مئی 10, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لیک آڈیوثاقب نثارکےخلاف چارج شیٹ ہے،مریم نواز

سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے آج اسلام آباد میں اہم پریس کانفرنس کی ہے ۔مریم نواز شریف کی پریس کانفرنس کا مکمل متن ذیل میں دیا جارہاہے :

سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے آج اسلام آباد میں اہم پریس کانفرنس کی ہے ۔مریم نواز شریف کی پریس کانفرنس کا مکمل متن ذیل میں دیا جارہاہے :

میں ابھی کورٹ سے یہاں آئی ہوں، ایک موضوع ایسا تھا جس پر طویل گفتگو کی ضرورت تھی اس لیے آپ کو دعوت دی۔ احمد نورانی کی طرف سے جو آڈیو سامنے آئی ہے جس میں ثاقب نثار کسی شخص سے بات کررہے ہیں ، میں نہیں جانتی کہ دوسری طرف کون شخص ہیں ۔ جن کے ساتھ وہ گفتگو فرما رہے ہیں لیکن جیسے ہی وہ آڈیو منظر عام پر آئی ۔ تو ساتھ ہی ایک پروپیگینڈا سامنے آگیا۔ حالانکہ وہ امریکہ کی بہت مشہور کمپنی سے فرانزک رپورٹ آئی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر لکھا ہے کہ یہ آڈیو ایڈٹ نہیں ہے۔ اس کے باوجود یہ کوشش شروع ہو گئی کہ اس آڈیو کو جعلی ثابت کیا جائے۔ میں ٹیکنیکل ڈیٹیل میں نہیں جاؤں گی۔ دو چینلز ہیں ان کا نام بھی نہیں لوں گی۔ ان میں سے ایک چینل نے جس کا کام صحافت ہے انہوں نے خود ہی فرانزک کرنا شروع کر دیا۔ لیکن میں اس چینل کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گی کیونکہ جب یہ آڈیو سامنے آئی تو ثاقب نثار نے کہا کہ یہ آڈیو ہی میری نہیں ہے۔ اس چینل نے جلدی جلدی میں یا کسی پریشر کے تحت کہہ دیا کہ یہ ثاقب نثارکی آواز ہے اور مختلف تقاریر سے اٹھا کر آڈیو بنا دی گئی ہے۔ میں اس چینل کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے ثاقب نثار سے منوا لیا کہ آواز ان کی ہے اور ان کو بھی یاد آگیا کہ یہ ان کی تقاریر سے جوڑ توڑ کرکے آڈیو بنائی گئی ہے اور آواز انکی ہے۔ اب آگے چلتے ہیں ۔ انہوں نے ویڈیو چلا کر بریکنگ چلا کر بتایا کہ فلاں تقریر سے اٹھا ئے گئے فلاں تقریر سے اٹھا ئے گئے ہیں ۔ بڑے ادب سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ فلاں تقریر سے ہیں فلاں سے ہیں  تو یہ تکیہ کلام  بھی ہو سکتا ہے  جسے کیچ فریز  کہتے ہیں ۔ جیسے عمران خان ہر تقریر میں کہتے ہیں کہ میں جتنا مغرب کو جانتا ہوں آپ نہیں جانتے، اور سب سے پہلے آپ نے گبھرانا نہیں ہے۔ ان کی ہر تقریر میں یہ جملے ضرور ہوتے ہیں ۔ لیکن اگر وہ تین جملے جس میں انہوں نے کہا کہ Let me be blunt about it کو اٹھا کر جو اصل بات ہے ، جو چارج شیٹ ہے، جو پورا مدعا ہےجو ان کے جرم کا اعتراف ہے اس کو Controversialبنا دیا گیا ہے۔  جو اصل Crux ہے اس گفتگو کا وہ یہ ہے کہ

ہمارے ہاں ججمنٹ ادارے دیتے ہیں ۔ اور اس میں کہاگیا ہے کہ میاں صاحب کو سزا دینی ہے۔ اورکہا گیا کہ ہم نے خان صاحب کو لانا ہے۔ بنتا ہے یا نہیں بنتا ہے اب کرنا پڑے گا۔ بیٹی کو بھی نہیں

جو صاحب دوسری طرف ہیں انہوں نے کہا کہ بیٹی کی سزا تو نہیں بنتی۔ تو انہوں نے کہاکہ میں نے اپنے دوستوں سے کہا ہے کہ اس میں کچھ کیا جائے لیکن میرے دوستوں نے مجھ سے اتفاق نہیں کیا۔ چلو۔۔

چلو انہوں نے اس طرح سے کہا کہ جیسے فیصلہ آگیا ہے۔  مجھے ماننے پڑ گئے تو آپ دیکھیں کہ پاکستان میں انصاف کس طرح سے عمل میں لایا جاتا ہے یہ آپ کے سامنے ہے۔

اصل جملے کہ نواز شریف کو سزا دینی ہے ، سزا یا ججمنٹ ادارے دیتے ہیں ، مریم نواز کو سزا دینی ہے ، نہیں بھی بنتی ہے تو بھی دینی ہے۔ اور عمران خآن کو لانا ہے۔ اصل جملے جو آپ چھپا گئے ہیں  Conveniently میں اس چینل سے سوال کرنا چاہتی ہوں جو زور و شور سے پروپیگینڈا کررہے ہیں کہ جو اصل جملے ہیں وہ آپ چھپا گئے ہیں ، کھا گئے ہیں ، بلکہ ہضم کر گئے ہیں ۔ وہ جملے جو ثاقب نثار کے خلاف چارج شیٹ ہے ان کا اعتراف جرم ہے میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ ہماری رہنمائی فرمائیں کہ جیسے آپ نے بتایا کہ وہ جملے فلاں تقریر سے تھے جو اسی طرح یہ بتائیں کہ یہ جملے کہ نواز شریف کو سزا دینی ہے۔ ، مریم نواز کو سزا دینی ہے ، نہیں بھی بنتی ہے تو بھی دینی ہے۔ اور عمران خآن کو لانا ہے۔ یہ جملے ثاقب نثار نے کس تقریر میں کہے تھے؟ اگر وہ دو جملے ثاقب نثار کے ہیں تو کیا یہ تین جملے ان کی آواز میں نہیں ہیں ؟ یعنی جو آپ کو پسند ہے وہ انکی آواز ہے۔ اور جو بات آپ سامنے نہیں لانا چاہتے وہ انکی آواز نہیں ہے۔ تو ایسا نہیں ہوگا۔ میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا تھو تھو۔ پوری قوم کے سامنے یہ حقیقت رکھنے جا رہی ہوں۔ میں چینل سے گزارش کرتی ہوں کہ اگر کسی تقریر میں انہوں نے اعتراف جرم کیا ہے جو میری نظر سے اور ان سب کی نظر سے نہیں گزری اگر آپ کے پاس وہ تقریر ہے جس میں یہ اعتراف انہوں نے کیا ہے تو پاکستان کی عوام کو دکھائیں ۔  کہ ہم بھی دیکھیں کہ انہوں نے یہ بہادری کب کی کہ انہوں نے دوران ملازمت یہ اعتراف کیا ۔ یہ بڑی بات ہے کہ انہوں نے کسی تقریر میں یہ اعتراف کیا ہے تو سب کہ سامنے آنی چاہیے۔  چلیں اب آڈیو ، ویڈیو کو چھوڑیں ۔ اب اصل بات پر آتے ہیں ۔ سب سے پہلی گواہی جسٹس شوکت صدیقی کی آئی جو اسلام آباد ہائی کورٹ کے معززجج تھے۔ انہوں نے سنگین الزام لگائے ۔ انہوں نے کہاکہجب مریم نواز اور نواز شریف کی ضمانت کے لیے درخواست آئی تو جنرل فیض ان کے گھر تشریف لائے اس وقت کے ڈی جی سی ۔ انہوں نے کہا مریم نواز اور نواز شریف کوضمانت نہیں دینی۔ تو یا تو آپ اس بات پر آجائیں کہ ضمانت نہیں دینی یا آپ بینچ میں نہ بیٹھیں ۔ تو انہوں نے ایک سیٹنگ جج نے الزام لگایا تو وہ ویڈیو بھی جھوٹی ہے؟ وہ تو آج بھی موجود ہیں ۔ اور ریٹائر ہو گئے ہیں انصاف کے انتظار میں ۔ جن پر سنگین الزام لگایا کہ ڈی جی سی ہونے کے باوجود وہ ایک سیٹنگ جج کے گھر میں گئے اور جج کے گھر میں جا کر پریشرائز کرنے کی کوشش کی،۔ تو کیا کبھی جنرل فیض نے کبھی آکر جواب دیا۔ آپ اور میں  ہوں انسان کی ایک سیلف ریسپیکٹ ہوتی ہے۔ آپ کا پہلا Instinct کیا ہوتا ہے کہ اگر آپ پر جھوٹا الزام لگتا ہے تو آپ کہتے ہیں کہ یہ میں نے نہیں کیا۔  2018 سے لے کر اب تک 2021 ختم ہو رہا ہےکہ جنرل فیض نے اس بات کو کبھی Deny نہیں کیا۔ اور اب میں ان کو عدالت میں لے کر گئی ہوں ۔ تو اب کورٹ میں میری درخواست ہے۔  انہوں نے تو کبھی نہیں کہا کہ یہ کورٹ میں مجھے لے کر گئی ہے۔ کہ یہ میری درخواست غلط ہے۔ میں کورٹ سے اپیل کروں گی کہ جنرل فیض اور شوکت صدیقی دونوں کو کورٹ میں بلائیں اور Witness box میں قرآن پر ہاتھ رکھوا کر پوچھیں کہ سچ کیا ہے۔  دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی آپ کے سامنے ہو جائے گا۔

شوکت صدیقی کی گواہی کے بعد جج ارشد ملک جنہوں نے نیب کے کیس میں نواز شریف کو سزا دی تھی ان کی ویڈیو سامنے اتی ہے۔ جو میں نے اس وقت ریلیز کی تھی پوری دنیا کے سامنے۔ ارشد ملک کو سچ بولنے کی پاداش میں جاب سے نکال دیا گیا۔ اس وقت کے چیف جسٹس کھوسہ صاحب نے فرمایا کہ یہ جوڈیشری کے منہ پر کالا دھبہ ہے ۔ انہوں نے کالا دھبہ اس طرح سے دھویا کہ اس جج کو نکال دیا لیکن اس جج کا فیصلہ آج بھی اسٹینڈ کرتی ہے۔ اور کسی میں اتنی ہمت نہیں ہوئی کہ نواز شریف کو انصاف دے۔ اس کے بعد گلگت بلتستان کے چیف جج کا بیان حلفی آیا۔ جس میں انہوں نے یہ بات کہی کہ جب ثاقب نثار چیف جسٹس تھے تو یہ گلگت بلتستان چھٹیاں گزارنے کے لیے آئے اور وہ ان کے گھر چائے پینے آئے تو انہوں نے ایک جج کا نام لے کر کہا کہ اس کو فون کرکے کہا کہ مریم نواز اور نواز شریف کو ضمانت نہیں دینی ۔ اس کا کانٹنٹ میرے سامنے نہیں ہے لیکن اس کا خلاصہ یہی ہے۔  آڈیو اور ویڈیو پر اعتراض ہو سکتا ہے لیکن شوکت صدیقی تو حیات ہیں ۔ ان کو پوچھیں ۔ سابق گلگت بلتستان کو بلا کر پوچھِں ۔ بلکہ انہوں نے جب بیان حلفی دیا تو ثاقب نثار کا جواب کیا آیا؟ کہ میں کوئی پاگل ہوں کہ کورٹ کے چکر لگاوں۔ ثاقب نثار جو ساری عمر قانون پڑھتے پڑھاتے رہے اور چیف جسٹس کے سب سے بڑے عہدے تک پہنچے تو ان سے جب کہا گیا کہ اپنی بے گناہی ثابت کریں گے تو انہوں نے کہا کہ میں کوئی پاگل ہوں۔ کہ کورٹ کچہری کے چکر لگاتا پھروں۔ میں ثاقب نثار سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ تین بار کا منتخب وزیراعظم ، جو کروڑو ں لوگوں کے ووٹ سے حکومت میں آیا تھا اس نے اپنا اور اپنی فیملی اور پارٹی کا احتساب دیا۔ جانتے ہوں کہ یہ سب جھوٹ تھا، قانون کے سامنے پیش ہوتے رہے، اپنی بیٹی کو لے کر قانون کے سامنے پیش ہوتے رہے۔ وہ کوئی پاگل تھے۔  تو ثاقب نثار کو یہ کہنا چاہتی ہوں کہ آج نہیں تو کل آپ کو سچ قوم کو بتانا پڑے گا، ابھی بھی وقت ہے۔ قوم کو بتائیں ، سامنے آئیں ، جرات کریں کہ قوم کو بتائیں کہ کس نے آپ کو مجبور کیا کہ اگر نواز شریف اور مریم نواز کی سزا نہیں بنتی تھی تو کس نے آپ کو مجبور کیا کہ ان کو سزا دیں ۔ مریم نواز یا بیٹی کی سزا نہیں بنتی تھی ، بیٹی کا لفظ استعمال کیا گیاتو کس نے کہا کہ سزا دیں ۔ اور کس نے کہا کہ عمران خآن کو لانا ہے۔ کس نے آپ کو یہ کہا۔  ۔ اور اگر آپ کی نظر میں چیف جسٹس کی نظر میں یہ سزا نہیں بنتی تھی تو آپ نے کیوں انصاف اور قانون کا قتل کیا۔ اور آپ نے کیوں یہ سزا دی آپ نے ایک دن قوم کو بتانا پڑے گا۔ آپ پاکستان کے سب سے اعلیٰ عہدے پر بیٹھے ہوئے تھے لیکن وہ کون تھا جس کو آپ انکار نہیں کر سکے۔ آپ اس کو یہ نہیں کہہ سکے کہ یہ سزا نہیں بنتی یہ مت دو۔ اور اگر آپ نے جس طرح آڈیو میں کہا کہ  میں نے اپنے دوستوں کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانے تو آپ نے کیوں ایک غیر قانونی اور غیرآئیںنی اقدام اٹھانے پر مجبور ہوئے؟ اس کا جواب آپ کو قوم کو  دینا پڑے گا۔ اور اگر آپ شوکت صدیقی، ارشد ملک ، ایف آئِ اے کے ڈی جی بشیر میمن، گلگت بلتستان کے چیف جج کو بھی چھوڑ دیں ۔ آپ اس آڈیو کو بھی چھوڑ دیں ۔ لیکن پچھلے 5 سال کے واقعات جس کا ذکر شوکت صدیقی نے کیا کہ 2 سال کی محنت ضائع ہو جائے گی،  بشیر میمن نے کیا۔ گلگت بلتستان کےجج نے کیا۔ یہ پانچویں شہادت آئی ہے نواز شریف اور ن لیگ کے حق میں ۔ تو اگر ہم ان شہادتوں کو بھی سائیڈ پررکھ دیں ۔ تو پچھلے 5 سالوں میں جو واقعات قوم کے سامنے ہوئے کیا قوم ان کو اتنی آسانی سے بھلا دے گی۔ سب سے بڑی چارج شیٹ، اور شہادت وہ ہے ، جو قدرت نے بے نقاب کیے ہیں ۔ جن کو کوئی نہیں جھٹلا سکتا۔ سب سے بڑی بات آپ اس سے انکار کر سکتے ہیں کہ نواز شریف کو ایک سازش کے ذریعے ہٹایا گیا ۔ کیا اس کے لیے بھی کسی فرانزک کی ضرورت ہے۔ کیا آپ اس بات سے انکار کرسکتے ہیں کہ اس وقت کے چیف جسٹس جب پانامہ آیا تھا انہوں نے Fibrous کہہ کر اس ججمنٹ کو اٹھا کر باہر پھینک دیا تھا۔  کیاآپ اس بات سے انکار کرسکتے ہیں کہ اس وقت جسٹس کھوسہ نے عمران خآن سے کہا کہ آپ ادھر ادھر کیا پھر رہے ہیں نواز شریف کی درخواست میرے پاس لائیں ۔ ہم اس کا فیصلہ کرتے ہیں ۔ کیا اس کو کسی فرانزک کی ضرورت ہے؟ کیاآپ اس بات سے انکار کرسکتے ہیں کہ پانامہ میں 400 لوگوں کے نام آئے ان میں سے کسی کوبھی آپ نے کچھ نہیں کہا اور پانامہ میں جس کا نام نہیں آیا اس کو آپ نے سزا دے دی، اور اس کا نام محمد نواز شریف ہے۔ کیا اس بات کے لیے بھی کسی فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے۔ پھر آپ نے پانامہ کا شور مچایا اور پھر بیٹے سے اقامہ رکھنے پر پرائم منسٹر آفس سے نکال دیا۔ کیا اس بات کو جھٹلا سکتے ہیں ۔ کیا اس بدنام زمانہ فیصلہ کے لیے بھی کسی فرانزک کی ضرورت ہے۔ اور پھر پہلی بار سپریم کورٹ پارٹی بنتا ہے اور نیب کو کہتا ہے کہ اس کی تحقیق کرو، کیا اس کے لیے بھی فرانزک کی ضرورت ہے؟  اور پھر جے آئی ٹی بنائی جاتی ہے، اور جے آئی تی میں ہیرے لائے جاتے ہیں ۔ میں چوچھتی ہوں کہ وہ ہیرے کہاں گم ہوگئے ہیں ؟ اور جب پینڈورا پیپرز آیا تو اس وقت وہ جے آئی ٹی کہاں تھی۔ وہ ہیرے کہاں تھے۔ جب ہمارا کیس آیا تو کہا جاتا تھا کہ جنات کام کرتے ہیں کیونکہ ہمارے سامنے تو چار پانچ لوگ ہی تھے۔ جن کے سامنے ہم پیش ہوتے تھے۔ایک سیٹنگ پرائم منسٹر گریڈ 18 کے افسر کے سامنے پیش ہورہا تھا۔ آئی ایس آئی کے ریٹائر بریگیڈئر کے سامنے پیش ہورہا ہے۔ آپ کو شرم نہیں آیا ایسا کرتے ہوئے ۔ آج وہ ہیرے اور جواہرات کہاں ہیں جو چھپا کے رکھے ہوئے تھے ۔ آج وہ جے آئی ٹی کہاں ہے؟ میرے خیال ہے کہ وہ ہیرے ثاقب نثار کے ساتھ آئے تھے اور ان کے ساتھ ہی غائب ہو گئے۔

پھر پاکستان کی تاریخ میں کونسا ایسا کیس ہے۔ جس میں سپریم کورٹ نیب کو کیس بھیجتا ہے تو اس پر ایک مانٹیرنگ جج مقرر کرتا ہے۔ کونسا کیس ہے، اگر ایک ہے تو بتائیں ۔  وہ کیا مانیٹر کر رہا تھا۔ وہ ہ مانیٹر کر رہا تھا کہ کسی طرح مریم نواز اور نواز شریف کو سزا ملے۔ کچھ صحافی بھائی نے ان کو ایکسپوز کیا، جو احتساب عدالت سے فون سے منہ چھپا کر نکل رہے تھے ۔ میں آپ کو سلام کرتی ہوں ۔ اس کے بعد آپ کو بہت مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ لیکن ثاقب نثار کو اس سے بھی تسلی نہیں ہوئی تو انہوں نے نواز شریف کوپارٹی کی صدارت سے بھی ہٹا دیا۔ کیا کوئی Legal Precedence ہے اس کا؟ کیا اس کے لیے بھی کسی فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے؟۔ نواز شریف کوآپ نے تاحیات نااہل کر دیا۔ مجھے کوئی عوامی عہدہ رکھے بغیر اور کوئی ثبوت رکھے بغیر اسلام آباد ہائی کورٹ نیب سے ثبوت مانگتی ہے تو نیب دو ہفتوں کا وقت مانگ لیتی ہے تو بنا کسی ثبوت کے مجھے سات سال کی سزا سنا دی جاتی ہے۔  کیا اس کے لیے بھی کسی فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے؟ رانا ثنااللہ کا کلاسک کیس ہے ان پر ہیروئن ڈال دی اور آج تک آپ ثابت نہیں کرسکے۔ مجھے حنیف عباسی بھی یاد آجاتےہیں جن کے مخآلف کا میں نام بھی نہیں لینا چاہتی جو وفاقی وزیر ہے اور جس کی الیکشن کمپین آپ چلا رہے تھے پنڈی میں ۔ کیا اس کے لیے بھی کسی فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے؟ پھر جب سینٹ کے الیکشن تھے تو آپ نے ہماری پارٹی کے لوگوں سے شیرکانشان چھین لیا اور کسی کو لانا چاہتے تھے اس لیے شیر کا نشان چھین لیا، کیا اس کے لیے بھی کسی فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے؟ اور پھر آڈیو میں آپ نے کہا کہ عمران خآن کو لانا ہے ، قانون کا قتل کیا۔ کیا اس کے لیے بھی کسی فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے؟ آپ نے عمران خان جیسے جھوٹے انسان کو لانا تھا اور اس کے لیے آپ نے ایک بالکل الگ قانون قائم کیا۔ کیونکہ آپ کو حکم آیا تھا کہ عمران خان کو لانا ہے۔ جس معیار پر نواز شریف اور ن لیگ پرکھا گیا اور جس معیار پر عمران خآن کو پرکھا گیا وہ بھی سن لیں ۔ جب عمران خان پر کیس فائل ہوا تو اب سننا تو تھا۔ تو سنا جتنے انہوں نے بیان حلفی دئیے اور منی ٹریل دئیے۔ ان کی فیملی ممبر کا نام نہیں لوں گی، جو بنک 20 سال پہلے بند ہو گیا تھا اس کے پیپرز پتا نہیں کس نے بھیجے۔ لیکن ان کی فیملی سےکسی کو نہیں بلایا گیا۔ نواز شریف کی تو بیٹی نے بھگتا، ان کے بھای، بھتیجے اور پارٹی نے بھگتا، عمران خان کی فیملی سے کسی نے پوچھا کہ جو جھوٹی منی ٹریل دی ہے جس کا نہ سر ہے نا پیر اس کو کہاں سے لے کر آئے ہیں ۔  کیا عمران خآن کا کوئی اہل خآنہ سنگین ترین الزامات کے باوجود جیل گیا؟ کیا جسٹس کھوسہ نے کوئی جے آئی ٹی بنائی؟  اس کے بعد عمران خآن کے بنی گالہ کا محل ریگولرائز کرانے کی بات ہوئی تو اس وقت وہاں کی یوسی نے کہا کہ جس وقت کا یہ اجازت نامہ ہے اس وقت تو کمپیوٹرائز اجازت نامہ ہی نہیں ہوتا تھا۔، کیا اس کے لیے کسی فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے؟ کیااس بات میں بھی کسی شک کی ضرورت ہے۔ آپ نے عمران خان کو لانا تھا کہ ان ثبوتوں کو نظر انداز ہوا، جس کو صادق اور امین کا جھوٹا سرٹیفیکٹ جاری کیا گیا وہ بھی قوم کے سامنے آگیا ہے۔ یہ سلسلہ رکنے والا نہیں ہے۔ اللہ کا نظام ہے اور قدرت کا نظام حرکت میں آنا تھا۔ اور اس کے فیصلے بھی اپنے ہوتے ہیں ۔اس کی اپنی ٹائمنگ ہوتی ہے۔ اور انکو چھپا نہیں سکتے۔ ان واقعات کو آپ نہیں چھپا سکتے۔ سب ایک ہی بات کہہ رہے ہیں ۔ جو شہادتیں وقت نے دی ہیں ، ان کی سازشیں منہ کے بل گری ہِیں ۔ ان شہادتوں کو کوئی نہیں جھٹلا سکتا۔ کسی بھی آڈیو، بیان حلفی، ویڈیوز میں وہی سب ہے، جو پوری قوم کے سامنے ہے۔ ثاقب نثار تو اپنے حق میں خآموش بیٹھے ہیں اور حکومتی ارکان ان کے دفاع میں ہلکان ہورہے ہیں ۔ عمران خآن نے مہنگائی پر میٹنگ نہیں کی لیکن جب یہ آڈیو آئی تو وزرا اور ترجمانوں کا اجلاس بلا لیا کہ لوگوں کو ن لیگ کا دور یاد کراو، ن لیگ کادور یاد کراو گےتو لوگوں کو 5٫7 فیصد گروتھ یاد آئے گی، ن لیگ کا دور یاد کراو گے تو موٹروے، اورنج لائن ، سستی اشیائے خوردونوش یاد آرہی ہیں ۔ ن لیگ کا دور تو اب لوگوں کو یاد آرہا ہے آپ ان کو یاد نہ بھی کرائیں ۔ حکومتی ارکان ثاقب نثار کے دفاع میں ہلکان ہو رہے ہیں تو ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ  یہ ان کے خلاف جا رہا ہے۔ کیونکہ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ اس سازش کا مہرہ بنے جس کے تحت وہ ہوا جو نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ ہوا۔ تو میں ثاقب نثآر سے کہوں گی کہ خّود کو خود ڈیفینڈ کریں ۔ جب یہ حکومتی ارکان دفاع کرتے ہیں تو کیس زیادہ خراب ہوتا ہے۔ اور میں ثآقب نثار کو یہ بھی کہنا چاہتی ہوں کہ گلگت بلتستان کے چیف جج کا جب بیان حلفی آیا تو آپ کا بھی بیان حلفی آنا چاہیے تھا۔  آڈیو اب آئی ہے تو اپنے فرانزک آڈٹ کے لیے پیش ہوں۔ اگر آڈیو جھوٹی نکلی تو آپ کو ہرجانہ ملے گا اور جائیں جتنے مرضی ڈیم بنائیں ۔ آپ کا تو فائدہ ہوگا اس میں ۔ حکومت کہتی ہے کہ سب کے پیچھے ن لیگ ہے تو مجھے بڑی ہنسی آتی ہے۔ کیا ن لیگ نے نواز شریف کو نکالا تھا، کیا ن لیگ نے جنرل فیض کو شوکت صدیقی کے گھر بھیجا تھا، کیا ن لیگ نے بیچ توڑے اور بنائے، کیا ن لیگ نے ن لیگ کے خلاف سزا سنائی۔ میں اس سب کے باوجود عدلیہ کا احترام کرتی ہوں ۔ لیکن جب جنرل فیض جیسے شخص ادارے کے پیچھے چھپتے ہیں اور ثاقب نثار ادارےکے پیچھے چھپتے ہیں تو ادارے بدنام ہوتے ہیں ۔ ہم جنرل فیض کے خلاف ثبوت دیتے ہیں تو وہ جواب دیں ادارہ کیوں جواب دے؟ ثاقب نثار کے گناہوں کا بوجھ بھی عدلیہ نہ اٹھائَ۔  ہم بطور جماعت اور پاکستانی عدلیہ کو کسی شک و شبہات کے بغیر دیکھنا چاہتے ہیں ۔ ہم نہیں چاہتے کہ ثاقب نثار کے دامن میں جو چھینٹے ہیں وہ کسی اور کے دامن میں لگے، ثاقب نثآر آج یہ نہیں بتا سکتے کہ کس نے دباو ڈالا یہ فیصلے کرنے کے لیے ، وہ چہرے تو پردے کے پیچھے ہیں اور بدنام ثاقب نثار ہو رہے ہیں۔ یہ چہرے پردےکے پیچھے ہی رہتے ہیں۔ اور ہم نہیں چاہتے کہ عدلیہ بدنام نہ ہو، عدلیہ ان تین چار لوگوں کا نام نہیں ہے جو پانامہ کی سازش میں شامل تھے۔ عدلیہ سے اس سے بہت اوپر ہے۔  جسٹس کھوسہ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ Behind Every fortune there is a Crime لیکن میں آج کہتی ہوں کہ  Behind 2018 Election Political Crime there was fortune جو پوری دنیا کے سامنے آگیا ہے۔

میرے پاس سارے شواہد ہیں اور ان کو میرے وکیل دیکھ رہے ہیں ۔ میری عدلیہ سے اپیل ہے کہ یہپوری قوم کا کیس ہے کہ اس سازش کے تحت جس شخص کو مسند اقتدار پر بیٹھایا ہے وہ اس ساری تباہی کا ذمہ دار ہے۔ا ور اس قومی مسئلے پر سو موٹو لیں ۔ خود عدلیہ آگے بڑھ کر اس دھبے کو دھوئیں ۔اور جب وہ اس دھبے کو دھوئیں گے تو ان کا وقار بڑھے گا۔  مجھے جب موقع ملے گا اور میں ٹھیک سمجھوں گی تو اس کو اپنے کیس کا حصہ بناوں گی، لیکن پہلے بھی ہم ایسی چیزیں لے کر گئے تو ہمیں انصآف نہیں ملا۔ میں اس کا رونا نہیں رو رہی ااب۔۔

 چینلز کو اشتہار نہ دینے کی کال میں آوازمیری ہے۔ میں یہ نہیں کہتی کہ وہ جوڑ توڑ کر بنائی گئی ہے۔  میں تب اپنی پارٹی کا میڈیا سیل چلا رہی تھی۔ یہ بہت پرانی بات ہے ۔  آج کا یہ ٹاپک نہیں ہے اور اس پر بہت لمبی بات ہو سکتی ہے ، لیکن یہ کسی اور وقت کروں گی۔

%d bloggers like this: