مئی 1, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بابائے قوم کا یوم ولادت اور کرسمس ڈے||ظہور دھریجہ

تحریک پاکستان قیام پاکستان اور استحکام پاکستان کیلئے ریاست بہاولپور کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ مگر افسوس کہ آج ان باتوں کا تذکرہ تاریخ پاکستان اور نصاب کی کسی کتاب میں موجود نہیں۔قائداعظم کا بہاولپور سے اتنا تعلق تھا مگر افسوس کہ نصاب میں اس کا تذکرہ نہیں ہے۔

ظہور دھریجہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مسیحی برادری کو کرسمس مبارک ہو۔آج پاکستان میں بابائے قوم محمد علی جناح کا 145 واں یوم ولادت عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے ۔ میں اپنی گزارشات بابائے قوم کے حوالے سے پیش کروں گا مگر گزارشات سے پہلے بابائے قوم کی روح سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنے روحانی تصرف سے آ کر دیکھیں کہ انہوں نے جو پاکستان بنایا تھا وہ دو لخت ہو چکا ہے ،اور پاکستان کے لوگ طرح طرح کی مشکلات کا شکار ہیں۔غریبوں کے لئے گزشتہ سال کی طرح یہ سال بھی کسی عذاب سے کم نہ تھا۔ مہنگائی نے جینا محال کر دیا ہے۔ ملک پر 42 ہزار ارب کے قرضوں کا بوجھ ہے۔
غریب آدمی مشکلات کا شکار ہے۔مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے۔ پٹرول سونا اور ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ہر چیز مہنگی ہو چکی ہے۔ غریب کتنا تنگ ہے اس کا اظہار ووٹ کی پرچی سے ہو رہا ہے۔ خیبر پختونخواہ میں شکست پر عمران خان نے کہاکہ امیدواروں کے غلط انتخاب سے الیکشن ہارے اُن کا یہ بھی کہنا کہ پنجاب بلدیاتی الیکشن کی نگرانی خود کروں گا۔عمران خان نے عتراف تو کیا ہے مگر اے بابائے قوم ! آج تین سال بعد عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ہم نا تجربہ کار تھے۔ اس ناتجربہ کاری سے ملک و قوم کو نقصان ہوا۔ پاکستان کی 20 کروڑ غریب عوام نا تجربہ کاری سے تباہ ہوئے ، اس کا حساب کون لے گا؟ قائداعظم تاریخ ساز شخصیت تھے ان کے بارے میں جاننا ضروری ہے کہ قائد اعظم 25 دسمبر 1876ء کو کراچی میں کھارادر کی بستی میں وزیر مینشن میں پیدا ہوئے ۔اصل وطن راج کوٹ تھا۔ ان کے والد پونجا جناح چمڑے اور کھالوں کا کاروبار کرتے تھے۔ آپ کی پیدائش سے کچھ عرصہ قبل ہی کاروبار کی وسعت کیلئے راج کوٹ سے کراچی منتقل ہوئے تھے۔ قائدا عظم اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔، آپ نے 1885 اور 1886ء میں گوکل داس تیج پرائمری سکول بمبئی میں ، پھر سندھ مدرسۃ الاسلام اور کرسچن مشن ہائی سکول کراچی میں تعلیم پائی۔ سولہ برس کی عمر میں 1892ء میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے انگلستان گئے ۔
وہاں لنکنز ان سے 1896ء میں بیرسٹری کا امتحان پاس کیا ۔ 1896ء میں انگلستان سے واپس آ کر کراچی میں وکالت شروع کی اور ایک سال بعد 1897ء میں بمبئی میں دفتر کھولا ۔ 1906ء میں سیاسی زندگی کا آغاز نیشنل کانگریس سے کیا ۔ اپریل 1913ء میں دوبارہ انگلستان گئے ، وہاں گوکھلے سے طویل رفاقت رہی ۔ ہندوستانی طلبہ کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کیلئے ’’ لندن انڈین ایسوسی ایشن ‘‘ قائم کی ۔ مئی تا دسمبر 1914ء برطانیہ میں اس کانگریسی وفد میں بطور رکن شامل رہے جو انڈیا کونسل کے مجوزہ آئینی اصطلاحات پر غور کرنے کیلئے انگلستان بھیجا گیا تھا ۔ دسمبر 1915ء اور جنوری 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے آٹھویں اجلاس میں شریک ہوئے ۔ اکتوبر 1916ء میں بمبئی پراونشل کانفرنس منعقدہ احمد آباد کی صدارت کی۔
1919ء میں مسلم لیگ کے بارہویں اجلاس کی صدارت کی۔1920ء میں چودہ سالہ رفاقت کے بعد کانگریس کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے۔ 1922ء میں آل پارٹیز کانفرنس بمبئی کے سیکرٹری منتخب ہوئے ۔قائد اعظم کا اہم کارنامہ لاہور میں 1940ء کی قرارداد ہے ۔ حالانکہ اس وقت لاہور یونینسٹ پارٹی کا مرکز کہلاتا تھا ۔قیام پاکستان کے بعد 14 اگست 1947ء کو پاکستان کے گورنر جنرل بنے اور 11 ستمبر 1948ء کو وفات پائی ۔ قائد اعظم اور وسیب کے حوالے سے عرض ہے کہ قائد اعظم پاکستان کا دارالحکومت ملتان اور ڈی جی خان کے درمیان بنانا چاہتے تھے کہ یہ علاقہ مغربی پاکستان کے درمیان میں آتا تھا ۔
معروف ریسرچ اسکالر ڈاکٹر طاہر تونسوی کی کتاب ’’ قائد اعظم تے سرائیکی زبان و ادب ‘‘ 2002ء میں شائع ہوئی جس میں سرائیکی زبان میں اہل قلم کی بہت سی تحریریں شامل ہیں اور ان میں شعراء کرام کی طرف سے منظوم نذرانہ عقیدت بھی پیش کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر تونسوی نے پاکستان چوک ڈی جی خان کے بابا شیر محمد پاکستانی ( وہ قیام پاکستان سے پہلے خود کو پاکستانی لکھتے تھے ) کی ایک نظم اپنی کتاب میں شامل کی ہے ، جس میں انہوں نے لکھا کہ ’’ آئیے قائد اعظم کی قیادت میں قومی کلمہ پڑھ کر اتحاد و اتفاق سے مل کر گزاریں‘‘۔ اب میں حضرت قائد اعظم اور سرائیکی وسیب کے حوالے سے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے بتائوں گا کہ وسیب کی پاکستان کے لئے کتنی خدمات ہیں ؟
اس کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ قیام پاکستان سے پہلے نواب بہاولپور نے ریاست کی طرف سے ایک ڈاک ٹکٹ جاری کیا جس پرایک طرف مملکت خداداد بہاولپور اور دوسری طرف پاکستان کا جھنڈا تھا ،پاکستان قائم ہوا تو قائداعظم ریاست بہاولپور کی شاہی سواری پربیٹھ کر گورنر جنرل کا حلف اٹھانے گئے ،پاکستان کی کرنسی کی ضمانت ریاست بہاولپور نے دی ،پہلی تنخواہ کی چلت کیلئے پاکستان کے پاس رقم نہ تھی تو نواب بہاولپور نے پہلے تنخواہ کی چلت کے لئے 7 کروڑ روپے کی خطیر رقم دی۔ قائد اعظم نواب بہاولپور صادق محمد خان کو محسن پاکستان کہتے تھے ۔قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل بھی ایک پاکستان ڈھائی سو سال پہلے موجود تھا اور اس کا نام ریاست بہاولپور تھا ۔
تحریک پاکستان قیام پاکستان اور استحکام پاکستان کیلئے ریاست بہاولپور کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ مگر افسوس کہ آج ان باتوں کا تذکرہ تاریخ پاکستان اور نصاب کی کسی کتاب میں موجود نہیں۔قائداعظم کا بہاولپور سے اتنا تعلق تھا مگر افسوس کہ نصاب میں اس کا تذکرہ نہیں ہے۔ قائداعظم وسیب سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے پاکستان کے لئے وسیب خصوصا ریاست بہاولپور کی خدمات کا اعتراف کرتے تھے۔ عمران خان کی حکومت وسیب کے ووٹوں سے برسراقتدار آئی ہے عمران خان نے وسیب سے محرومی کے خاتمے اور صوبے کے قیام کا وعدہ کیا ہوا ہے۔ قائد کے یوم ولادت کے موقع پر عمران خان وعدے کی تکمیل کے اقدامات کا اعلان کریں تو کروڑوں لوگ دعائیں دیں گے۔

 

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: