اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مسلم شمیم کا شعری مجموعہ "طلوع” ||جاوید اختر بھٹی

"زندگی کی ترجمانی اور زندگی کو حسین تر دیکھنے کی آرزو اور تمنا میرے فکر و فن کا محور رہا ہے ۔ سو آج بھی ہے ۔ زندگی سے میری مراد سماجی زندگی ہے اور ادب اور سماج کے باہمی رشتوں اور ناتوں کا میں قائل ہوں ۔ کوئی فکر و فن سماج سے دور رہ کر کسی معنویت کا حامل نہیں ہو سکتا "
جاوید اختر بھٹی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

آج معروف ترقی پسند ادیب, نقاد, دانشور اور شاعر مسلم شمیم کا شعری مجموعہ "طلوع” ملا ۔ ان کا تعلق کراچی سے ہے ۔ مسلم صاحب 3 جنوری 1939ء کو ولی پور پٹنہ میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے پٹنہ اور سندھ میں تعليم حاصل کی ۔ وہ مختلف تعلیم اداروں سے وابستہ رہے ۔ وہ بطور صحافی بھی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ 1978ء میں انہوں نے وکالت کا آغاز کیا اور تاحال اس پیشے سے وابستہ ہیں ۔
ان کی تصانیف:
1۔ امکان (شاعری) 2 ۔ آردش (نثر) 3۔ شوکت عابدی ۔۔ فن و شخصيت 4۔ نتاظر (نثر) 5۔ بیان (شاعری) 6۔ نظریات کا تصادم (مضامین) 7۔ فکر و فن جزیرے (نثر) 8۔ لاڑکانہ کے چہار درویش (نثر) 9۔ سیکولر مفکرین (نثر) 10۔ سقراط سے سبط حسن تک (مضامين) 11۔ دبستان لاڑکانہ (مضامين) 12۔ دبستان بھٹائی کے نورتن (مضامين)
طلوع ان کے مجموعوں امکان اور بیان سے انتخاب ہے ۔ اسے اکبر خان کیانی نے مرتب کیا ہے ۔
مسلم شمیم لکھتے ہیں:
"زندگی کی ترجمانی اور زندگی کو حسین تر دیکھنے کی آرزو اور تمنا میرے فکر و فن کا محور رہا ہے ۔ سو آج بھی ہے ۔ زندگی سے میری مراد سماجی زندگی ہے اور ادب اور سماج کے باہمی رشتوں اور ناتوں کا میں قائل ہوں ۔ کوئی فکر و فن سماج سے دور رہ کر کسی معنویت کا حامل نہیں ہو سکتا "
مرتب لکھتے ہیں:
مسلم شمیم عصرِ حاضر میں ترقی پسند اربابِ قلم کی صف میں ایک ممتاز مقام پر فائز ہیں ۔ نثر و نظم کی ہیئت میں وہ خرد افروز ترقی پسند ادب کو اپنی بیش بہا قلمی کاوشوں سے فیض یاب کر چکے ہیں ۔ وہ مسلکِ حبّ ِ نوعِ انسانی پر صلابتِ فکر کے ساتھ کار بند ہیں اور غالب کے مصداق اس میں کسی بھی قسم کی تفریق و تقسیم کو زہرِ ہلاہل سمجھتے ہیں”

جاوید اختر بھٹی کی مزید تحریریں پڑھیں

%d bloggers like this: