جون 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ٹھیکری پہرہ ۔۔ ||گلزار احمد

ٹھیکری پہرے کے لیے تمام چوک میں گلی، محلہ کی سطح پر اچھی شہرت رکھنے والے افراد کی سرپرستی میں کمیٹییاں بنائی جاتی تھیں۔’پہرے داروں کے چناؤ کے لیے تمام گھروں کے مردوں کی فہرستیں تیار ہوتیں اور لوگ مختلف اوقات میں باری باری ٹولیوں کی شکل میں گاؤں کا پہرہ دیتے تھے.

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

‌سماج میں کیمونٹی کی طرف سے اپنے علاقے ۔شھر یا گاوں کی حفاظت کرنا بہت پرانا طریقہ ہے۔ بر صغیر میں بادشاہوں کے زمانے ہر علاقے کے بڑے زمیندار کی یہ ڈیوٹی تھی کہ وہ اپنے علاقے کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ جب انگریز کا دور آیا تو پولیس کے قیام کے ساتھ رات کے وقت لوگوں کی جان و مال کے تحفظ اور جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی کے لیے ٹھیکری پہرے داری کا نظام متعارف کروایا گیا تھا.. ٹھیکری پہرہ چوکیداری کا ایسا نظام ہے جسے محلے یا گاؤں کے لوگ خود چلاتے ہیں۔ٹھیکری پہرہ لگانے کے لیے محلے یا گاؤں کے ہر گھر کے مردوں پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں۔ جو رات کو جاگ کر باری باری پہرہ دیتی ہیں۔ پہلے زمانے گاؤں کا نمبردار اس بات کا پابند ہوتا تھا کہ وہ ٹھیکری پہرے کے نظام کو نافذ کرے مگر اب تو یہ بھی پتہ نہیں کہ نمبرداری سسٹم برقرار ہے یا ختم ہو گیا ہے۔ عرصہ ہوا اس نظام کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں آئے دن چوری اور ڈکیٹی کی وارداتوں کا ہونا معمول بن گیا ہے۔ اب چور اس اسلامی ملک میں مسجدوں کے کےاندر ٹوٹیاں۔پنکھے۔سولر۔اور یو پی ایس تک اتار لے جاتےہیں ۔ ٹھیکری پہرے کے لیے تمام چوک میں گلی، محلہ کی سطح پر اچھی شہرت رکھنے والے افراد کی سرپرستی میں کمیٹییاں بنائی جاتی تھیں۔’پہرے داروں کے چناؤ کے لیے تمام گھروں کے مردوں کی فہرستیں تیار ہوتیں اور لوگ مختلف اوقات میں باری باری ٹولیوں کی شکل میں گاؤں کا پہرہ دیتے تھے. ڈیرہ اسماعیل شھر میں کچھ دنوں سے چوری کی وارداتوں میں اضافہ ہو گیا جسکے تدارک کے لیے ٹھیکری پہرہ ناگزیر ہو چکا ہے ورنہ ہم روزانہ اخباروں اور سوشل میڈیا پر چوری اور ڈکیٹی کی کہانیاں سنتے رہینگے۔۔
May be an image of 10 people, people standing and text that says 'REDMI NOTE AI ন QUAD CAMERA'
مجھے یاد ہے ایک دفعہ جب ملک میں ہتھوڑا گروپ کی وارداتوں میں اضافہ ہوا تو ڈیرہ میں لوگوں نے ہر محلے اور گلی میں ٹھیکری پہرے کا بندوبست کیا تھا جس کے نتیجے میں کرایم کی سطح زیرو ہو گئی تھی۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں بھی لوگ پہرہ دیتے تھے اور انڈیا کے کئی جاسوس پکڑے گیے تھے۔ ڈیرہ کی آبادی چند سالوں میں بےتحاشہ بڑھی ہے جس کی وجہ سے جرایم میں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف غربت۔ بے روزگاری بھی برائیوں کو جنم دے رہی ہے۔ نوجوانوں میں نشے کا استعمال بھی خطرناک صورت حال اختیار کر چکا ہے ۔ایسی صورت میں عوام کو پنی مدد آپ کے تحت خود کچھ کرنا ہو گا ورنہ یہ مصیبت بڑھتی رہے گی۔

%d bloggers like this: