اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

روزنامہ غریب فیصل آبادکا شکریہ|| زاہد حسین

ر جتنی خوشی مجھے اپنے بارے میں آبائی شہر کے اس اخبار میں دیکھ کر ہوئی ، میں بیان نہیں کر سکتا۔میں جناب عبدالواحد صاحب کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے اخبار میں مجھے جگہ دی۔

زاہد حسین 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرے آبائی شہر لائل پور میں ایک مشہور اخبار روزنامہ غریب فیصل آباد ہے جسے ہم ؎اپنے بچپن میں پڑھتے بھی رہے۔ ایک نابینا ہاکر ایک بھونپو لے کر اسے بیچا کرتا تھا اور ہم اسے بہت غور سے دیکھا کرتے تھے کہ نابینا ہو کر بھی وہ فٹ پاتھ پر چلتا جاتا تھا اور بھونپو سے آواز لگاتا جاتا تھا ” غریب اخبار اے” اور کہیں کہیں دکاندار آواز دے کر اسے روک کر اخبار خرید لیتے تھے۔ آج مجھے اس اخبار کی کلپنگ موصول ہوئی جس میں میرے بارے میں میرے ایک شاگرد جہانگیر خان کی رپورٹ چھپی ہے جو اخبار کو میرے چھوٹے بھائی عبدالماجد نے ارسال کی تھی ۔ یقین جانیئے کہ بی بی سی اور دیگر اخبارات میں میرے انٹرویوز شائع ہوئے مگر جتنی خوشی مجھے اپنے بارے میں آبائی شہر کے اس اخبار میں دیکھ کر ہوئی ، میں بیان نہیں کر سکتا۔میں جناب عبدالواحد صاحب کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے اخبار میں مجھے جگہ دی۔ یہ اخبار آج کے دور میں بھی سروائیو کر رہا ہے اور 73 سال سے جاری ہے بے حد خوشی ہوئی۔ اللہ اس اخبار کو جاری و ساری رہنے میں مدد فرمائے کہ یہ میرے شہر کی سوغات ہے۔
————————————————————————–
May be an image of 1 person and text
تحریر جہانگیر خان
زاہد حسین فوٹو جرنلزم کے ایک عہد کا نام ہے۔زاہد حسین فوٹو جرنلزم کا ایک بہترین سرمایہ ہیں۔ زاہد حسین صحافتی تاریخ کے رہنماؤں منہاج برنا اور نثار عثمانی کے ساتھیوں میں سے ہیں جنہوں نے جنرل ضیاء الحق کے بد ترین مارشل لاء ؎دور میں چلائی جانے والی صحافیو ں کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنے کیمرے سے تحریک کو ریکارڈ کیا۔فوٹو جرنلزم کے اس روشن ستارے کے Webinar میں شریک ہو کر مجھے بے حد خوشی محسوس ہو رہی ہے۔زاہد صاحب نے اپنے کیرئیر کا آغاز روزنامہ نوائے وقت سے کیا اور مساوات، امن، ڈان ۔ اے پی اور رائٹرز سے ہوتے ہوئے جنگ گروپ آف نیوز پیپرز کے فوٹو ایڈیٹر مقرر ہوئے۔آج سے 47 سال پہلے 1974 میں زاہد حسین صاحب نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پاکستان ایسوسی ایشن آف پریس فوٹوگرافرز (PAPP) کی تنظیم بنائی۔2008 میں زاہد صاحب نے جاپان قونصلیٹ کے روحِ رواں جناب عظمت اتاکا کے تعاون سے فوٹو جرنلزم کے ایک انٹر نیشنل سمپوزیم کی میزبانی کی جس میں پاکستان، بھارت،بنگلہ دیش۔ نیپال، سری لنکا، بھوٹان، مالدیپ اور افغانستان (سارک ممالک) کے علاوہ جاپان کے مشہور فوٹو گرافرز نے شرکت کی اور اسی کی بنیاد پر بعد ازاں 2012 میں ساؤتھ ایشیا فوٹوجرنلسٹس ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں آیا ۔اس سے پہلے 2009 میں زاہد حسین صاحب نے ملک گیر فوٹو جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے پاکستان ایسوسی ایشن آف فوٹو جرنلسٹس (PAPJ)کی بنیاد رکھی اور اس کے بانی کہلائے۔ PAPJنے پاکستانی فوٹو جرنلسٹس کی تربیت کیلیے ملک بھر میں ورکشاپس منعقد کرانے کے ساتھ ساتھ ملکی اور غیر ملکی سطح پر تصویری نمائشوں کا سلسلہ شروع کیا جو جاری ہے۔پاکستان میں فوٹوجرنلزم کو نئی جہت دینے اور اس کے معیار کو برقرار رکھنے نیز نئی نسل تک منتقل کرنے میں زاہد حسین صاحب کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
دیر آید درست آید

زاہد حسین کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: