اپریل 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بہاول پور کی خبریں

بہاولپورسے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے

بہاول پور

( راشد ہاچمی )

آزادی صحافت اور آزادی اظہار کے خلاف منظورکردہ کالا قانون ” ممبرز استحقاق بل”کے خلاف بہاول پور یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام پریس کلب کے سامنے

احتجاجی مظاہرہ کیا گیا،

احتجاجی مظاہرے کی قیادت چیئر مین عوامی راج پارٹی جمشید دستی،پاکستان پیپلز پارٹی کے ڈویژنل سیکرٹری اطلاعات ملک شاہ محمد، ممبر ایف ای سی امین عباسی،

جنرل سیکرٹری راشد ہاشمی،نائب صدر امین باسط نے کی۔مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے امین عباسی،راشد ہاشمی نے کہا کہ

پنجاب اسمبلی سے صحافیوں کے خلاف کالے قانون کی منظوری آزادی صحافت کے خلاف اور صحافیوں کی آواز دبانے کے مترادف ہیے

اس طرح کے کسی قانون کو یکسر مسترد کرتے ہیں،آزادی صحافت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوسکتا صحافیوں کے خلاف کی جانے والی سازشوں کا مکمل دفاع کیا جائے

گاگورنر پنجاب چودھری سرور نے متنازعہ بل پر دستخط کردیئے ہیں جس کے بعد اس بل کی شقیں ختم کرنے کا تاثر اور دعوی باطل ثابت ہوا ہے۔

قائدین نے حکومت کے رویوں کو صحافیوں اور میڈیا ورکرز دشمنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف میڈیا مالکان صحافیوں اور میڈیا ورکرز کا گلا گھونٹ رہے یے

تو دوسری طرف حکومتی نمائندے صحافیوں کے خلاف کالے قانون کے ذریعے سازشوں میں مصروف ہیں۔

حکومت میڈیا ورکرز کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا مخالف قوانین آئین پاکستان کی آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے سے

متعلق بنیادی شقوں کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔

صحافی برادری کی بقاء کے لئے پاکستان کے آئین سے متصادم کسی بھی قانون کو ہرگز قبول نہیں کرے گی۔

ملکی قانون اور آئین پاکستان آزادی اظہار اور میڈیا کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔


بہاول پور

(راشد ہاشمی )

چیئر مین عوامی راج پارٹی جمشید دستی نے کہا ہے کہ ملک میں لکڑ بھگڑوں کی حکومت جو کہ ملک کو تباہی کی جانب لے کر جا رہے ہیں

روز بروز پاکستان خونی انقلاب کی جانب گامزن ہے پاکستان میں آج کوئی لیڈر نہیں جو ملک کو چلائے بدقسمتی سے پاکستانی قوم سوئی ہوئی ہے

اور ظلم برداشت کررہے ہیں بند کمروں میں بیٹھے لوگ ڈنڈے کے زور پر حکومت چلا رہے ہیں،طاقت کے زور پر چلنے والی قوتیں روس کی طرح بکھر جاتی ہیں۔

وہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔جمشید دستی نے کہا کہ ساری طاقتیں ساتھ ہونے کے باوجود ان سے کوئی پوچھے کہ آج تک اس حکومت نے عوام کے لیے کیا کیا ہے

آج حکومت کہتی ہے کہ افواج پاکستان کی مکمل سپوٹ حکومت کے ساتھ ہے اس کے باوجود ملک تباہی کی جانب جارہا ہے

مہنگائی نے لوگوں کا جینا دوبھر کردیا ہے بے روزگاری میں بے تحاشہ اضافہ ہو چکاہے کرپشن پہلے سے زیادہ ہو چکی ہے

موجودہ حکومت کے ایم این اے اور ایم پی اے ترقیاتی کاموں سے تیس فیصد تک کمیشن کھاتے ہیں

موجودہ حکومت کی پوری کابینہ کرپٹ اور جھوٹی ہے سچ بولنے پر آج اسمبلی سے باہر ہوں ورنہ کرپٹ عمران حکومت کا حصہ ہوتامیری پارٹی غریب ہے

اور غریبوں کو ہی ساتھ لے کر چل رہی ہے ہم اپنے حصے کا دیا جلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم تقریر فرماتے ہیں کہ دہشت گردی کی جنگ میں

ستر ہزار قربانیاں دیں لیکن ان سے کوئی پوچھے کہ اسی امریکہ سے پیسے کون لیتا رہا ہے آپ نے پیسوں کے لیے عافیہ صدیقی

اور ایمل کانسی کو انکے حوالے کیااب امریکہ پیسے نہیں دے رہا تو کہتے ہیں کہ نو مور۔حکومت تمام تر کالے قوانین صرف اپنے تحفظ کے لیے بنا رہے ہیں

مستقبل میں کوئی امید نہیں ہے کہ فیئر الیکشن ہوسکیں ہمیں نہ تو الیکشن کمیشن پر اعتماد ہے اور نہ ہی سپریم کورٹ پر بھروسہ ہے بلدیاتی ادارے دو ماہ سے بحال کردیے گئے

لیکن اختیارات نہیں ہیں سپریم کورٹ کا چیف جسٹس عمران خان کا ساتھ دے رہا ہے توہین عدالت پر بھی کوئی کچھ نہیں کرسکا

جو انتہائی بے شرمی کی بات ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب کا سیکرٹریٹ آدھا ملتان اور آدھا بہاول پور بنانے کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے

صوبہ بہاول پور کی بحالی بارے قراردادیں بھی اسمبلیوں سے منظور ہوچکی ہیں لیکن عمل درآمد نہیں کرایا جارہاتاریخی بہاول پور کی یونیورسٹی کو جنوبی پنجاب

سیکرٹریٹ میں تبدیل کرنا قابل مزمت ہے پٹواریوں اور تحصیل داروں کی ملی بھگت سے یونیورسٹی کی زمین کی ملکیت پر عدالت یونیورسٹی کے خلاف فیصلہ دے رہی ہے

یہ سب مافیا آپس میں ملے ہوئے ہیں بے اختیار ایڈشنل چیف سیکریٹری اور ایڈشنل ائی جی ملتان اور بہاولپور کی صرف سیر کررہے ہیں

انہوں نے کہا کہ 2008 میں پیپلز پارٹی میں ہوتے ہوئے پارٹی پالیسی کے خلاف کالا باغ ڈیم بنانے کی بات کی تھی

جس پر شو کاز نوٹس ملا زرداری کی جانب سے ملنے والے شوکاز نوٹس کے سو ٹکرے کردیے تھے

اور پارٹی چھوڑ دی تھی۔سرداروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بارڈر پولیس قائم ہے جس کی کوئی ضرورت نہیں ہے

بارڈر پولیس صرف سرداروں کی بگڑی ہوئی اولادوں کو نوکریاں دینے اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوار عالم اسلام لیڈرشپ سے محروم ہے

اور پاکستان میں بھی لیڈر شپ کا فقدان ہے مصنوعی لیڈر شپ کو آگے لایا جاتا ہے۔


بہاول پور

( راشد ہاشمی)

محتسب پنجاب نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں ایسوسی ایٹ لیکچرار کی آسامیوں پر میرٹ کے برعکس بھرتیوں اور مبینہ بے ضابطگیاں ثابت ہونے

پر تقرریوں کو کالعدم/منسوخ کرنے اور ذمہ دار یونیورسٹی افسران کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیدیا۔

بھرتی میں اس طرح کی من چاہی مداخلت کو روارکھا گیاتو یونونیورسٹی انتظام و انصرام پر اس کے کیا”خوش گوار”اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟ اس کا تصور کرنا بھی

نہایت بھیانک اور کربناک ہے۔محتسب پنجاب نے ایسوسی ایٹ لیکچرار کی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے امیدوار محمد اسامہ کی شکایت پر سماعت کی۔

درخواست گذار نے موقف اختیار کیا تھا کہ ایسوسی ایٹ لیکچرار کی بھرتی میں قطعی بدنیتی سے من پسند امیدواروں کے انتخاب کی خاطر سنگین بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔

سینڈیکٹ کی جانب سے چار ممبران پر مشتمل کمیٹی کی منظوری کے بعد چیئرمین نے اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے غیر قانونی طور پر مزید دو ممبران شامل کرنے

اور اسی طرح کمپیوٹر بیس ٹیسٹ پہلے سے ہی من پسند امیدواروں کے علم میں لایا گیا تھا اور تمام گولڈ میڈلسٹ،سلو ر میڈلسٹ اورتدریسی تجرہ کے حامل اور

وزیٹنگ ممبر ان کو دانستہ طور پر ایک طرف کرکے ذاتی تعلق والے امیدواروں کی راہ ہموار کی گئی۔

محتسب پنجاب نے دونوں فریقین کوسماعت کے بعد اپنے فیصلہ میں تحریر کیا ہے کہ سینڈیکٹ ہی یونیورسٹی کی مختلف اتھارٹیز کے ممبران کا قانون کے مطابق تقرر کرنے کی مجاز ہے

اورسینڈیکٹ کے74ویں اجلاس مورخہ04-07-2020 کے ذریعے ایسوی ایٹ لیکچرار کی عارضی آسامیوں پر بھرتی کیلئے تعلیمی قابلیت اور دوسرے لوازمات کے

ساتھ چیئرپرسن سمیت چار ممبران پر مشتمل کمیٹی نوٹیفائی کی گئی مگر09-10-2020ء کو اچانک میٹنگ آف سلیکشن کمیٹی میں حیرت ناک طور

پر 6ممبران کا ذکر کر دیا گیا جو کہ کلی طور پر سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ یونیورسٹی کا نمائندہ اس کا کوئی قابل فہم جواب دینے سے قاصر نظر آئے ہیں۔

محتسب کی جانب سے کارروائی سماعت میں تحریر کیا گیا ہے کہ اب اگر سلیکشن کمیٹی کی تشکیل ایسے ہی من چاہے انداز میں ہونی تھی تو سینڈیکٹ میٹنگ کے طے کردہ فیصلے

کی حیثیت/اہمیت کیا ہوئی؟۔ یونیورسٹی نمائندہ کا موقف ہے کہ وائس چانسلر صاحب نے کوئی زبانی اجازت دی تھی،

بذات خود یہ سوال کھڑا کرتا ہے کہ،اول ایسی کونسی ضرورت پیش آگئی تھی؟دوئم کیا وائس چانسلر صاحب کو اس طرح کی اجازت دینے کا کوئی اختیار حاصل بھی تھا

اور سوئم اگر یونیورسٹی سینڈیکٹ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن بابت طریق کار بھرتی میں اس طرح کی من چاہی مداخلت کو روارکھا گیات

و یونونیورسٹی انتظام و انصرام پر اس کے کیا”خوش گوار”اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟ اس کا تصور کرنا بھی نہایت بھیانک اور کربناک ہے۔

محتسب پنجاب کی جانب سے تفصیلی فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ تقرری کے سلسلہ میں بشمول چیئرپرسن چھ ممبران پر عملاً تشکیل کردہ سلیکشن کمیٹی اور

اس کی جملہ کارروائی سراسر خلاف قانون اور بے بنیاد ہونے کی بنا پر قابل رد ہے

جس کو قبول کرکے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور صریحاً بدعملی کی مرتکب ہوئی ہے۔محتسب پنجاب نے ان آسامیوں کو کالعدم /منسوخ کرکے

از سر نو بشمول چیئرپرسن چار ممبرا ن پر مشتمل سلیکشن کمیٹی کے تحت امیدواروں کے ٹیسٹ اور انٹرویو کیلئے نئے شیڈول جاری کرنے کا حکم دیدیا۔

%d bloggers like this: