انور خان سیٹھاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان بننے سے لیکر آج دن تک کسی بھی صوبے کو یا صوبے میں بسنے والے مختلف لسانی لوگوں کو وہ حقوق نہیں ملے جنکے وعدے کی بنیاد پر پاکستان بنایا گیا تھا۔
پاکستان میں (سوائے پیپلزپارٹی کے) جو بھی حکومت آتی ہے وہ اپنے لوگوں کو نوازنے یا انکے حقوق پورے کرنے یا انہیں پاکستان پر مسلط کرنے میں لگ جاتی ہے باقی عوام کے حقوق پہلے دن سے سلب ہوتے آرہے ہیں۔
پاکستان بننے کے بعد آباد کاروں نے پاکستان میں شامل ہونے والی ریاستوں اور مہاجرین کو جو عزت دی جو احسان کئے اسکا خمیازہ ہم 74 سال سے بھگت رہے ہیں اور خدا جانے یہ سلسلہ کہاں تک جاتا ہے۔
پختونوں اپنے حقوق کیلئے در بدر ہیں بلوچوں نے اپنے حقوق کیلئے بالآخر بندوق اٹھا لی سندھی آج بھی اپنے حقوق کی جدوجہد کررہے ہیں اور سرائیکی وسیب کے عوام بھی اپنے حقوق کیلئے اپنے تحفظ کیلئے اپنے مستقبل کیلئے اپنے صوبے کیلئے کاوشیں کررہے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان بنے 74 برس بیت گئے اگر ان 74 سالوں میں ہمیں حقوق نہیں ملے تو اگلے 7400 سالوں میں بھی ملنے والے نہیں۔
اگر بلوچستان بلوچوں کے نام پر صوبہ بن سکتا ہے اگر پختونوں خواہ پٹھانوں کے نام پر صوبہ بن سکتا ہے اگر سندھ سندھیوں کے نام پر صوبہ بن سکتا ہے اگر پنجاب وسطی پنجاب کے لوگوں کی وجہ سے صوبہ بن سکتا تو سرائیکستان سرائیکی باسیوں کی وجہ سے صوبہ کیوں نہیں بن سکتا؟؟
آپ کو چار لسانی صوبے برداشت ہیں وہ تسلیم کررہے ہو جب سرائیکی وسیب کا نام آتا ہے تمہیں درد اٹھنے لگ جاتا ہے سرائیکیوں کا پاکستان پر اتنا حق ہے جتنا پاکستان پر باقی لسانی لوگوں کا ہے اگر آپ ہمیں حقوق دیتے تو ہم صوبے کا مطالبہ کیوں کرتے اگر آپ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کرتے تو ہم صوبے کا مطالبہ کیوں کرتے آپ نے ہمارے حقوق سلب کئے آپ نے ہمیں گیا گزرا سمجھا آپ نے ہمیں ہر طرف سے نیچا دکھانے کی کوشش کی ہم پہلے بھی آپ کو جوتے کی نوک پر رکھتے تھے ہم آج بھی آپ لوگوں کو اور تمہاری گھٹیا سوچ کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔
بلوچستان اور سندھ کی محرومیوں کی بات کی جاتی ہے حالانکہ وسیب سب سے زیادہ پسماندہ ہے جسکی سب سے بڑی مثال گزشتہ روز سامنے آنے والی ایک ویڈیو ہے جس میں فخرِ سرائیکستان شانِ سرائیکستان پہچانِ سرائیکستان سائیں شاکر شجاع آبادی کو باندھ کر دوسرے سے تیسرے ضلع کے ہسپتال میں موٹر سائیکل پر لے جایا جا رہا تھا اتنے بڑے نام کیلئے ایک ایمبولینس نہیں تھی تو باقی باسیوں کیلئے صورتحال اور سہولیات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
سائیں شاکر شجاع آبادی کی سامنے آنے والی ویڈیو پورے وسیب کے لیڈران جاگیر داروں سرمایہ داروں قوم پرست جماعتوں کے منہ پر ایسا تمانچہ ہے جسکی آواز صدیوں تک گونجتی رہے گی۔
پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے ہر دور حکومت میں سرائیکی لیڈران کو فرنٹ پر رکھا تاکہ یہ وسیب کی محرومیاں ختم کرنے میں کردار ادا کریں پاکستان پیپلزپارٹی نے وسیب سے صدرِ پاکستان بنائے وزیراعظم بنائے وزراء خارجہ بنائے گورنر بنائے اہم وفاقی وزارتوں پر فائز رکھا لیکن افسوس کے ساتھ ساتھ شرم کا مقام ہے کہ اتنے بڑے عہدوں پر فائز رہنے کے باوجود وسیب کیلئے کچھ بھی نہیں کیا اور وسیب کے عوام انہیں اپنا حقیقی دشمن سمجھتے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے جو وسیب پر احسانات ہیں وہ وسیب کے عوام قیامت تک نہیں اتار سکتے وسیب کے عوام پاکستان پیپلزپارٹی سے والہانہ محبت کرتے ہیں دو جسم اور یک جان ہیں کوئی بھی صورتحال ہو جیسے بھی حالات ہوں وسیب کے عوام کو پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت نے کبھی بھی کسی بھی صورت تنہا نہیں چھوڑا،
گزشتہ روز شاکر شجاع آبادی کی دل سوز ویڈیو سامنے آنے پر چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نوٹس لیا علاج کرانے اور مالی تعاون کرنے کی یقین دہائی کرائی جس پر وسیب کے عوام پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت اور سندھ حکومت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔
وسیب کی محرومیاں ختم کرنے کیلئے بڑے بڑے بلند بانگ دعوے کئے گئے لیکن آج تک کچھ بھی نہ ہو سکا وسیب کے عوام صحت کی سہولیات کو ترس رہے ہیں صاف پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں تعلیم کیلئے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں بیروزگاری کے رقص ہیں لاقانونیت اور مافیا کا راج ہے ظالم دندناتے پھر رہے ہیں غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں وسیب کے عوام اس جدید دور میں بھی زمانہ قدیم میں رہ رہے ہیں جو کہ ریاست کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔
وسیب کی ترقی و خوشحالی سرائیکی صوبے سے منسوب ہے جب تک سرائیکی صوبہ نہیں بنے گا وسیب کے عوام آئے روز تباہی کی دلدل میں پھنسے جائیں گے وسیب کے عوام کو اب یکجا ہونا چاہیے ایک زبان ہونا چاہیے اپنے حقوق کیلئے اپنی خود مختاری کیلئے اپنے مضبوط اور مستحکم مستقبل کیلئے جب تک صوبہ نہیں بنتا ہمارے شاکر شجاع آبادی جیسے اثاثے ایسے روڈوں پر رلتے نظر آئیں گے اپنے اثاثوں کی قدر کریں اپنے محسنوں کو پہنچانیں انکا ساتھ دیں انکا سہارا بنیں اور وسیب کو صوبہ بنانے میں اپنا قلیدی کردار ادا کریں یہی وسیب اور پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے۔
گیلانی صاحب نے بطور وزیراعظم شاکر شجاع آبادی کو دس لاکھ دینے کا وعدہ کیا تھا جو کہ آج تک انہیں نہیں ملے ہم گیلانی صاحب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے وعدے کی لاج رکھیں اور سائیں شاکر شجاع آبادی کو دس لاکھ روپے انکی دہلیز تک پہنچائیں۔
وسیب کے عوام مایوس نہ ہوں انشااللہ آپ کا صوبہ بننے کے قریب ہے اپنے محسنوں کو پہنچانیں صحیح انتخاب کریں اپنے چاہنے والوں کا ساتھ دیں وسیب صوبہ بنے گا اور انشاء اللہ وسیب ترقی کی بھی کرے گا اور ہمارے شاکر شجاع آبادی جیسے قیمتی اثاثے بھی اپنے صوبے میں شاہانہ زندگی گزاریں گے۔
پاکستان میں (سوائے پیپلزپارٹی کے) جو بھی حکومت آتی ہے وہ اپنے لوگوں کو نوازنے یا انکے حقوق پورے کرنے یا انہیں پاکستان پر مسلط کرنے میں لگ جاتی ہے باقی عوام کے حقوق پہلے دن سے سلب ہوتے آرہے ہیں۔
پاکستان بننے کے بعد آباد کاروں نے پاکستان میں شامل ہونے والی ریاستوں اور مہاجرین کو جو عزت دی جو احسان کئے اسکا خمیازہ ہم 74 سال سے بھگت رہے ہیں اور خدا جانے یہ سلسلہ کہاں تک جاتا ہے۔
پختونوں اپنے حقوق کیلئے در بدر ہیں بلوچوں نے اپنے حقوق کیلئے بالآخر بندوق اٹھا لی سندھی آج بھی اپنے حقوق کی جدوجہد کررہے ہیں اور سرائیکی وسیب کے عوام بھی اپنے حقوق کیلئے اپنے تحفظ کیلئے اپنے مستقبل کیلئے اپنے صوبے کیلئے کاوشیں کررہے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان بنے 74 برس بیت گئے اگر ان 74 سالوں میں ہمیں حقوق نہیں ملے تو اگلے 7400 سالوں میں بھی ملنے والے نہیں۔
اگر بلوچستان بلوچوں کے نام پر صوبہ بن سکتا ہے اگر پختونوں خواہ پٹھانوں کے نام پر صوبہ بن سکتا ہے اگر سندھ سندھیوں کے نام پر صوبہ بن سکتا ہے اگر پنجاب وسطی پنجاب کے لوگوں کی وجہ سے صوبہ بن سکتا تو سرائیکستان سرائیکی باسیوں کی وجہ سے صوبہ کیوں نہیں بن سکتا؟؟
آپ کو چار لسانی صوبے برداشت ہیں وہ تسلیم کررہے ہو جب سرائیکی وسیب کا نام آتا ہے تمہیں درد اٹھنے لگ جاتا ہے سرائیکیوں کا پاکستان پر اتنا حق ہے جتنا پاکستان پر باقی لسانی لوگوں کا ہے اگر آپ ہمیں حقوق دیتے تو ہم صوبے کا مطالبہ کیوں کرتے اگر آپ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کرتے تو ہم صوبے کا مطالبہ کیوں کرتے آپ نے ہمارے حقوق سلب کئے آپ نے ہمیں گیا گزرا سمجھا آپ نے ہمیں ہر طرف سے نیچا دکھانے کی کوشش کی ہم پہلے بھی آپ کو جوتے کی نوک پر رکھتے تھے ہم آج بھی آپ لوگوں کو اور تمہاری گھٹیا سوچ کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔
بلوچستان اور سندھ کی محرومیوں کی بات کی جاتی ہے حالانکہ وسیب سب سے زیادہ پسماندہ ہے جسکی سب سے بڑی مثال گزشتہ روز سامنے آنے والی ایک ویڈیو ہے جس میں فخرِ سرائیکستان شانِ سرائیکستان پہچانِ سرائیکستان سائیں شاکر شجاع آبادی کو باندھ کر دوسرے سے تیسرے ضلع کے ہسپتال میں موٹر سائیکل پر لے جایا جا رہا تھا اتنے بڑے نام کیلئے ایک ایمبولینس نہیں تھی تو باقی باسیوں کیلئے صورتحال اور سہولیات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
سائیں شاکر شجاع آبادی کی سامنے آنے والی ویڈیو پورے وسیب کے لیڈران جاگیر داروں سرمایہ داروں قوم پرست جماعتوں کے منہ پر ایسا تمانچہ ہے جسکی آواز صدیوں تک گونجتی رہے گی۔
پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے ہر دور حکومت میں سرائیکی لیڈران کو فرنٹ پر رکھا تاکہ یہ وسیب کی محرومیاں ختم کرنے میں کردار ادا کریں پاکستان پیپلزپارٹی نے وسیب سے صدرِ پاکستان بنائے وزیراعظم بنائے وزراء خارجہ بنائے گورنر بنائے اہم وفاقی وزارتوں پر فائز رکھا لیکن افسوس کے ساتھ ساتھ شرم کا مقام ہے کہ اتنے بڑے عہدوں پر فائز رہنے کے باوجود وسیب کیلئے کچھ بھی نہیں کیا اور وسیب کے عوام انہیں اپنا حقیقی دشمن سمجھتے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے جو وسیب پر احسانات ہیں وہ وسیب کے عوام قیامت تک نہیں اتار سکتے وسیب کے عوام پاکستان پیپلزپارٹی سے والہانہ محبت کرتے ہیں دو جسم اور یک جان ہیں کوئی بھی صورتحال ہو جیسے بھی حالات ہوں وسیب کے عوام کو پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت نے کبھی بھی کسی بھی صورت تنہا نہیں چھوڑا،
گزشتہ روز شاکر شجاع آبادی کی دل سوز ویڈیو سامنے آنے پر چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نوٹس لیا علاج کرانے اور مالی تعاون کرنے کی یقین دہائی کرائی جس پر وسیب کے عوام پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت اور سندھ حکومت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔
وسیب کی محرومیاں ختم کرنے کیلئے بڑے بڑے بلند بانگ دعوے کئے گئے لیکن آج تک کچھ بھی نہ ہو سکا وسیب کے عوام صحت کی سہولیات کو ترس رہے ہیں صاف پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں تعلیم کیلئے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں بیروزگاری کے رقص ہیں لاقانونیت اور مافیا کا راج ہے ظالم دندناتے پھر رہے ہیں غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں وسیب کے عوام اس جدید دور میں بھی زمانہ قدیم میں رہ رہے ہیں جو کہ ریاست کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔
وسیب کی ترقی و خوشحالی سرائیکی صوبے سے منسوب ہے جب تک سرائیکی صوبہ نہیں بنے گا وسیب کے عوام آئے روز تباہی کی دلدل میں پھنسے جائیں گے وسیب کے عوام کو اب یکجا ہونا چاہیے ایک زبان ہونا چاہیے اپنے حقوق کیلئے اپنی خود مختاری کیلئے اپنے مضبوط اور مستحکم مستقبل کیلئے جب تک صوبہ نہیں بنتا ہمارے شاکر شجاع آبادی جیسے اثاثے ایسے روڈوں پر رلتے نظر آئیں گے اپنے اثاثوں کی قدر کریں اپنے محسنوں کو پہنچانیں انکا ساتھ دیں انکا سہارا بنیں اور وسیب کو صوبہ بنانے میں اپنا قلیدی کردار ادا کریں یہی وسیب اور پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے۔
گیلانی صاحب نے بطور وزیراعظم شاکر شجاع آبادی کو دس لاکھ دینے کا وعدہ کیا تھا جو کہ آج تک انہیں نہیں ملے ہم گیلانی صاحب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے وعدے کی لاج رکھیں اور سائیں شاکر شجاع آبادی کو دس لاکھ روپے انکی دہلیز تک پہنچائیں۔
وسیب کے عوام مایوس نہ ہوں انشااللہ آپ کا صوبہ بننے کے قریب ہے اپنے محسنوں کو پہنچانیں صحیح انتخاب کریں اپنے چاہنے والوں کا ساتھ دیں وسیب صوبہ بنے گا اور انشاء اللہ وسیب ترقی کی بھی کرے گا اور ہمارے شاکر شجاع آبادی جیسے قیمتی اثاثے بھی اپنے صوبے میں شاہانہ زندگی گزاریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید
مسائل کا حل صرف پیپلزپارٹی ۔۔۔انور خان سیٹھاری
پی ٹی وی کے قبرستان کا نیا ’’گورکن‘‘ ۔۔۔حیدر جاوید سید
پاکستان کی تباہی میں عدلیہ کا کردار ۔۔۔انور خان سیٹھاری
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ