مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

امریکی سیاست میں کیا ہورہا ہے؟||محمد شعیب عادل

اس تنقید میں ریپبلکن کے ساتھ ساتھ ان کی اپنی پارٹی کے ارکان نے بھی سخت سوالا ت کیے۔کچھ ارکان نے تو پاکستان پر مزید سخت پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے جو دہشت گرد گروپو ں خاص کر حقانی گروپ کی سرپرستی کررہا ہے۔

محمد شعیب عادل

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس وقت امریکی صدر جوبائیڈن کئی مسائل سے نبرد آزما ہیں۔
پہلا بڑا مسئلہ ویکسین کا ہے۔ امریکہ ایک ایسا ملک ہے جہاں سائنس و ٹیکنالوجی کی ریسرچ اپنی بلندیوں پر ہے۔ اور یہ ریسرچ اور ٹیکنالوجی کی انتہا ہی ہے کہ امریکی کمپنیوں نے انتہائی کم وقت میں کرونا وائرس کی انتہائی موثر ویکسین تیار کی ہے۔ جس کی افادیت 90 فیصد تک ہے۔ لیکن دوسری طرف المیہ یہ ہے کہ امریکہ کی ایک تہائی آبادی یہ ویکسین لگوانا ہی نہیں چاہتی ۔ ہاں جب بیمار ہوتے ہیں اور ان کے قریبی عزیز وینٹی لیٹر پر سسکتے ہیں یا اگلے جہاں پہنچتے ہیں تو پھر ویکیسن پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ صدر بائیڈن نے پچھلے ہفتے لازمی ویکیسن کا حکم دیا جسے ریپلکن اکثریت والی ریاستیں اس حکم کو ماننے کے لیے تیار نہیں۔کچھ ریپبلکن ریاستوں نے جوبائیڈن کے اس آرڈر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کسی شہری کی پرائیویسی میں مداخلت ہے اگرکوئی ویکیسن نہیں لگوانا چاہتا تو اس پر زبردستی نہیں کی جاسکتی۔ اسی طرح ان ریاستوں میں بچوں کے سکول میں ماسک پہننے پر بھی کافی شور ہے۔ ریپبلکن ریاستوں کے گورنرز کا کہنا ہے کہ سکول کی طرف سے بچوں پر ماسک کی پابندی انتہائی غلط ہے۔ بچے نے ماسک پہننا ہے یا نہیں اس کافیصلہ اس کے والدین کو کرنا ہے نہ کہ سکول انتظامیہ نے۔
اسی طرح صدر جوبائیڈن نے امریکہ کے انفراسٹرکچر، ماحولیاتی آلودگی کی کمی اور عوام کی زندگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے تین ٹریلین ڈالر کے پیکج کا اعلان کیا ہے جسے کانگریس سے منظوری درکار ہے۔ اس پر کانگریس میں زور و شور سے بحث ہورہی ہے۔ اب ریپبلکن اس پیکج کی صرف اس لیے مخالفت کررہے ہیں کہ اس کے لیے درکار رقم کے لیے ارب پتی افراد یا کارپوریشنوں پر کوئی ٹیکس نہ لگایا جائے۔صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ اگر ایک پولیس والے یا فائربریگیڈ کے ملازم کی تنخواہ سے ٹیکس کٹ سکتا ہے تو ارب پتی افراد ٹیکس کیوں نہیں دے سکتے۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے ارب پتی افراد اور کارپوریشنوں کو کئی مدوں میں ٹیکس کی چھوٹ دی تھی جسے صدر بائیڈن ختم کرکے اس رقم سے ترقیاتی منصوبوں پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔
تیسرا بڑا مسئلہ افغانستان ہے جس کی بازگشت اب ختم ہوتی جارہی ہے۔ میں نے پہلے لکھا تھا کہ صدر بائیڈن پر تنقید اس لیے نہیں ہورہی کہ افغانستان سے فوجیں کیوں نکالیں ۔ بلکہ ان پر تنقید اس لیے ہوئی ہے کہ ان کے پاس فوجیں نکالنے کی حکمت عملی درست نہیں تھی۔ امریکی جمہوری نظام میں خود احتسابی کا اپنا عمل ہے۔ پچھلے دنوں وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور آرمی چیف نے کانگریس کی کمیٹیوں کے سامنے چار دن تک ارکان کانگریس کے سخت ترین سوالات کا سامنا کیا اور حکومتی فیصلوں کا دفاع کیا۔ اس تنقید میں ریپبلکن کے ساتھ ساتھ ان کی اپنی پارٹی کے ارکان نے بھی سخت سوالا ت کیے۔کچھ ارکان نے تو پاکستان پر مزید سخت پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے جو دہشت گرد گروپو ں خاص کر حقانی گروپ کی سرپرستی کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:

محمد شعیب عادل کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: