مئی 11, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

برصغیر کی دوسری امیر ترین ریاست ” بہاولپور ” کے آخری فرمانرواکی برسی ||اطہر لاشاری

نواب سر صادق محمد خان عباسی پنجم کو شاہی قبرستان قلعہ دراوڑ میں ان کے بزرگ بادشاہوں کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔ نواب صادق محمد خان عباسی پنجم کی انسان اور علم دوستی کی مثالیں رہتی دنیا تک دی جاتی رہیں گی۔

اطہر لاشاری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

برصغیر کی دوسری امیر ترین، خوشحال اور عوام دوست ریاست ” بہاولپور ” کے آخری فرمانروا نواب سر صادق محمد خان عباسی پنجم 29 دسمبر 1904 کو قلع دراوڑ کے مقام پر پیدا ہوئے۔ تین سال کی عمر میں آپ کے سر سے والد کا سایہ اٹھ گیا جس کے بعد آپ کی تاج پوشی کی گئی۔ کم عمری کے باعث ریاست کے معاملات 1924 تک نواب سر صادق محمد خاں عباسی کی بجائے کونسل آف ریجنسی نے چلائے ۔ 1924 میں ریاست کے آخری نواب کی باقائدہ تاج پوشی ہوئی تو ریاست کے تمام تر معاملات خود سنبھالیے۔
نواب صادق محمد خان عباسی اپنی رعایا سے نہ صرف محبت کرتے تھے بلکہ ان کی معاشی ترقی میں بھی ہمیشہ پیش پیش ہوتے تھے۔ عوام دوستی کی بنا پر ریاست بہاولپور کی عوام نے نواب سر صادق محمد خان عباسی پنجم کو "صادق دوست” کا لقب دیا. قیام پاکستان کے فوری بعد نوزائیدہ ملک کو اپنی فوج اور ملکی معاملات چلانے کے لیے نواب آف بہاولپور کی جانب سے لگ بھگ بیس کروڑ روپے دیے گئے, صرف اتنا ہی نہیں ہیں ریاست کے نواب نے اس وقت ہندوستان کے ساتھ الحاق کرنے کی صورت میں بڑی بڑی مراعات کو ٹھکرا کر اپنی ریاست کا الحاق پاکستان کے ساتھ کیا جو یقینا نواب صادق محمد خان عباسی پنجم کی اسلام اور مسلمانوں سے دلی محبت اور سماجی و سیاسی فہم و فراست اور دانش کا ثبوت تھا۔ نواب سر صادق محمد خان عباسی کو ملکہ برطانیہ کی جانب سے سر کا خطاب دیا گیا۔ نواب صادق محمد عباسی نے ریاست کے معاملات سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے جو کام کیے ان میں تعلیمی اداروں کا قیام سرفہرست تھا۔ صادق دوست نے نہ صرف بہاولپور بلکہ کراچی لاہور اور پشاور سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی تعلیمی ادارے قائم کئے۔
نواب آف بہاولپور کے قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ درینہ تعلقات تھے۔ انہوں نے قائد کو اپنی بیش قیمت گاڑی رولزرائس اور کراچی کا حشمت محل بطور تحفہ دیے۔ جامعہ عباسیہ کا قیام نواب آف بہاولپور کی علمی فہم و فراست اور تعلیم دوستی کا عملی ثبوت ہے۔ عباسی خاندان کی جانب سے قائم ہونے والا یہ ادارہ آج نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں معیاری تعلیم کے حوالے سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اور آج اس کا شمار پاکستان کی چند بڑی جامعات میں ہوتا ہے۔ جامعہ اسلامیہ کے علاوہ نواب آف بہاولپور نے ایچی سن کالج لاہور کی طرز پر بہاولپور میں صادق پبلک اسکول قائم کروایا اس کے ساتھ ساتھ صادق ایجرٹن کالج، صادق عباس کالج، صادق ڈین ہائی سکول اور صادق سنٹرل لائبریری سمیت دیگر کئی تعلیمی ادارے بھی قائم کیے۔ بہاولپور کے لوگوں کا کہنا ہے کہ شاید ہی دنیا میں ایسے بادشاہ کی مثال ملتی ہو جو کسی نوزائیدہ ملک کو اپنی ریاست، اپنا اقتدار، اپنی فوج اور ریاست کے تمام تر وسائل بغیر کسی لالچ کے دے دے۔ نواب صادق نے جتنے بھی تعلیمی ادارے قائم کئے انہیں مالی طور پر خودمختار بھی بنایا،

نواب صادق پنجم کو رکن الدولہ، سیف الدولہ، حافظ الملک، مخلص الدولہ، نصرت جنگ اور امیر آف بہاولپور کے خطابات سے نوازا گیا۔ ریاست بہاولپور کے آخری فرمانروا اور اپنی رعایا کے صادق دوست 24 مئی 1966 کو دوران علاج لندن میں وفات پاگئے. نواب سر صادق محمد خان عباسی پنجم کو شاہی قبرستان قلعہ دراوڑ میں ان کے بزرگ بادشاہوں کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔ نواب صادق محمد خان عباسی پنجم کی انسان اور علم دوستی کی مثالیں رہتی دنیا تک دی جاتی رہیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:

لون دا جیون گھر نیٹو سینسیبلٹی ہے۔۔۔کاشف بلوچ

رفعت عباس دا ناول لون دا جیون گھر۔۔۔ نذیر لغاری

 

ڈیلی سویل بیٹھک: لون دا جیون گھر۔۔ناول رفعت عباس ۔۔ پہلی دری

سرائیکی مقامیت کی سوجھ بوجھ اور لون دا نمک گھر ۔۔۔عامر حسینی

%d bloggers like this: