مئی 13, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

راجن پور کی خبریں

راجن پور سےنامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

حاجی پورشریف

( ملک خلیل الرحمن واسنی)

ضلع راجن پور زیر زمین پانی کڑوا اور مضر صحت،اہل علاقہ مہلک بیماریوں میں مبتلاء،کئی لقمہ اجل،بے بسی کے باعث مکین مقدر کا لکھا سمجھ کرخاموش،قیام پاکستان سے لیکر اب تک ضلع کونسل راجن پور،

پبلک ہیلتھ اینڈ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ ،ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی،پنجاب صاف پانی کمپنی،پنجاب آب پاک اتھارٹی،ایم این ایز،ایم پی ایز کے صوابدیدی فنڈز

اربوں روپے ضائع ہونیکے باوجود پاکستان سیٹیزن پورٹل ایپ پر متعدد بار شکایات اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کے کمنٹس کے باوجود بھی پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی تبدیلی سرکار کے دور میں بھی خواب

ضلع راجن پور اور اسکی چاروں تحصیلوں راجن پور،روجھان ،جامپور،قبائلی علاقہ،چاروں میونسپل کمیٹیوں،ساتوں ٹائون کمیٹیوں سینکٹروں ویلج اینڈ نیبر ہڈ کونسلز کی 25 لاکھ سے زائد کی آبادی جہاں زیر زمین پانی کڑوا اور انتہائی مضر صحت ہے.

محکمہ صحت اور آبی ماہرین کیمطابق زیر زمین پانی فصلات کی سیرابی کے لئے بھی موزوں نہیں ہے جوکہ انسانی زندگی کے لئے انتہائی خطرناک ہے

اکثر علاقوں میں ڈی جی کینال اور اسکی لنک کینالزداجل کینال اور قادرہ کینال اوراسکی مزید درجنوں لنک کینالز کا گدلا اور مضر صحت پانی تالابوں اور جویڑوں کی صورت میں انسانوں اور جانوروں کے پینے کےپانی کاذریعہ ہیں جن میں ششماہی بنیادوں پانی فراہم کیاجاتاہے

اور عدم فراہمی کیصورت میں انسان اورجاندار اکثر اوقات پانی کی ایک ایک بوند کو ترس جاتے ہیں اب بھی چند ماہ سے خشک ہیں اور چند واٹر فلٹریشن پلا نٹس وہ بھی ناکارہ جن کی دیکھ بھال کےلیئے کوئی ادارہ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں اوراکثرو بیشتر ملازمین تنخواہوں کے حصول کے لئے سراپا احتجاج نظرآتے ہیں.

جبکہ ہردور میں ضلع راجن پور میں ضلع کونسل راجن پور تحصیل کونسلز راجن پور،روجھان،جام پور،قبائلی علاقہ کیطرف سےاورپبلک ہیلتھ اینڈانجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ،ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی کیطرف سے واٹرسپلائی سکیموں کے نام پر،

سولر واٹرسپلائی سکیموں اور انکی تعمیرومرمت وبحالی کے نام پر کروڑوں روپے خرچ توکردیئے گئے مگر یہاں کی بے بس و لاچار اور مجبور عوام آج بھی اس بنیادی اور اہم ترین سہولت سے محروم ہیں اور بدقسمتی سے کئی شہری جان لیوا مہلک امراض کا شکار ہیں جس طرف متعلقہ محکمے ، ضلعی اور تحصیل انتظامیہ اس طرف توجہ دینا بھی

شاید گناہ سمجھتے ہیں رہی سہی کسر 2010 کے سیلاب نے پوری کردی اور متعلقہ محکموں نے کئی واٹرسپلائی سکیموں کو سیلاب کی نذرکر کے فائلوں کے پیٹ بھر دیئے مگریہاں کےمکیں پیٹ، گردے،گلے اورجلدی امراض کیسا تھ ساتھ کئی مہلک اور

جان لیوا امراض کاشکار ہوکر رہ گئے اورکئی قیمتی جانیں لقمہ اجل بن گئیں جن کے لئے ہر دور کی حکومتیں ان امراض سےبچائو اور تدارک کے لئے اربوں روپے تو خرچ کرتی آئی ہیں مگربنیادی ضرورت کے لیئے کچھ نہ ہوسکا جو کہ لمحہ فکریہ ہے،حالانکہ پنجاب صاف پانی کمپنی نے سروے سروے کے نام اربوں روپے غریب عوام کے خون پسینے اور ٹیکس کی مد میں اکٹھی کی گئی رقم ضائع کر دی.

تبدیلی سرکار نے پنجاب آب پاک اتھارٹی کےنام سے نیا ادارہ تو قائم کردیا مگر بدقسمتی سے ضلع راجن پور کے مکین چارسال بعد بھی اس بنیادی سہولت سے آج بھی محروم ہیں حالانکہ چیف منسٹر ،چیف سیکریٹری پنجاب شکایات سیل کی جانب سے

اور کمشنر ڈی جی خان کی طرف سے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز صاحبان کو بارہا واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تننصیب بارے لیٹر لکھے گئے،پاکستان سیٹیزن پورٹل ایپ پر متعدد بار بار متعلقہ محکموں اور وفاقی وزارت انسانی حقوق کے توسط سے گزارشات اور شکایات کی گئیں وزیراعظم ہائوس کو بھی ای میلز کے ذریعے نشاندہی کرائی گئی

جس پروزیراعظم پاکستان عمران خان کے کمنٹس کے باوجود سب کچھ ردی کی ٹوکری کی نذر کردیا گیااورضلعی سطح کے افسران اتنےبااختیار اور مقامی ایم این ایز،ایم پی ایزکے سامنے اتنے بے بس ہیں کہ ملک کے چیف ایگزیکٹو وزیراعظم کی حکم عدولی

تو کرسکتے مگربنیادی انسانی ضرورت فراہم نہیں کرسکتے اور یہاں کے غریب و مجبور و لاچار اور بے بس عوام کہیی بھی شنوائی نہ ہونے کے سبب مقدر کا لکھا سمجھ کر خاموش رہنے پر مجبور ہیں کیونکہ سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا،الیکٹرانک میڈیا ہر بھی بار بار احتجاج رنگ نہ لاسکا .

حالانکہ ڈی جی خان میں فلاحی ادارے الحمد واٹرفلٹریشن پلانٹس کی جانب سے 40 لاکھ سے زائد آبادی کے لئے درجنوں کی تعداد میں شہر و گردونواح میں واٹر فلٹریشن پلانٹس روزانہ کی بنیاد پر عالمی معیار کا فلٹرڈ پاک صاف میٹھا لاکھوں گیلن پانی شہریوں کو مفت فراہم کیا جارہا ہے.

کیا انکی مددومعاونت اور مشاورت سے ضلع راجن پور کےشہروں ، قصبوں اوردیہاتوں میں یہ سب ممکن نہیں ہوسکتا ؟حالانکہ بارہا متعلقہ ایم این ایز، ایم پی ایز، ڈپٹی کمشنرز صاحبان اور اسسٹنٹ کمشنرز صاحبان کو اس طرف توجہ دلائی گئی تاکہ ضلع راجن پور کے عوام کو پینے کا پاک صاف میٹھا پانی میسر ہوسکے

جبکہ اب مشیرصحت وزیر اعلی پنجاب کے تعاون سے بھی ڈی جی خان میں واٹر فلٹریشن پلانٹ نصب کیئے جارہے ہیں تو ضلع راجن پور میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور حکومتی اشتراک سے یہ سب کچھ ممکن ہے اس حوالے سے اہلیان ضلع راجن پور عوامی،سماجی،مذہبی،صحافتی حلقوں نے

” ڈیلی سویل ” کے توسط سے ڈپٹی کمشنر راجن پور عدنان محمود اعوان،کمشنر ڈی جی خان لیاقت علی چھٹہ،متعلقہ ایم این ایز،ایم پی ایز،رکن سینٹ،چیئرمین پنجاب آب پاک اتھارٹی ،چیئرمین ٹاسک فورس برائے ڈونر انگیجمنٹ سردار اویس دریشک ،وفاقی وزیرانسانی حقوق شیریں مزاری،،

چیف سیکریٹری پنجاب ،گورنرپنجاب چوہدری محمد سرور،وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار،وزیر اعظم پاکستان عمران خان،صدر مملکت عارف علوی ،چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ اداروں سے بھر پور مطالبہ کیاہے بے شک میگا پراجیکٹس ہ

ر دور میں اس علاقے کے لئے ایک خواب کی حیثیت رہے ہیں مگرپینے کا پاک صاف میٹھا پانی بنیادی اورروزمرہ زندگی کی اہم ترین ضرورت ہے

کم سے کم اس سے تو محروم نہ رکھا جائے کیونکہ پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی کی بدولت مختلف مہلک اور جان لیوا بیماریوں پر خرچ ہونیوالے قومی خزانے کے کروڑوں روپے بچ سکتے ہیں

اور ملک وقوم کی فلاح و بہبود کے دیگر پراجیکٹس پرخرچ ہوسکیں گے اور علاقہ مکیں بھی مہلک اور جان لیوا بیماریوں سے محفوظ ر ہ سکیں گے

"””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””

راجن پور

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل راجن پور محمد عمران نے کہا ہے کہ لوگوں کو بنیادی اشیائے ضروریہ کی سرکاری نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنایا

اولین ترجیح ہے ۔تمام دکان داروں کو سرکاری نرخ نامے نمایاں جگہ پر آویزاں کرنے کا پابند بنایا جائے ۔

یہ باتیں انہوں نے ضلع بھر کے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ خلاف ورزی کرنے والے دکان دار پرائس کنٹرول ایکٹ کے تحت واجب السزا ہوں گے ۔

ہمارا مقصد عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنا ہونا چاہئے ۔انہوں نے تمام پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ

مارکیٹوں کے اچانک دورے کریں۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ

وہ شکایت کی صورت میں ٹال فری نمبر 080002345پر کال کر سکتے ہیں ۔اس کے علاوہ آپ اپنی شکایت قیمت پنجاب ایپ پر بھی درج کرا سکتے ہیں۔

پرائس کنٹرول مجسٹریٹس گراں فروشی کرنے والوں کے گرد شکنجہ سخت کریں اور جو بھی دکان دار مقررہ نرخوں سے زائد وصول کرے ان کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے جرمانے اور مقدمات کا اندراج کیا جائے ۔

%d bloggers like this: