دو ہزار اکیس میں بھی متعدد سیاسی رہنماوں کی عدالتوں میں پیشیوں کا سلسلہ جاری رہا
قائد حزب اختلاف شہباز شریف،، حمزہ شہباز،، رانا ثناءاللہ، جہانگیر ترین اور سبطین خان
سمیت دیگر سیاست دان عدالتی راہداریوں کے چکر لگاتے نظر آئے
لاہور ہائیکورٹ اور احتساب عدالت کی راہ داریوں میں سال بھر سیاست دانوں کی طلبی کی صدائیں گونجتی رہیں
رمضان شوگر مل کیس،، آشیانہ اقبال ریفرنس، منی لانڈرنگ، آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس
میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشیاں ہوئیں،، پیراگون اسکینڈل کیس میں خواجہ
برادران،، منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثناءاللہ، چنیوٹ مائنز اینڈ منرلز کیس میں حکومتی
رکن سبطین خان اور شوگر کیس میں جہانگیر ترین عدالت کے روبرو پیش ہوتے رہے
نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد حمزہ شہباز اور سبطین خان نے احتساب عدالت میں بریت کی
درخواستیں دائر کیں، بینکنگ جرائم عدالت میں ایف آئی اے نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز
کے خلاف اربوں روپے منی لانڈرنگ کیس میں چالان بھی جمع کروایا
منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثناء اللہ کیخلاف فرد جرم عائد نہ ہو سکی، رانا ثناءاللہ، برجیس
طاہر اور میاں جاوید نیب میں انکوائری ہونے کے باوجود گرفتاری سے بچے اور عدالت عالیہ
سے ان کی عبوری ضمانت بھی کنفرم ہوئیں
وکلا اور سائلین سیاسی شخصیات کے کیسز کی سماعت کے دوران سکیورٹی اور پروٹوکول
کو تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے
سیاسی شخصیات کی پیشی کے دوران عدالتوں کو نوگو ایریا بنا دیا جاتا تھا جسکی وجہ سے
مشکلات کا سامنا کرنا پڑا
علاج کی غرض سے لندن میں موجود نواز شریف کے وکیل نے ان کی طبی رپورٹس ہائی
کورٹ میں جمع کروائیں اور موقف اختیارکیا کہ قائد ن لیگ کی صحت کو سنگین خطرات
لاحق ہیں اور ان کا لندن رہنا بہت ضروری ہے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،