اپریل 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

شہید چیئرمین بھٹو کی مری میں قید سے رہائی|| زاہد حسین

پہنچتے ہی سب نے پلٹ کر مجھے دیکھا ۔ بینظیر کی آواز آئی " پاپا کا ٹرین کا سفر کیسا رہا" میں نے فوراَ جواب دیا "بے مثال" (یہ تمام گفتگو انگریزی میں ہوئی) میں نے مختصراَ ان کو عوام کی طرف سے چیئرمین بھٹو کے والہانہ استقبال کے بارے میں بتایا

زاہد حسین 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج28-جولائی ہے اور 44-سال پہلے آج ہی کے دن شہید چیئرمین جناب ذوالفقار علی بھٹو کو جنرل ضیاء الحق نے مری میں قید سے آزاد کیا تھا۔5-جولائی 1977 کو جنرل ضیاء اور اس کے فوجی ٹولے نے ایک آئینی اور جمہوری حکومت کا تختہ اُلٹ کر ایک منتخب وزیرِاعظم کو مری میں قید کر دیا تھا اور اقتدار کے بھوکے جنرل نے خود اقتدار پہ قبضہ کر لیا تھا۔ چیئرمین بھٹو رہائی کے بعد اسلام آباد سے سکھر ایئر پورٹ پہنچے اور وہاں سے سڑک کے راستے لاڑکانہ میں اپنے گھر المرتضیٰ ہاؤس پہنچے۔
May be an image of text that says '02 ©Zahid Hussein A packed train carrying chairman Bhutto and his Pakistan People's Party (PPP) supporters arrives at Karachi cantt railway station August 1. 1977. Bhutto's elected government was overthrown by his army chief in a coup d'état on july 5, 1977 and he was detained for three weeks but released on July 29, 1977. Photo: Zahid Hussein'
اُن کی آمد کی اطلاع پر مقامی کارکنوں اور رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد ان سے ملنے آنا شروع ہو گئی۔ چیئرمین بھٹو 31-جولائی تک لاڑکانہ میں رہے اور یکم اگست کو لاڑکانہ سے روہڑی پہنچے اور ٹرین سے کراچی تک کا سفر کیا۔ ان کے ٹرین سے سفر کا پہلے سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا مگر مساوات اخبار میں ایک روز پہلے ایک چھوٹی سی خبر شائع ہوئی تھی کہ وہ ٹرین سے کراچی جائیں گے تو روہڑی ریلوے اسٹیشن پر عوام کی ایک بہت بڑی تعداد انہیں دیکھنے کیلیے موجود تھی جنہوں نے والہانہ انداز میں اپنے لیڈر کا استقبال کیا۔
May be an image of one or more people and text that says '©Zahid Hussein PPP supporters crowd the residence of their leader Chairman Bhutto on his arrival by train from Larkana following his release from Murree Augus 1, 977. Bhutto's elected government was overthrown by his army chief in a coup d'état on july 5, 1977 and he was detained for three weeks but released on July 29, 1977. Photo: Zahid Hussein'
 روہڑی سے کراچی تک ہر ریلوے اسٹیشن پر عوام کے بڑے بڑے اجتماع جئے بھٹو کے نعروں سے انہیں خوش آمدید کہتے رہے اور مارشل لاء کی لگائی ہوئی پابندیاں پامال کرتے رہے ۔چیئرمین بھٹو کے اس غیر اعلانیہ ٹرین مارچ نے فوجی ٹولے کو 5-جولائی کو تختہ الٹنے کا جواب دے دیا۔ اس دن راولپنڈی کے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے جنرل ضیاء اور اسکے حواریوں کی نیندیں ضرور اُڑی ہوں گی۔ٹرین جب کراچی کینٹ اسٹیشن پہنچی تو ہزاروں کی تعداد میں موجود کارکنوں نے جئے بھٹو کےفلک شگاف نعروں سے استقبال کیا۔ ہجوم کی بہت زیادہ تعداد کے باعث چیئرمین بھٹو کینٹ اسٹیشن پر نہ اتر سکے کیونکہ پلیٹ فارم پر تو تل دھرنے کی جگہ نہ تھی اور ٹرین کی چھت بھی کارکنوں سے بھری ہوئی تھی اور دوسری طرف بھی بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے لہٰذہ چیئرمین بھٹو اگلے اسٹیشن یعنی سٹی اسٹیشن پر اترے۔
May be an image of 5 people and text that says '©Zahid Hussein PPP supporters carry their leader chairman Bhutto on their shoulders to help him enter his house as hundreds of his supporters crowded his residence to greet him after his journey by train from Larkana to Karachi August 1, 1977. Bhutto's elected government was overthrown by his army chief in coup d'état on july 5, 1977 and he was detained for three weeks but released on July 29, 1977. Photo: Zahid Hussein'
کراچی کینٹ اسٹیشن پر موجود کارکنان کو جب معلوم ہوا کہ بھٹو صاحب سٹی پر اتریں گے تو انہوں نے کینٹ اسٹیشن سے نکل کر پیدل ہی 70-کلفٹن کا رخ کر لیا ان میں ایک بڑی تعداد تقریباَ دوڑتے ہوئے کلفٹن روڈ سے گذر رہی تھی اور یہ ایک بڑا دلچسپ منظر تھا۔ کارکنوں کے جوش و خروش کا یہ عالم تھا کہ چیئرمین کے 70-کلفٹن پہنچنے سے پہلے ہی ان کی ایک بڑی تعداد وہاں موجود تھی اور اس میں مسلسل اضافہ بھی ہو رہا تھا۔ چیئرمین بھٹو کے 70-کلفٹن پہنچنے پر حالت یہ تھی کہ بنگلے کے چاروں طرف کی سڑکیں کارکنوں اور عوام سے بھر چکی تھیں اور ان کیلئے اپنے گھر میں داخل ہونا مشکل ہو گیا تھا۔ بنگلے کے اندر بھی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد داخل ہوچکی تھی اور بنگلے کے اندر لان کے ساتھ بنی دیوار بھی گر چکی تھی۔
May be an image of one or more people, crowd and text that says '02 ©Zahid Hussein A packed train carrying chairman Bhutto and his Pakistan People's Party (PPP) supporters arrives at Karachi cantt railway station August 1977. Bhutto's elected government was overthrown by his army chief na coup d'état july 5. 1977 and he was detained for three weeks but released on July 29, 1977. Photo: Zahid Hussein'
جب چیئرمین کے لیے گھر میں داخل ہونے کی ہر کوشش ناکام ہوتی رہی تو کارکنوں نے چیئرمیں بھٹو کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر اپنے آگے والے کارکنوں کے کندھوں پر منتقل کرنا شروع کر دیا اور اس طرح چیئرمین بھٹو اپنے گھر کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ بعد ازاں کچھ دیر بعد انہوں نے دروازے میں کھڑے ہو کر کارکنوں سے مختصر خطاب کیا ۔ میں اپنے ایک ساتھی فوٹوگرافر کے ساتھ اسکی بائیک پر دوڑتے کارکنوں کے درمیان سے گذر کر 70-کلفٹن پہنچا تھا اور کارکنوں کی بڑھتی تعداد کو دیکھ کر کسی اونچی جگہ کی تلاش میں تھا ۔بنگلے کے اندر مین بلڈنگ کے دروازے کے پاس اونچی جگہ صرف انیکسی تھی جہاں مرتضیٰ اور شاھنواز کے کمرے تھے اور اس کے آگے ایک بالکونی تھی، میں نے یہ جگہ دیکھ رکھی تھی اور اتنے بڑے ہجوم میں پھنسے بغیر تصویریں بنانے کیلئے یہ بہترین جگہ تھی۔
May be an image of text that says '02 ©Zahid Hussein A packed train carrying chairman Bhutto and his Pakistan People's Party (PPP) supporters arrives at Karachi cantt railway station August 1. 1977. Bhutto's elected government was overthrown by his army chief in a coup d'état on july 5, 1977 and he was detained for three weeks but released on July 29, 1977. Photo: Zahid Hussein'
میں اس کی سیڑھیوں کی طرف گیا تو وہاں نوکر بشیر ایک اور نوکر شفیع کے ساتھ کھڑا تھا اور اس طرف آنیوالے کارکنوں کو روک رہے تھے کہ یہاں بھٹو صاحب کی فیملی ہے یہاں سے ہٹ جائیں لیکن انہوں نے مجھے نہیں روکا اور میں سیڑھیاں چڑھ کر اوپر بالکونی میں پہنچا تو وہاں چاروں بھائی بہن (بینطیر، مرتضیٰ، صنم اور شاھنواز) کھڑے تھے اور کارکنوں کے بنگلے کے اندر داخل ہونے کا منظر دیکھ رہے تھے۔
May be a black-and-white image of 1 person, sitting and text that says '©Zahid Hussein Chairman Bhutto in a relaxed mood at al-Murtaza House Larkana July 29, 1977 after he was released from nearly a three weeks detention in Muree following a coup d' 'état by general Zia ul Haq. Photo: Zahid Hussein'
 میرے پہنچتے ہی سب نے پلٹ کر مجھے دیکھا ۔ بینظیر کی آواز آئی ” پاپا کا ٹرین کا سفر کیسا رہا” میں نے فوراَ جواب دیا "بے مثال” (یہ تمام گفتگو انگریزی میں ہوئی) میں نے مختصراَ ان کو عوام کی طرف سے چیئرمین بھٹو کے والہانہ استقبال کے بارے میں بتایا اور جب میں نے ان کو یہ بتایا کہ کراچی کینٹ اسٹیشن پر اتنی بڑی تعداد میں لوگ تھے کہ بھٹو صاحب ٹرین سے اتر نہ پائے اور اگلے اسٹیشن پر جا کر اترے ہیں اور کینٹ اسٹیشن سے یہ ہجوم بھاگتا ہوا یہاں پہنچ رہا ہے تو چاروں نے حیرت کا اظہار کیا اور پھر وہ آپس میں اس پر ڈسکشن کرنے لگے اور میں بنگلے میں داخل ہونے والے ہجوم کی تصاویر بنانے میں مصروف ہو گیا۔یہ بنگلے کے اندر والی اور بھٹو صاحب کی کندھوں پر دروازے میں داخل ہونے والی تصاویر میں نے اسی بالکونی سے بنائی تھیں۔

زاہد حسین کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: