مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

امریکی صدارتی انتخابات:کوئی خاتون کیوں منتخب نہ ہوسکی؟ ۔۔محمد شعیب عادل

اس کے لیے ہر ریاست میں دونوں پارٹیوں کے اپنے اپنے الیکشنز ہوتے ہیں جسے پرائمری الیکشن کہا جاتا ہے۔

محمد شعیب عادل

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک دوست پوچھتے ہیں کہ کیا وجہ ہے کہ آج تک امریکہ کی صدر کوئی عورت منتخب کیوں نہ ہوسکی ہے؟
اس سلسلے میں مختلف سکول آف تھاٹس کی اپنی اپنی رائے ہوتی ہے ۔ کچھ سازشی تھیوریوں پر یقین رکھتے ہیں۔ بہرحال ابھی تک میں جو کچھ سمجھا ہوں اسے عرض کیے دیتا ہوں۔

امریکی تاریخ میں پہلی دفعہ ہیلری کلنٹن ہی ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار نامزد ہوئیں تھیں اور ان کے ہارنے کی وجہ میں پچھلی پوسٹ میں لکھ چکا ہوں۔

امریکی صدارتی الیکشن میں پہلے صدارتی امیدوار کو پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنا ہوتی ہےاور یاد رہے کہ دونوں پارٹیوں سے کئی کئی افراد صدارتی امیدوار کی نامزدگی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس دفعہ ڈیموکریٹک پارٹی سے ریکارڈ تعداد یعنی 24 افراد صدارتی امیدوار تھے۔ ان کے درمیان مختلف فورمز پر بحث و مباحثہ ہوتا ہے اور جوعوام کے سوالوں کے جواب بہتر اور اچھے انداز سے دیتا جاتا ہے وہ اگے نکل جاتا ہے اس میں مرد اور عورت کی کوئی تخصیص نہیں ہوتی۔

سال 2020 میں ری پبلکنز پارٹی کا امیدوار کوئی نہیں تھا کیونکہ صدر دوسری دفعہ الیکشن لڑ سکتے ہیں اس لیے ان کے مقابلے میں کوئی نہیں آیا۔ لیکن ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار 24 تھے۔ان میں نمایاں نام برنی سینڈرز، پیٹ بوٹیجج اور جوبائیڈن کے علاوہ پانچ خواتین کاملا ہیرس، ایمی کولباچر ، الزبتھ وارن،تلسی گیبرڈ اورمارئین ولیم سن تھیں۔

اب سوال یہ ہے کہ پارٹی درجن بھر امیدواروں سے کس کو صدارتی امیدوار نامزد کرے؟ اس کے لیے ہر ریاست میں دونوں پارٹیوں کے اپنے اپنے الیکشنز ہوتے ہیں جسے پرائمری الیکشن کہا جاتا ہے۔ ان الیکشنز میں پارٹی کے کارکن جسے بہتر سمجھتے ہیں اسے ووٹ ڈالتے ہیں اور ظاہر ہے جس امیدوار کو پارٹی کارکن پسند کرتے ہیں وہ بتدریج آگے بھی بڑھتا ہے اور اس کی الیکشن مہم میں فنڈز بھی دیتے ہیں۔

سال 2020 کےابتدائی مباحثوںمیں برنی سینڈرز، جوبائیڈن اور پیٹ بوٹیجج نمایاں تھے جبکہ خواتین امیدواروں میں الزبتھ وارن، ایمی کولباچراور کاملا ہیرس نمایاں رہیں۔لیکن جیسے جیسے پرائمری الیکشن ہوتے گئے اور امیدواروں کو پتہ چلتا جاتا ہے کہ اس کی سپورٹ کتنی ہے اور وہ بتدریج پرائمری الیکشن سے دستبردار ہوتے جاتے ہیں۔
پچھلی دفعہ کے مقابلے میں اس دفعہ پرائمری الیکشنز میں جوبائیڈن نے واضح اکثریت حاصل کی تھی اس لیے وہ ڈیموکریٹک پارٹی صدارتی امیدوار نامزد ہوئے۔ جبکہ پچھلی دفعہ ہلیری کلنٹن اور برنی سینڈرز برابر تھے اور ہیلری کلنٹن تھوڑے سے فرق کے ساتھ آگے تھیں۔

ویسے صدر اوبامہ کے امریکی صدر منتخب ہونے سے پہلے ایک عمومی رائے یہ ہوتی تھی کہ امریکہ کا صدر کبھی بھی سیاہ فام شخص منتخب نہیں ہو سکتاوغیرہ وغیرہ اور پھر جب وہ صدر منتخب ہو گیا تو کہا گیا وہ تو تھا ہی گوروں کا ایجنٹ۔

%d bloggers like this: