیض اور احمد فراز جیسے عظیم شعراء کی غزلوں کو
گائیکی میں ڈھالا اور لازوال کر دیا
محبت کرنے والے کم نہ ہونگے ،، تیری محفل میں لیکن ہم نہ ہونگے
غزل گائیکی اور فلمی گیتوں کے علاوہ انقلابی کلام بھی اقبال بانو نے گایا ، انہوں نے فیض احمد فیض کی مشہور زمانہ نظم ،، "ہم دیکھیں گے” پڑھ کر،، نوجوانوں کو انقلابی ترانہ عطا کیا
ہم دیکھیں گے ،، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
اقبال بانو کو انیس سو چوہتر میں پاکستان کی حکومت کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا، ملکہ غزل ،، اقبال بانو تو اکیس اپریل دو ہزار نو کو لاہور میں انتقال کر گئیں
لیکن ان کے بعد گائیکی، شاعری، غزل اور مصرعوں کا جہان بھی ویران ہو گیا
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،