مارچ 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

رحیم یارخان کی خبریں

رحیم یار خان سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

رحیم یارخان

سرائیکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری حاجی نذیر احمد کٹپال،گانگا ویلفئیر سوسائٹی کے چیئرمین و کالم نگار جام ایم ڈی گانگا نے

ہندو کمیونٹی کی صدارتی ایوارڈ یافتہ معروف سماجی و سیاسی شخصیت بھیا رام انجم کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ

تمام سیاسی جماعتیں اقلیت کی مخصوص سیٹیوں کی بندر بونٹ بند کریں.سرائیکی وسیب میں صدیوں سے آباد زمین زاد ہندو کمیونٹی کو ان کا حق دیں. بصورت دیگر اس سیاسی استحصالی رویہ کے خلاف ہم مل کر تحریک چلائیں گے.

بھیا رام انجم نے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک صوبہ پنجاب میں اقلیت کی مخصوص سیٹ پر کسی ہندو کو ایم این اے یا سینیٹر نہیں بنایا گیا.

پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، ق، تحریک انصاف وغیرہ مخصوص سیٹیں اپر پنجاب کے چند اضلاع لاہور فیصل آباد وغیرہ میں بانٹ دیتی ہیں. ہندو کمیونٹی کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے

یہ ہمارا استحصال اور سراسر حق تلفی ہے. صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ ہندو آبادی بہاوک پور ڈویژن میں ہے. جس میں ضلع رحیم یارخان سرفہرست ہے.

ہمیں ایم پی اے کی سیٹیوں کا بھی پورا حق نہیں دیا جا رہا. حاجی نذیر احمد کٹپال نے کہا کہ یہ صرف ہندوؤں کے ساتھ نہیں بلکہ سرائیکی دھرتی اور پورے سرائیکی وسیب کے

ساتھ زیادتی ہے.صوبے میں اقلیت کی زیادہ سیٹیں پنجابی بولنے والے عیسائیوں اور سکھوں کو دے دی جاتی ہیں. سرائیکی بولنے والے ہندو نظر انداز کر دئیے جاتے ہیں کیوں.ہمیں بتایا جائے کہ

سیاسی جماعتوں کے اس رویے کو محبت کا نام دیا جائے یا تعصب کا?. حاجی نذیر کٹپال نے مزید کہا کہ زیادتیوں سے چھٹکارے اور ہمارے جملہ مسائل کا پائیدار حل علیحدہ صوبہ سرائیکسان کے قیام میں ہی ہے.

ہندو کمیونٹی کو اس کا حق ملنا چاہیئے. ہم بھیا رام انجم کو یقین دلاتے ہیں کہ زمین زاد ہندو اپنے سیاسی حق کے لیے آواز بلند کریں. منظم و متحد ہو کر تحریک چلائیں ہم ہر لحاظ سے اُن کا ساتھ دیں گے.

قومی وسائل اور عہدے صرف اپر پنجاب کا حق نہیں ہے.خطہ سرائیکستان کے عوام بھی پاکستانی شہری ہیں ان کا بھی حق اور حصہ ہے.

جام ایم ڈی گانگا نے کہا سماجی، معاشی یا سیاسی دوسروں کے حقوق پر ڈاکہ زنی اب مزید برداشت نہیں کی جائے گی.جمہوریت کی دعویدار سیاسی جماعتیں انصاف سے کام لیں. مال غنیمت سمجھ کر سب کچھ تخت لاہور میں بانٹنے کا سلسلہ بند کیا جائے.

بہاول پور ڈویژن کی ہندو کمیونٹی کو کم ازکم ایک سینیٹر، ایک ایم این اے اور تین چار ایم پی اے کی سیٹیں ضرور دی جائیں.صوبہ پنجاب میں کبھی عیسائیوں کی طرح ہندو ایم پی اے کو بھی وزیر بنایا جائے.

ہندو کمیونٹی کی تنظیمیں اور سیاسی اکابرین و ورکرز باہم مشورے سے اپنے سیاسی حقوق کے حصول کےلیے بڑے کنوینشن کا اہتمام کریں.باقاعدہ مل کر تحریک چلانے کا اعلان کریں.

اس طرح کی عملی جدوجہد ہی وقت کی اشد ضرورت ہے. ہم دامے درمے سخنے اپنے زمین زاد ہندوؤں عوام کا ساتھ دیں گے. دھرتی کے غصب شدہ حقوق کے حصول کا یہی واحد حل اور علاج ہے


رحیم یارخان

پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر جام ایم ڈی گانگا نے ٹبی محمد پور مہراں کے زمیندار رئیس نبی بخش خان مھر کی اہلیہ اور نوجوان صحافی عبدالغفار مھر،

دھنی بخش اُسامہ مھر کی والدہ کی وفات پر تعزیت کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیشہ کی طرح حکمرانوں نے اس بار بھی کسانوں کے

ساتھ دھوکہ کیا ہے.کسانوں کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے.بس چائے کی پیالی پلا کر، بسکٹ کھلا کر اور فوٹو سیشن کروا کر خوش کر دیا ہے. بجٹ میں کسانوں کے لیے کوئی حقیقی ریلیف کا پیکیج اور پروگرام نہیں ہے.

البتہ کسانوں کے نام پر محض نمائشی اور کھابے پروگرام ضرور ہیں. جہاں تک شوگر فیکٹریز کنٹرول ایکٹ ترمیمی ایکٹ کا تعلق ہے.

اسے جو اور جیسے شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چاہا ویسے ہی رہنے دیا گیا ہے اس کی حقیقت بھی کچھ اس طرح ہے. لیجئے کسان بھائیو شوگر فیکٹریز کنٹرول ایکٹ1950ء ترمیمی ایکٹ 2021 بالآخر پاس ہو کر، نہا دھو کر،

نئے کپڑے بدل کر آگیا ہے. ملک کے طاقت ور ترین شوگر مافیا نے بے چارے مگر نیک نیت وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی دال بھی نہیں گلنے دی.جس طرح کسی کچی بلڈنگ کی لیپا پوتی کی جاتی ہے.

پکی عمارت کو چونا یا رنگ روغن کیا جاتا ہے. یا جیسے پیسنے کی بد بو سے بندہ کپڑے بدلتا ہے. بس شوگر فیکٹریز کنٹرول ایکٹ کے ساتھ بھی ترمیمی ڈارمے بازی کے

دوران کچھ ایسا ویسا معاملہ ہوا ہے.
جام ایم ڈی گانگا نے مزید کہا کہ صوبے کے دیگر اضلاع کی نسبت ہمارے ضلع رحیم یارخان میں کوئی وکھرا نظام اور علیحدہ قانون ہے.

صوبے کے باقی اضلاع میں ڈسٹرکٹ ایگریکلچر ایڈوائزی کمیٹیوں اور زرعی ٹاسک فورس کمیٹیوں میں کسان تنظیموں کے نمائندگان بطور ممبر بدستور شامل ہیں.

نہ جانے ضلع رحیم میں کس کی خواہش یا فرمائش پر مذکورہ بالا کسان کمیٹیوں میں سے اہم سٹک ہولڈرز کو باہر نکال کر سیاسی بھرتی کر دی گئی ہے مزید ستم یہ کہ کمیٹی کی صدرات ڈپٹی کمشنر سے چھین کر اسے سیکرٹری جبکہ سیاسی چہیتے کو چیئرمین بنا دیا گیا ہے.

ایسا لگتا ہے کہ رحیم یارخان میں آئین و قانون کی حکمرانی نہیں سیاسی شوگر مافیا کا راج ہے.

ہم اس معاملے کو ہائیکورٹ لے جانے کے لیے مشاورت کر رہے ہیں.آیا صرف ضلع رحیم یارخان کے کسانوں کے ساتھ ایسا کیوں کیا گیا ہے.

جب سے نئی سیاسی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ان کی کارکردگی صفر ہے.صوبے کے باقی اضلاع کی طرح رحیم یارخان میں بھی سابقہ ایگریکلچر ایڈوائزی کمیٹیاں چلنے دی جائیں.

سردار نبی بخش خان مھر نے کہا کہ ضلع رحیم یارخان میں نہری پانی کی خاصی کمی ہے. نہری پانی کی کمی پوری کی جائے اور کوٹہ بڑھایا جائے.

اس موقع پرمیاں محمد صدیق اجن،میاں بلال اجن، اے ڈی ناصر مھر،

رئیس جمیل مھر،رئیس عبید اللہ مھر، رئیس اسماعیل مھر وغیرہ بھی موجودتھے.

%d bloggers like this: