مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

تبدیلی کی وبا || نذیر ڈھوکی

2014 میں تبدیلی نامی وبا کو شفا کے نام متعارف کرایا گیا اور میڈیا کو پابند کیا گیا تبدیلی کی بھرپور مارکیٹنگ کی جائے اور میڈیا نے قومی فریضہ سمجھ کر سونامی کو مسیحا کے طور پیش کیا منصوبے کے تحت انہیں صادق اور امین کی سند دلوائی گئی اور انہیں 2018 میں اقتدار میں لایا گیا مگر پاشا لیبارٹری کے سرجن ڈاکٹر کے پاس ایسا کوئی نسخہ نہیں تھا تھا کہ ان کی کٹھپتلی عقل سے "فیض یاب” ہوسکے ۔

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1995 کے زمانے میں ایک کھلاڑی جس نے کرکٹ میں جوآ اور بال ٹمپرنگ متعارف کروایا تھا کی بطور سازشی تربیت کی گئی تھی اس پر تبدیلی کا ٹیشو پیسٹ کیا تھا اس کے بعد لیبارٹری میں مختلف جزیات کو ملا کر اسے تبدیلی کا لیبل لگا دیا گیا تھا ۔ اس تبدیلی کی مارکیٹنگ کرنے والوں نے سیاستدانوں کی ساکھ مجروح کرنے اور تبدیلی کو ہر
مرض کی دوا کے طور پیش کیا ، مجھے یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں ہے کہ سیاستدانوں کے خلاف مہم جوئی کا آغاز قائد اعظم کی زندگی میں ہی ہوا تھا اس حوالے سے قائد اعظم کے رفیق سردار عبدالرب نشتر کی خود نوشت مارکیٹ میں دستیاب ہے سردار عبدالرب نشتر کے
مطابق انہیں اطلاعات مل رہی تھیں کہ چھاؤنیوں میں یہ لیکچر دیا جا رہا ہے کہ سیاستدان خراب ہیں ،نااہل ہیں حکومتی امور انجام
نہیں دے سکتے ، سردار عبدالرب نشتر نے یہ رپورٹ قائد اعظم کو پیش کی جس نے انہیں ایوب خان پر نظر رکھنے کی ہدایت کی تھی ،
ایوب خان کے بعد جو بھی جنرل اقتدار پر قابض ہوا انہوں نے سیاستدانوں کو سیاست سے بے دخل کرنے کے لیئے احتساب کا ڈھونگ رچایا۔ کہنے کو عمران خان کسی پاشا کی آشا تھی مگر حقیقت یہ ہے اس وبا کے پہلے تخلیق کار جنرل حمید گل تھے پھر میجر عامر جی ہاں وہ آدھی رات کا گیدڑ جو محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی حکومت کے خلاف سازشیں کرنے والے اہم کردار تھے ۔

2014 میں تبدیلی نامی وبا کو شفا کے نام متعارف کرایا گیا اور میڈیا کو پابند کیا گیا تبدیلی کی بھرپور مارکیٹنگ کی جائے اور میڈیا نے قومی فریضہ سمجھ کر سونامی کو مسیحا کے طور پیش کیا منصوبے کے تحت انہیں صادق اور امین کی سند دلوائی گئی اور انہیں 2018 میں اقتدار میں لایا گیا مگر پاشا لیبارٹری کے سرجن ڈاکٹر کے پاس ایسا کوئی نسخہ نہیں تھا تھا کہ ان کی کٹھپتلی عقل سے "فیض یاب” ہوسکے ۔ عمران خان کو اقتدار میں آئے ساڑھے تین ہو چکے ہیں اس عرصے کے دوران انہوں نے ملک کا وہ حشر کیا ہے جو کوئی بھینسا کانچ کے بنے ہوئے گھر کا کرتا ہے۔ ملک کے خارجہ امور اوندھے منہ پڑے لاش کے مانند ہیں، معیشت عالمی مالیاتی اداروں کے پاس گروی ہے اور قوم بیروزگاری، مہنگائی اور معاشی بدحالی کا شکار ہے۔ ان حالات میں قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے سیاسی جانشین جناب بلاول بھٹو زرداری ملک کو بچانے اور عوام کو مشکلات سے نجات دلوانے کیلئے میدان میں آ رہے ہیں، دو دن بعد یعنی 27فروری کو مزار قائد کراچی سے اسلام آباد تک عوامی مارچ شروع کر رہے ہیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری ملک کو عمران نامی وبا سے بچانے کیلئے مشکلات کے شکار عوام کی آواز بن کر عوامی مارچ کی
قیادت کر رہے ہیں ۔

تبدیلی جو وبا کی صورت میں عوام کیلئے عذاب بن چکی ہے اس سے پہلے کہ عمران وبا سب کچھ تباہ کردے اس تباہی کا راستہ روکنے کیلٸے ضروری ہے کہ ملک کا ہر شہری چیئرمین پیپلزپارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری  کے کارواں میں شامل شریک ہو ملک اور آنے والے نسلوں کے بہترین مستقبل کیلئے ۔

۔یہ بھی پڑھیں:

لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی

نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی

نذیر ڈھوکی کے مزید کالم پڑھیے

%d bloggers like this: