مئی 9, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بلوچ سرحدی قبائیلی تنازعہ||فضیل اشرف قیصرانی

سینیٹر سرفراز بگٹی کی جانب سے بلاۓ گۓ جرگے کا خیر مقدم ۔دعا کہیں خدشہ پکاریں ،خواہش سمجھیں یا پھر اندیشہ و امید۔سرفراز بگٹی باپ پارٹی کے حیثیت سے کچھ اور ہیں اور پھلاوغ کے بگٹی کی حیثیت سے کچھ اور۔پھیلاوغ کے بگٹی سے امید ہے مگر باپ پارٹی کے سینیٹر سے مسلسل خدشہ۔

فضیل اشرف قیصرانی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قبائیلی تنازعات بلوچ سیاسی و قبائیلی تاریخ کا وہ سیاہ باب ہیں کہ چاکر و گہرام سے ابتک بلوچ برادر کُشی کی قبیح رسم سے دست بردار نہ ہو سکا۔رند و لاشار جنگ سے شروع ہوئ قبائیلی جنگیں آج بھی کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی روپ میں جاری ہیں۔یہ جنگیں رندو رئیسانی ہوں،مری و بگٹی ہوں،مزاری و بگٹی ہوں،قیصرانی و جعفرہوں ،قیصرانی و عیسوٹ ہوں یا پھر حالیہ جاری بزدارو کھیتران یا پھر کھیتران و لیغاری۔
پہلے قبائیل جنگ میں کودا کرتے تھے اور قبائیل اسکا حل قبائیلی انداز “میڑھ،مرکعہ،پتھ،قسم،آس،آف”سےنکال لیا کرتے تھے۔پھر ان جنگوں کو انتظامی امور میں رکاوٹ کا سہارا لیتے ہوے انتظامیہ کے سپرد کیا گیا اور انتظامیہ کا کام پاکستان میں چونکہ ہر سہی کام کو خراب کرنا ہے سو وہی ہوا ۔اسی پسِ منظر میں اندازہ کریں کہ جہاں ایک انتظامیہ کام خراب کر سکتی ہے وہاں اگر دو انظامیہ ہاۓ کےسپرد ہو معاملہ تو وہ کتنے گُل کھلا سکتی ہے۔
زیادہ پرانی بات نہیں کہ قیصرانی و عیسوٹ تنازعہ لشکریالہ کی چراگاہ پر ہوا۔کچھ دن جنگ جاری رہی اور جانی نقصان بھی ہوا ۔جنگ شاید پہلے دن ہی رک سکتی تھی مگر چونکہ معاملہ سرحدی تھا اس لیے بلوچستان اور پنجاب کی انتظامیہ کے منتظمین سر جوڑ کے بیٹھ گۓ اور نتیجہ صفر۔بلکل اسی طرح لیغاری۔کھیتران جنگ میں دوبارہ سے وہی دونوں انتظامیہ ملوث ہیں اور معاملہ ہمارے سامنے ہے کہ رابعہ بلوچ کے واقعے کے بعد کس طرح حالات کو ہاتھ سے نکلنے دیا گیا اور اب پھر ثالث بن کے فیصل کا کردار بھی وہی ادا کرنے آئیں ہیں جو باقاعدہ شریکِ جرم ہیں،یعنی انتظامیہ۔
May be an image of outdoors and text that says 'BMP PROTESTORS LEVIES/BP FC'
سینیٹر سرفراز بگٹی کی جانب سے بلاۓ گۓ جرگے کا خیر مقدم ۔دعا کہیں خدشہ پکاریں ،خواہش سمجھیں یا پھر اندیشہ و امید۔سرفراز بگٹی باپ پارٹی کے حیثیت سے کچھ اور ہیں اور پھلاوغ کے بگٹی کی حیثیت سے کچھ اور۔پھیلاوغ کے بگٹی سے امید ہے مگر باپ پارٹی کے سینیٹر سے مسلسل خدشہ۔
سردار میر بادشاہ قیصرانی چونکہ مصالحتی جرگے میں شریک ہونے جا رہے ہیں اس لیے بہتر ہو گا کہ وہ ان نکات کی روشنی میں “لشکریالہ صوبائ تنازعہ مابین قیصرانی و عیسوٹ” کا مقدمہ بھی پیش کریں اور موجودہ تنازعہ کو قیصرانی عیسوٹ تنازعہ کے پسِ منظر میں دیکھتے ہوۓ انتظامیہ کے کردار پر بھی بات کریں۔
امید کی سلامتی کی دعا
امن کی دعا
آتشی کی دعا

%d bloggers like this: