مئی 1, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

حیدرآباد سندھ میں برپا "ایاز میلو” ||نورالہدیٰ شاہ

اياز میلے سے باہر نکلی تو ایک خوبصورت لڑکی ملنے کے لیے آگے بڑھی. فخریہ انداز میں بتایا کہ خیرپور سے بھائی کے ساتھ ایاز میلہ دیکھنے آئی ہوں. نوجوان بھائی بھی ساتھ تھا. مسکراتا رہا. میری آنکھیں خوشی سے نم ہوگئیں.

نور الہدیٰ شاہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں اس وقت حیدرآباد سندھ میں برپا "ایاز میلے” میں موجود ہوں. قومیں کیسے بدلتی ہیں، نسلوں کی ذہنی آبیاری کیسے ہوتی ہے، دیواروں میں چُنی گئی عورتوں کی دیواریں کیسے گرائی جاتی ہیں، نوجوان نسل کو کیسے جھنجوڑ جھنجوڑ کر باشعور بنایا جاتا ہے، یہ منظر دیکھنا ہو تو ایاز میلو دیکھیے.
مجھے یقین ہے کہ سندھ کی تاریخ لکھنے والے مؤرخ آنے والے زمانوں میں سندھ کی سماجی تبدیلیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ایاز میلو کا زکر تو کریں گے ہی مگر اس انقلاب کو برپا کرنے والی فیمنسٹ عورتوں Amar Sindhu Arfana Mallah اور ان کی ساتھی عورتوں اور نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے نام ضرور لکھیں گے. اس لیے نہیں کہ انہوں نے یہ میلہ برپا کیا، اس لیے کہ انہوں نے پتھروں بھرے راستوں سے گزر کر، گندے ذہنوں کے الزامات برداشت کرکے، جان جوکھوں میں ڈال کر، عورتوں پر ہوتے ظلم کے خلاف آواز اٹھا کر، حق کا پرچم بلند رکھ کر یہ تاریخی کام انجام دیا ہے.
دس سال پہلے تک میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ میں سندھی لڑکیوں کو موسیقی کی محفلوں میں بھائیوں اور جیون ساتھیوں کی موجودگی میں ہاتھ اٹھا اٹھا کر جھومتا ہوا دیکھوں گی اور مشاعروں میں بیباکی سے شعر کہتے ہوئے سنوں گی اور نوجوانوں کو سنجیدہ بحث و مباحثے سنتے ہوئے، مکمل سیاسی شعور کے ساتھ بیباکی سے سوال اٹھاتے ہوئے سن سکوں گی اور سماج کے مکروہ چہرے پر بات کرتی بیباک عورتوں کو مکمل آزادی کے ساتھ سندھ کے اسٹیج پر بیٹھا ہوا دیکھوں گی!
مگر آج حیدرآباد میں، ساتویں شیخ ایاز میلے کے یہ تاریخی مناظر دیکھتے ہوئے میں سندھی قوم کے مستقبل کا تصور کر رہی ہوں.
وہ قومیں اور زبانیں زندہ رہتی ہیں جن کی بقا کا معاملہ بالآخر مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اٹھاتی ہیں.
سلامت رہو سندھ کی فیمنسٹ عورتوں❤❤❤
سلامت رہو نوجوانوں، جو آج شعور کے سفر میں بہنوں کے ہم سفر ہو
اياز میلے سے باہر نکلی تو ایک خوبصورت لڑکی ملنے کے لیے آگے بڑھی. فخریہ انداز میں بتایا کہ خیرپور سے بھائی کے ساتھ ایاز میلہ دیکھنے آئی ہوں. نوجوان بھائی بھی ساتھ تھا. مسکراتا رہا. میری آنکھیں خوشی سے نم ہوگئیں.
یہ ہی خواب تو دیکھے تھے میں نے سندھ کے لیے کہ بھائی بہنوں کی راہ سے رکاوٹیں ہٹائیں اور ان کی آزاد زندگی کے چراغ جلائیں اور بہنوں کے ساتھ مل کر شعور کے جشن منائیں.
آج ان خوابوں کی تعبیر کے ابتدائی چراغ جھلملاتے دیکھ رہی ہوں

نور الہدیٰ شاہ کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: