اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بلاول کب سرائیکوں نے سرائیکی دیس مانگا ہے ؟||شہزاد عرفان

بڑی سیاسی جماعتوں کے سرائیکی سیاست دان جاگیردار گدی نشین جنوبی پنجاب کو تسلیم کرنے کے اس جرم میں برابر کے شریک ہیں بلکہ سرائیکی تاریخ کے تناظر میں قومی مجرم ہیں۔ ۔

شہزاد عرفان

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بلاول کب سرائیکوں نے سرائیکی دیس مانگا ہے ؟ ہم نے صرف سرائیکی صوبہ مانگا ہے ہے جو آپ دے نہیں سگتے اور جنوبی پنجابی بننا ہمیں قبول نہیں۔
بلاول بھٹو کے یہ دو الگ الگ وقت کے بیانات ہیں جن میں کوئی خاص وقفہ نہیں ہے ۔ ایک بیان میں بلاول بھٹو اسٹبلشمنٹ سے مخاطب ہوتے ہوئے پنجابی اسٹبلشمنٹ کو یہ باور کرا رہے ہیں کہ اگر اسٹبلشمنٹ کا رویہ سندھ اور سرائیکی علاقوں میں سندھیوں اور سرائیکیوں کے ساتھ بنگالیوں والا رہا تو یہ مشرقی پاکستان کی طرح ایک الگ ریاست بنا سکتے ہیں پاکستان کو توڑ کر ۔۔۔۔۔۔ یعنی انہیں سرائیکی وسیب کی محرومیوں اور سرائیکی صوبے کے سوال سے مکمل آگاہی ہے کہ سرائیکی عوام کو اگر صوبہ نہ دیا گیا تو وہ کل کو سرائکستان ملک مانگ سکتے ہیں یعنی انہیں سرائیکیوں کے لئے سرائیکی صوبے کی اہمیت کا بھی اندازہ ہے مگر یہ سب اسٹبلشمنٹ کو دھمکی دینے کے لئے تو وہ سرائیکی صوبہ کیا سرائیکی دیش تک استعمال کرتے ہیں مگر خود اپنے منشور میں سرائیکی صوبے کی بجائے سرائیکیوں کے لئے جنوبی پنجاب صوبہ تجویز کرتے ہیں جو کہ دوسری تصویر میں ان کا بیان ملتان اور ڈی جی خان میں بھی جنوبی پنجاب صوبے کے بارے میں ہے جہاں سرائیکی صوبہ کا زکر نہیں ۔۔۔۔ سوال یہ ہے کہ اسٹبلشمنٹ کو تو سرائیکی دیش کی دھمکی دے کر بات کریں ہمارا نام اور پر امن سرائیکی تحریک جس نے کبھی ملک دشمنی یا علیہدہ وطن کی بات تک نہیں کی استعمال کریں سرائیکی تحریک کو علیہدگی کی تحریک بنا کر پیش کریں جو صرف اپنی قومی شناخت سے اپنا صوبہ پر امن جمہوری انداز میں مانگ رہے ہیں جنہوں نے کبھی بندوق نہیں اٹھائی اور کبھی سندھ بلوچستان کی طرح علیہدہ وطن کا مطالبہ نہیں کیا مگر جب آپ سرائیکی وسیب میں ملتان ڈی جی خان آتے ہیں تو یہاں آپ سرائیکی لفظ بھی منہہ سے اداکرنا پسند نہیں کرتے یہاں کے مقامی سرائیکیوں کے لئے سرائیکی صوبہ کہنا تو دور کی بات ہے البتہ ہندوستانی پنجابی آبادکاروں کے لئے ہماری زمیں بصورت جنوبی پنجاب صوبہ آپ پنجابی آبادکاروں کو دینے کے لئے دن رات دھرے ہوئے جارہے ہیں ق لیگ پی ٹی آئی جماعت اسلامی مشرف لیگ نون لیگ سب آپ کے جنوبی پنجاب صوبے کے پراجیکٹ پر آپ کے ساتھی ہیں اور اگر جو نہیں ہیں تو وہ سرائیکی عوام نہیں ہیں جو اس دھرتی کے ہزاروں سالوں کے اصل وارث ہیں ۔ کیا اسے جمہوریت کہتے ہیں ؟ کیا یہی پیپلزپارٹی کی تاریخ ہے کہ عوام کےاکثریتی مطالبے کو رد کرکے اسٹبلشمنٹ کے ایجنڈے کی تکمیل کرے اور بدلے میں اقتدار پائے ؟

%d bloggers like this: