مارچ 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بیرون ملک پاکستانیوں نے ’میڈ ان پاکستان’ الیکٹرک کار تیار کرلی

جس کی نقاب کشائی آئندہ تین سے چار ماہ کے دوران پاکستان میں کی جائے گی۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے  ملک کی پہلی الیکٹرک کار اور بیٹری تیار کرلی ہے

جس کی نقاب کشائی آئندہ تین سے چار ماہ کے دوران پاکستان میں کی جائے گی۔

یہ پروٹو ٹائپ الیکٹرک کار امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے ڈائس فاؤنڈیشن کی مدد سے تیار کی ہے

جسے بہت جلد پاکستان میں لانچ  کیا جائے گا۔

یہ “میڈ ان پاکستان الیکٹرک کار” پراجیکٹ ڈائس فاؤنڈیشن کی جانب سے پاکستان میں چلائے جانے والے چار میگا پراجیکٹس میں سے ایک ہے

جس کا مقصد ٹیکنالوجی کے میدان میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مہارت کو سامنے لانا ہے۔

انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق ڈائس فاؤنڈیشن کے بانی اور چیئرمین ڈاکٹر خورشید قریشی نے کہا ہے کہ

بہت جلد  بیرون ملک مقیم پاکستانی انجینئرز اور ماہرین کی مدد سے پاکستان میں دیسی ساختہ الیکٹرک کار تیار کی جائے گی۔

ڈاکٹر خورشید قریشی کے مطابق برقی کار کا ڈیزائن امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ کی آٹو کمپنیوں میں کام کرنے والے پاکستانی ماہرین نے تیار کیا ہے

اور اس کی تیاری میں انہوں نے اپنی رضاکارانہ خدمات پیش کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس الیکٹرک کار کی قیمت نمایاں طور پردوسری الیکٹرک گاڑیوں سے کم رکھی گئی ہے۔

ڈاکٹر خورشید قریشی کا کہنا ہے کہ الیکٹرک کار کی بیٹری بھی پاکستان میں ہی تیار کی جارہی ہے

اور اس کی ڈیزائننگ اور ساخت پر کام اگلے دو ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ کار بین الاقوامی انجینئرنگ کے معیار کے مطابق بنائی گئی ہے اور امید ہے کہ

یہ دنیا کی ٹاپ الیکٹرک گاڑیوں کا مقابلہ کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک اس الیکٹرک کار کے ڈیزائن اور تیاری پر ایک لاکھ ڈالر کا خرچہ آیا ہے، جس کے لیے ڈائس فاؤنڈیشن کے ممبران نے فنڈز اکٹھا کی۔

ڈاکٹر خورشید قریشی کا کہنا ہے کہ ایسے پراجیکٹس پر سو سو ملین ڈالرز لگ جاتے ہیں

مگر پاکستانی آٹو ماہرین کی رضاکارانہ خدمات کی وجہ سے چھوٹی سی سرمایہ کاری سی یہ گاڑی تیار کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے علاوہ پاکستان کے ٹیکنیکل تعلیمی اداروں اور طلبہ نے بھی اس کار کی تیاری میں مدد فراہم کی ہے۔

ڈاکٹر قریشی نے کہا کہ اس پراجیکٹ کا ٹیکنیکل تجزیہ ڈی ایچ اے صفا یونیورسٹی میں کیا جا رہا ہے جبکہ بیٹری پیکیجنگ پر کراچی کی این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی میں جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کار کا اندرونی اور بیرونی ڈیزائن نیشنل کالج آف آرٹ نے کیا ہے جبکہ دیگر یونیورسٹیاں بھی کار کی تکمیل میں حصہ لے رہی ہیں۔

کار کی فیبریکیشن کا کام حکومتی ٹیکنیکل ادارے ٹیوٹا میں جا رہی ہے۔

ڈاکٹر قریشی کا مزید کہنا ہے کہ کار کی بیٹری پاکستان کے ماحول، موسم اور ڈرائیونگ کے رجحانات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے

جس کی مدت 10 سال ہو گی۔

%d bloggers like this: