احمد اعجاز میرے پسندیدہ رائٹر ہیں،کیونکہ احمد اعجاز کی تحریر کا اعجاز ہے کہ اس میں اچھوتا پن،تحقیق اور نئی نئی معلومات موجود ہوتی ہیں،مَیں جہاں اور جب بھی احمد اعجاز کی میگزین رپورٹ،کالم یا مضمون کو دیکھوں تو لازماًاُس کو پڑھتا ہوں اور مجھے ہمیشہ کچھ نہ کچھ نئی معلومات ملتی ہیں۔
احمد اعجاز انتخابی اور سیاسی موضوعات کے علاوہ سماجی و ثقافتی موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔احمد اعجاز کی یہ کتاب”پاکستانی ریاست کا نظریاتی سراب“اگرچہ مصنف کی ساکھ کے عین مطابق نئی معلومات کا خزانہ ہے،
تاہم اس میں ہلکے پھلکے موضوعات کی بجائے نظریات اور فلسفے کے گہرے مضامین کو چھوا گیا ہے،عرصہ سے اس اہم موضوع پر کوئی کتاب نہیں آئی تھی،احمد اعجاز نے کتاب لکھنے سے پہلے اس موضوع پر حمزہ علوی سے لے کر اب تک جتنا مواد لکھا گیا ہے،سب کا اچھی طرح جائزہ لے کر اس کا تجزیہ کیا ہے۔
احمد اعجاز نے ضلع جھنگ کی مثال سے مشال خان تک کے قتل کے ثبوت کے طورپر پیش کرتے ہوئے،ریاست کے نظریاتی سراب کو بے نقاب کیا ہے۔اقلیتوں کے حقوق کی پامالی،فرقہ بندی اور نظریات کے نام پر زیادتیاں کتاب کی اہمیت کو نمایاں کرتی ہیں۔گو احمد اعجاز اخباری روایت کے آدمی ہیں،جس کی وجہ سے ان کی تحریر ہلکی پھلکی ہوتی ہے،
مگر چونکہ ”پاکستانی ریاست کا نظریاتی سراب“کا موضوع وقیع اور وزنی تھا،اس لیے احمد اعجاز نے اپنے اندازِ تحریر اور اسلوب میں تبدیلی لاکر اس کتاب کو فلسفیانہ اور نظریاتی رنگ میں پیش کیا ہے۔توقع کی جاتی ہے کہ یہ کتاب نظریاتی اور فلسفیانہ کتابوں میں ایک اہم اضافہ ثابت ہوگی۔