مئی 10, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈیرہ کی محبت اور اجنبی راستے۔۔۔||گلزار احمد

میں اپنے گاٶں کی گلیوں سے پہلی بار تعلیم حاصل کرنے کے لیے لاھور کو نکلا تھا تو میری آنکھیں نمناک تھیں اور گاٶں کے ہر رستے نے میرا راستہ روکنے کی کوشش کی تھی۔ کچی گلیوں کی گرد آلود ہوا میں اڑتے ککھ (تنکے) مجھے پیچھے دھکیلتے رہے اور میں چلتا گیا۔تھیں۔ ہم گاٶں کے لڑکے کوڈیوں سے گیم کھیلتے اور جو جیت جاتا وہ بہت سے کوڈیوں کا مالک بن جاتا۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ نے اکثر مسافر بسوں پر طرح طرح کے سلوگن لکھے دیکھے ہونگے جن میں بعض بہت پیارے ہوتے ہیں اور ساری زندگی یاد رہتے ہیں۔ میری زندگی میں یہ سلوگن ۔۔میرے ساجن دعا کرنا ۔۔ وہی حیثیت رکھتا ہے۔ میں اپنے گاٶں کی گلیوں سے پہلی بار تعلیم حاصل کرنے کے لیے لاھور کو نکلا تھا تو میری آنکھیں نمناک تھیں اور گاٶں کے ہر رستے نے میرا راستہ روکنے کی کوشش کی تھی۔ کچی گلیوں کی گرد آلود ہوا میں اڑتے ککھ (تنکے) مجھے پیچھے دھکیلتے رہے اور میں چلتا گیا۔ چھوٹے سےگاٶں کا ہر فرد رات کو میری ماں کے پاس میرے لیے تحفہ چھوڑ گیا تھا۔جن میں کھجور کے تنکوں کے بنے رنگین پنکھے۔چنگیر۔دودھ۔گھی۔مکھن۔کھجور۔ ڈھوڈے۔ستو۔مٹھڑیاں۔ کشیدہ کاری شدہ رومال ۔اور ڈھیر ساری دعائیں شامل تھیں۔ رومی نے کہا تھا کہ
ہماری روح محبت سے ھزاروں سبق سیکھتی ھے جو سکول میں نہیں سیکھے جا سکتے۔ اور یہی میرے ساتھ ہوا میں نے گاٶں سے رخصت ہوتے وقت جو محبت سمیٹ کر گٹھڑی میں باندھی وہ محبت باقی ساری زندگی میرے ساتھ سفر کرتی رہی۔ عجیب بات ہے کہ روم ۔ میلانو ۔برلن۔فرینکفرٹ۔بالی۔پتراجایا۔ برونائی۔تھائی لینڈ۔ماسکو۔سنگاپور ۔برونائی۔تہران۔ اور کئی دوسرے ممالک کی خوبصورت فضائیں وہ سکون اور خوشی نہ دے سکیں جو صبح کے وقت دریاے سندھ کی لہروں پر طلوع آفتاب کی لہراتی شعائیں دیتی ہیں۔ مگر محبت کی یہ گدگداتی شعائیں اسی کو اپنی ست رنگی روشنی سے رنگ دیتی ہیں جو ان کی قدر جانے۔؎
ھزاروں رنگ بھرے زندگی کے خاکے میں۔
تیرے بغیر یہ تصویر نامکمل ہے۔

%d bloggers like this: