مئی 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈیرہ اسماعیل خان اور بادشاہوں کی کشمکش ۔۔۔||گلزار احمد

ادھر شاہ زمان کا بھائ شھزادہ محمود جو ایران فرار ہو گیا تھا اس نے فوج جمع کی اور کابل پر حملہ کیا زمان شاہ کو شکست دے کر گرفتار کر لیا اور اس کی آنکھیں نکال کر اندھا کیا اور قید کردیا یوں زمان شاہ کی حکومت ختم ہوگئی۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ملتان ۔ڈیرہ اسماعیل خان ۔ڈیرہ غازی خان کابل کے درانی بادشاہوں کے زیر نگیں تھے جب 1793ء میں کابل کا بادشاہ تیمور شاہ وفات پاگیا ۔تیمور شاہ کے 35 بیٹے تھے۔ ان میں دو بڑے ہمایوں قندھار کا گورنر تھا جبکہ شاہ محمود ہیرات کا گورنر تھا۔ تیمور شاہ کی وفات کے بعد درانی سرداروں نے کابل میں بادشاہی کا تاج تیمور شاہ کے 23 سال عمر کے چھوٹے بیٹے شاہ زمان کو پہنا دیا۔ اس پر شھزادہ ہمایوں اور شاہ محمود نے بغاوت کر دی اور خود آذاد حکمران بن بیٹھے ۔نئے بادشاہ نے فوج ساتھ لے کر قندھار اور ہیرات پر حملہ کر دیا۔ شاہ محمود ایران بھاگ گیا اور ہمایوں ہمارے بلوچستان کی طرف فرار ہو گیا۔ یہاں سنگھڑ کے سردارمسو خان نتکانی نے ہمایوں کوچھپا کر ڈیرہ فتح خان کے پتن کے ذریعے کشتیوں پر لیہ پہنچا دیا۔ اس طرف محمد خان سدوزئ منکیرہ کا حکمران تھا جو شاہ زمان کا گورنر تھا اور اسے ہمایوں کے فرار کا علم تھا اور اس کی گرفتاری پر شاہ زمان نے بڑا انعام مقرر کر رکھا تھا۔ ہمایوں بیس تیس گھڑسواروں کے ساتھ لیہ پتن پر اترا تو راستے میں گنے کے کھیت تھے ۔وہاں انہوں نے گنے خریدے اور اشرفیوں میں پیمنٹ کی جبکہ یہاں کی کرنسی روپیہ تھی۔ یہ بات محمد خان سدوزئ کو جاسوسوں نے بتائ اور اس نے ہمایوں کا پیچھا کیا اورحملہ کر کے ہمایوں اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کر لیا اور کچھ مارے گیے جس میں ہمایوں کا بیٹا بھی تھا۔ ہمایوں شاہ کی گرفتاری کی خبر کابل زمان شاہ کو دی گئ۔جہاں سے حکم آیا کہ ان کے باغی بھائ ہمایوں شاہ کی آنکھیں نکال کر اندھا کر دیا جاے اور قید میں رکھا جاۓ اور باقی ساتھیوں کو قتل کر دیا جائے۔ چانچہ ایسا کیا گیا اور ہمایوں شاہ کو اندھا کر کے لیہ قید کیا گیا اور بعد میں وہ جاں بحق ہو گیا۔
ادھر کابل کے بادشاہ نے انعام کے طور پر نواب محمد خان سدوزئ کو منکیرہ کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان کا حکمران بھی بنا دیا اور سربلند خان کا خطاب بھی عطا کیا۔
کابل کے حکمران شاہ زمان نے ہندوستان پر چار حملے کیے اور پنجاب کے بیشتر علاقے فتح کر لیے اس وقت رنجیت سنگھ جو 18 سال کا تھا زمان شاہ کی فوج کے ساتھ ملکر لڑتا رہا۔زمان شاہ نے رنجیت سنگھ کو لاھور کا حکمران مقرر کیا جو بعد میں مسلمان حکمرانوں کے لیے مصیبت بنا۔
ادھر شاہ زمان کا بھائ شھزادہ محمود جو ایران فرار ہو گیا تھا اس نے فوج جمع کی اور کابل پر حملہ کیا زمان شاہ کو شکست دے کر گرفتار کر لیا اور اس کی آنکھیں نکال کر اندھا کیا اور قید کردیا یوں زمان شاہ کی حکومت ختم ہوگئی۔
فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الأَبْصَارِ۔۔۔سورت حشر آیت 2
پس اے آنکھوں والو عبرت حاصل کرو۔القران۔
؎۔
حذر اے چیرہ دستاں!
سخت ہیں فطرت کی تعزیریں ۔

۔

%d bloggers like this: