اپریل 20, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

درمیانے طبقے میں موقعہ پرستی کی ثقافت ||عامر حسینی

وہ سندھ میں جدید بنیاد پرست، فرقہ وارانہ منافرت اور رجعت پرستانہ سیاست کو تقویت پہنچانے والے ڈاکٹر خالد سومرو مرحوم اور ان کے بیٹے راشد سومرو کے زبردست مداح ہیں

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اعجاز منگی بے نقاب
Aijaz Mangi unmasked through his filthy poem against the Amar Sindhu
درمیانے طبقے میں موقعہ پرستی کی ثقافت کا دورہ دورہ ہوتا ہے – اس طبقے کے اکثر و بیشتر دانشور، صحافی، لکھیک اپنے آپ کو حکمران طبقات کے چرنوں کا غلام بناتے رہتے ہیں اور ان میں سب سے بُرے وہ ہوتے ہیں جو خود کو حکمران طبقات میں سے سب سے فسطائی سیکشن کا خود کو غلام بناتے ہیں…… اور اپنے ماتھے پہ انسان دوستی، وطن دوستی، لبرل و سیکولر اعزاز سجائے رکھتے ہیں
سندھ میں ایسا ایک کردار اعجاز منگی کا بھی ہے –
اعجاز منگی روزنامہ امت کراچی کے کالم نگار ہیں
وہ سندھ میں جدید بنیاد پرست، فرقہ وارانہ منافرت اور رجعت پرستانہ سیاست کو تقویت پہنچانے والے ڈاکٹر خالد سومرو مرحوم اور ان کے بیٹے راشد سومرو کے زبردست مداح ہیں
وہ افغان طالبان کو سامراج دشمن افغانستان کے حقیقی نمائندہ قوت کے طور پہ پیش کرتے آئے ہیں
انھیں سعودی عرب، ترکی، قطر، یواے ای، امریکی سامراج کے مداخلت کار شام میں انقلابی نظر آئے
وہ خود تو ارباب غلام رحیم جب سندھ کے چیف منسٹر تھے تب اُن کی شان میں قصیدہ لکھتے رہے اور تو اور ایک سرکاری ادبی عہدے بھی براجمان رہے، اُن کو اپنا یہ عمل کبھی "یزیدی” نہیں لگا-
وہ طالبان کے حامی ہوکر بھی سندھ کے سچے خیر خواہ گردانے گئے
دو کوڑی کے اسٹبلشمنٹ اور جنرل ضیاع الحق کی باقیات والے اخبار کا کالم نگار بننا پسند کیا تب بھی وہ سندھ کے سچے لال رہے
اب کی بار وہ جلال شاہ کو بچانے نکلے ہیں، اُن کو سندھ کی ترقی پسند دانشور پروفیسر امر سندھو کی طرف سے سن گوٹھ میں ہوئی ملاحوں کی قبروں کی بے حرمتی پہ منافق اور موقعہ پرست سندھی قوم پرستوں کی "قوم پرستی” کو بے نقاب کرنے پہ شدید تکلیف ہوئی – اعجاز منگی کا قلم اُن سندھی جاگیردار قوم پرستوں اور اُن کے غلام متوسط طبقے کے سندھی قوم پرستوں کی مدد کو پہنچا ہے جنھوں نے سن گوٹھ واقعے کے ذمہ داروں کو بچانے کی کوشش کی –
ایک گھٹیا، مبتذل، متعفن نظم امر سندھو کے خلاف لکھی اور اس نظم میں اُسے سب سے زیادہ تکلیف اس بات کی ہوئی کہ امر سندھو ٹوئٹر پہ آصف زرداری کو جنم دن کی مبارکباد دیتی ہے اور فیس بُک پہ کامریڈ سیینگار کی رہائی کی مہم چلاتی ہے حالانکہ "امر” تو دونوں سوشل میڈیا نیٹ ورک پہ سینیگار کی رہائی کی مہم چلا رہی تھی –
اعجاز منگی سندھ میں اسٹبلشمنٹ کے غلام سندھی قوم پرستوں کے لیے روزنامہ کاوش (جو بذات خود سندھی زبان کا اسٹبلشمنٹ نواز اخبار ہے) میں اور روزنامہ امت میں محبتوں کے زمزمے بہائے اور وہ مذھبی بنیاد پرست دہشت گردوں اور اُن کے نظریہ سازوں کے لیے عذرخواہی کرکے بھی "یزیدیت” کی صف میں شامل نہ ہو اور کامریڈ امر سندھو زرداری صاحب کو ٹویٹر پہ جنم دن کی بدھائی دے تو وہ توئٹر پہ یزیدیت کی علمبردار ٹھہرادی جائے –
امر سندھو کی نسائیت کو لیکر جتنی گندگی اعجاز منگی اچھال سکتا تھا اُس نے اچھال دی لیکن اس سے وہ خود بھی بہت سارے ایسے سندھی نوجوانوں کے سامنے "ننگا” ہوگیا ہے- اس کا نظریاتی دیوالیہ پَن اس نظم نما ہجو سے ہی عیاں ہورہا ہے

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

%d bloggers like this: