اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کنفیو شس اور چین کی ثقافت ۔ایک مطالعہ ||جاوید اختر بھٹی

ڈاکٹر محمد امین ان چندافراد میں سے ہیں کہ جو یونان ‘ ہندوستان ‘ چین ‘ جا پان اور عرب فلسفے کا وسیع مطالعہ رکھتے ہیں ۔ یہ کتاب نہ صرف فلسفے کے طالب علموں کے لیے مفید رہے گی بلکہ ادب کے قارئین بھی اِس کے مطالعے سے نئی راہیں تلا ش کریں گے ۔
جاوید اختر بھٹی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

            پروفیسر ڈاکٹر محمد امین معروف شاعر ، نقاد،محقق اور مترجم ہیں ۔ وہ پاکستان میں ہائیکو کے فروغ کے حوالے سے اپنی ایک پہچان رکھتے ہیں ۔ ان کی 30سے زیادہ کتابیں شائع ہو چکی ہیں ۔ وہ فلسفے کے استادہیں اور زکریا یو نیورسٹی میں شعبہ فلسفہ کے سربراہ رہے ہیں۔ تاحال وہ زکر یا یونیورسٹی سے وابستہ ہیں ۔ ان کی نئی کتاب ”کنفیوشس اور چین کی ثقافت۔ایک مطالعہ”شائع ہوئی ہے۔اس کے دو حصے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد امین

            پہلا حصہ چین کے فکر و فلسفہ پر مشتمل ہے ، جو چین کی ثقافت کی بنیا دہیں. دوسرے حصے میں چین کی ثقافت کے چند پہلو پیش کیے گئے ہیں ۔

ڈاکٹر محمد امین ” ابتدائیہ ” میں لکھتے ہیں ۔

” بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں شعبہ فلسفہ کا آغاز ہوا تو ایم ۔اے کے نصاب میں چینی فلسفہ بطور اختیاری مضمون شامل تھا۔ اس طرح مجھے دوبارہ چینی فلسفہ پڑھنے کا موقع ملا ۔ میں کنفیوشس کے اخلاقی نظریات سے متاثر ہوا ۔ ا س کے اخلا قی نظریات عملی و اطلا قی ہیں ۔ اس کی تعلیمات درویشانہ اور صوفیانہ ہیں ۔ اس نے انسانی تعلقات کو بہت اہمیت دی ہے ۔ کنفیوشس کے نظریات چینی ثقافت کی فکری اساس ہیں”۔

ثقافتی انقلاب کے دوران کنفیوشس پر پابند ی لگادی گئی ۔ لیکن جلد ہی اس کا احیا ء ہو گیا ۔ اب کنفیوشس کو وہی حیثیت ہے جو اسے پہلے حاصل تھی ۔

کنفیوشس 551ق م میں شانگ ین کے عہد میں صوبہ شان تنگ کے ریا ست لو میں پیدا ہو ا ۔ اس کا تعلق ایک خوش حال خاندان سے تھا ۔ وہ کئی عدالتی عہدوں پر فائز رہا ۔ لو کے علا وہ کئی ریاستوں میں ملا ز م رہا ۔ عمر کے آخری حصے میں لو میں پولیس کمشنر رہا ۔ کنفیوشس نے 497ق م میں وفات پائی ۔ اس کے شاگردوں نے ان کی تعلیمات کو جمع کیا۔

کنفیو شس

یہ وہی زمانہ ہے جب یونان میں فلسفہ با م عرو ج پر تھا ۔ اور وہاں عظیم فلسفی پیدا ہو رہے تھے ۔ اور ہندوستان میں بدھا کی تعلیما ت عام ہو رہی تھیں۔ڈاکٹر محمد امین نے ایک مشکل موضوع کو عام فہم انداز میں بیان کیا ہے ۔ اُردو میں کنفیوشس کے حوالے سے زیادہ کتابیں موجود نہیں ہیں۔اردو میں کنفیوشس کے زیادہ تراجم بھی نہیں ہوئے۔

(1) کنفیوشس کی کتاب شوکنگ کااردو ترجمہ” صحیفۂ چین معہ مختصر تاریخ چین و حالاتِ کنفیو شس ” سید اسد علی انوری فرید آبادی کی یہ کتاب مکتبہ جامعہ دہلی نے 1937ء میں شائع کی تھی

(2)  ” سنگی کتابیں ‘ کا غذی پیراہن” ( گلدستہ تحریر ، عظیم تعلیم ، اعتدال کا اصول ) مترجم ۔یونس خان

(3)مکالماتِ کنفیوشس ترجمہ یا سر جواد ۔

اس کے علاوہ احمد دیدات کی کتاب ” کنفیوشس ‘ زرتشت اور اسلام ” کا ترجمہ مصباح اکرم نے کیا ہے ۔ ڈاکٹر خالد سہیل کی کتاب ” دانائی کی تلا ش میں ” (500قبل مسیح سے 2000ء تک ) دنیا کے بڑے فلسفیوں کے ساتھ کنفیو شس کا ذکر بھی کیاگیا ہے یقینا وہ دنیا کے اولین فلسفیوں میں سے تھا ۔

ڈاکٹر محمد امین صاحب کی خوبی یہ ہے کہ انہوں نے نہایت سہل انداز میں کنفیوشس پر الگ سے کتاب لکھی ہے ۔

confucius_chinese_culture_-study_jehed.

ڈاکٹر قاضی عابد ” پیش لفظ ” میں لکھتے ہیں ۔

” اس کتاب میں چین کے مختلف قدیم ثقافتی مظاہر ، اساطیر ، رسوم و رواج ، کھانے پینے کے طور طریقوں پر بھی اچھی جانکا ری مہیا کی گئی ہے ۔ اس سے پہلے ڈاکٹر محمد امین جاپان شناس کی شہر ت رکھتے تھے ۔ اس کتا ب کی اشاعت سے وہ چین شنا س بھی کہلا ئیں گے ۔اصل بات کچھ یو ں ہے کہ اس طرز کی ان تخلیقی اور علمی کا وشیں ‘ نو آبادیات اور مشرقی شناسی کی بڑی روایت کا ایک اہم حصہ ہیں ”۔

ڈاکٹر محمد امین ان چندافراد میں سے ہیں کہ جو یونان ‘ ہندوستان ‘ چین ‘ جا پان اور عرب فلسفے کا وسیع مطالعہ رکھتے ہیں ۔ یہ کتاب نہ صرف فلسفے کے طالب علموں کے لیے مفید رہے گی بلکہ ادب کے قارئین بھی اِس کے مطالعے سے نئی راہیں تلا ش کریں گے ۔

اس کتاب کو بکس اینڈ ریڈرز بو سن روڈ نے شائع کیا ہے ۔

جاوید اختر بھٹی کی مزید تحریریں پڑھیں

%d bloggers like this: