اکبر انصاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)جناب ظہور دھریجہ صاحب:امرمسلمہ ہے کہ جب الزام علیہ پر ٹھو س شواہد پر استغاثہ تو وہ دھونس،دھمکی،گالی گلوچ اور ہراساں کرکے مستغیث کو ڈرا دھمکا کر بٹھانے کی کوشش کرتا ہے آپ کی پوسٹ بھی اس نوعیت کی ہے۔
(2)جناب ظہور دھریجہ صاحب:میں تو آپ کیخلاف مستغیث بھی نہیں ہوں اور نہ ہی میں نے بذات خود کوئی الزام عائد کیا ہے،الزامات سامنے آنے پر چھان بین کیلئے وسیب کے مہان دانشوروں کو استدعا کی ہے کہ وہ چھان بین کریں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو، آپ کو تو تحقیقاتی کمیٹی کو Welcomeکرنا چاہئیے تھا اور سینہ ٹھوک کرکہنا چاہیئے تھا کہ آئیں،مجھ پر جس جانب سے بھی الزام عائد کئیے گئے ہیں انکو کیفر کردار تک پہنچائیں۔
(3)جناب ظہور دھریجہ صاحب:میں نے تو واضح طور پر اپنی تحریروں میں اس بات پر زوردیاہے کہ اگر سرائیکی تحریک کے اکابرین پر وائس چانسلر غلط الزام عائد کررہا ہے تو سب مل کر اسے کیفر کردارتک پہنچائیں۔ آپ وائس چانسلر سے ہٹ کر صرف میری ذات تک محدود ہوگئے ہیں جو داڑھی میں تنکا کے مترادف ہے۔
(4)جناب ظہور دھریجہ صاحب:آپ نے مجھے براہ راست میرے نام سے مخاطب کیا ہے جبکہ میں اپنے ظرف،خون،خمیر اور تعلیم وتربیت کی بنیاد پر میرا آپ سے انداز تخاطب،”آپ جناب“اور ”صاحب“سے باہر نہیں نکلا۔
(5)جناب ظہور دھریجہ صاحب: جب اسلم اکرام زئی اور اس جیسے کئی لوگوں کی جانب سے آپ کی ہرزہ سرائی ہوتی ہے تو ہم ہمیشہ غلط الزامات عائد کرنیوالوں کیخلاف آپ کی حمایت میں آپ کے کہے بغیر سینہ سپر ہوتے ہیں،میں آپکی قربانیوں،طویل جدوجہد کا ہمیشہ معترف رہا ہوں اور اب بھی ہوں اور اس کا اظہار متعدد عوامی اجتماعات میں اور وینس ہاؤس میں اپنی پارٹی فورم سے بھی کرچکا ہوں اور آپکو ہمیشہ رول ماڈل کے طور پر متعارف کرایا۔ ایسے الزامات پر میری بھی دل آزاری ہوئی ہے اور میرا حق بنتا ہے کہ میں اس کی تہہ تک پہنچوں اور الزامات غلط ثابت ہونے پر میں اور وسیب کہہ سکے کہ ہمارے اکابرین پر غلط الزامات عائد کیئے گئے تھے۔ جبکہ برعکس صورتحال کے پیش نظر ہمیں اپنی اصلاح کا موقع مل سکے۔
(6)جناب ظہور دھریجہ صاحب:پاکستان سرائیکی پارٹی اس تمام تر عمل میں متاثرہ فریق ہے،چلیں پاکستان سرائیکی پارٹی کے اکابرین وائس چانسلر کے متعصبانہ عمل کو بنیاد بنا کر احتجاج کررہے تھے وائس چانسلر نے آپ پر الزام عائد کیا،ہمیں چھوڑدیں،ہم آپ کیخلاف وائس چانسلر کے الزام کی تردید کرتے ہیں اور بطور گواہ اپنی شہادت پیش کرنے سے دستبردار ہوتے ہیں،لیکن وائس چانسلر نے کامریڈ حیدر چغتائی،راشد عزیز بھٹہ اور وسیب اتحاد کے اکابرین کے سامنے یہ الزامات دہرائے،آپ نے اپنی پوسٹ میں انکو مخاطب نہیں کیا۔کیا اس لیئے کہ وہ وائس چانسلر کے الزامات کی تائید کرتے ہیں اور وائس چانسلر کے روبرو بھی اس کے الزام کو دہرا سکتے ہیں۔ چلیں پاکستان براڈ کاسٹنگ ٹیم اپنی پالیسی کے تحت وائس چانسلر کے الزامات کو آن ائیر کرنے سے گریزاں ہے،لیکن ٹیم کے ممبران نے جن جن سرائیکی اکابرین کو وائس چانسلر کے الزامات کی بابت آگاہ کیا ہے سرائیکی تحریک سے وابستہ متعدد اکابرین تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے اظہارکرسکتے ہیں کہ پاکستان براڈکاسٹنگ ٹیم ممبران نے انہیں کس طور شرمندہ کیا ہے یہ تو تحقیقاتی کمیٹی چھان بین سے نتیجہ پر پہنچے گی۔ آپ تو اپنے حق میں خود ہی فیصلہ دینے کیلئے مُصر ہیں۔
(7)جناب ظہور دھریجہ صاحب:یہ کوئی ایسا قابل اعتراض عمل نہ تھا کہ لائبریری کیلئے آپ کتابوں کی خریداری کی فہرست اور آپ سے خرید کرنے کی پیشکش وائس چانسلر کو کریں یا وائس چانسلر کی زندگی پر کتاب لکھنے پر 2لاکھ روپے رازش لیاقتپوری کی جانب سے معاوضہ مانگا جائے۔ قابل اعتراض بات یہ ہے کہ وائس چانسلر آپ دونوں پر یہ الزام عائد کررہا ہے کہ اس کے واضح انکار پر اس کیخلاف سوشل میڈیا اور سڑکوں پر اسے بلیک میل کرنے کیلئے احتجاج کرایاگیا۔ ایسے الزامات سامنے آنے پر آپکو تو یہ کہنا چاہیئے تھا کہ آپ سب میرا ساتھ دیں اور وائس چانسلر کے جھوٹے الزامات کو ردکرائیں۔ ( جناب ظہور دھریجہ صاحب:بات اگر وائس چانسلر سے مطالبات تسلیم کرانے کے کریڈٹ کی ہے تو یہ کریڈٹ صرف ان لوگوں کا ہے جنہوں نے احتجاج کیا،مطالبات تسلیم کرنے پر وائس چانسلر کو مجبورکیا۔ چلیں سرائیکی پارٹی کو تو چھوڑیں،وسیب اتحاد کے اکابرین کے زبردست احتجاج پر آپ نے کوئی لب کشائی نہیں کی اور نہ ہی کامریڈ حید ر چغتائی،راشد عزیز بھٹہ اور وسیب اتحاد کے اکابرین کی وائس چانسلر سے ملاقات کو زیر بحث لانے کی کیوں ضرورت محسوس نہیں کی؟اور آپ خود پر عائد الزام تحقیقاتی کمیٹی کے ذریعے صاف کیوں نہیں کراناچاہتے؟سرائیکی قوم آپکے عمل کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔ میرے مثبت عمل کو آپ منفی عمل قراردے کر تاریخ میں اپنے آپ کو متنازعہ کررہے ہیں
اے وی پڑھو:
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(15)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(14)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(13)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(12)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(11)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(10)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(9)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(8)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(7)۔۔۔ نذیر لغاری
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر