اپریل 30, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈگریاں نوکری اور ترقی کی ضرورت بن گئی ہیں ||اسلم ملک

یہ اب معمول ہے کہ انٹرویو کیلئے اسے بھیجا جاتا ہے جسے اس شخصیت کا پیشگی کچھ اتاپتا نہیں ہوتا اور تھیسس کیلئے موضوع بھی یہ دیکھے بغیر دے دیا جاتا ہے کہ طالب علم اس بارے میں پہلے سے کچھ جانتا بھی ہے یا نہیں.
اسلم ملک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راولپنڈی کے ایک اخبار کی لیڈی رپورٹر کو اس کے ایڈیٹر نے سینئیر ترین شاعرہ ادا جعفری کا انٹرویو کرنے کیلئے کہا. فون نمبر بھی فراہم کردیا. رپورٹر نے فون کرکے وقت لے لیا. اور اگلی شام ان کے گھر جا پہنچی.
انہوں نے بٹھا کر پہلے کچھ ٹھنڈا پیش کیا. اس دوران رپورٹر نے پوچھا "میڈم، آپ نے کوئی کتاب بھی لکھی ہے؟ "
یہ سن کر ادا جعفری چونک سی گئیں. کہا،
” بیٹے، میں ذرا آپ کیلئے چائے بنوالوں”
یہ کہہ کر اٹھیں اور تھوڑی دیر میں پرتکلف چائے آگئی، اصرار کرکے لڑکی کو خوب کھلایا پلایا.
اب لڑکی انٹرویو کی طرف آئی تو اسے پیار کرتے ہوئے کہا، "بیٹے ابھی رہنے دو، پھر کبھی کرلیں گے”
ایسے ہی ایک بچی میرے پاس آئی. کہا بی ایس کا تھیسس لکھنا ہے، کچھ گائیڈ کریں… نام اور موضوع نہیں لکھنا چاہتا…. فرض کرلیں، پطرس پر تھیسس تھا. میں نے پوچھا، پطرس کے مضامین تو پڑھ لیے ہوں گے. جواب دیا، آپ کہتے ہیں تو پڑھ لوں گی، پی ڈی ایف میں مل جائیں گے؟
میں نے پوچھا، آپ کی گائیڈ ٹیچر نے کچھ نہیں بتایا؟ جواب دیا، وہ تو اپنی پی ایچ ڈی میں پھنسی ہوئی ہیں. کہتی ہیں خود کرلو، مجھے دکھا دینا.
یہ اب معمول ہے کہ انٹرویو کیلئے اسے بھیجا جاتا ہے جسے اس شخصیت کا پیشگی کچھ اتاپتا نہیں ہوتا اور تھیسس کیلئے موضوع بھی یہ دیکھے بغیر دے دیا جاتا ہے کہ طالب علم اس بارے میں پہلے سے کچھ جانتا بھی ہے یا نہیں.
ایم فل کے بھی ایسے امیدوار ملے جو اپنے موضوع کی الف بے بھی نہیں جانتے تھے. دراصل یہ ڈگریاں نوکری، ترقی کی ضرورت بن گئی ہیں. وہ بھی کرتے ہیں جن کا کوئی رجحان ہوتا ہے نہ مطالعہ. مقالوں کے آخر میں جو سو ڈیڑھ سو کتابوں کی فہرست ہوتی ہے، وہ کسی اور مقالے سے نقل کی ہوتی ہے، سکالر نے ان میں سے 95 فیصد دور سے بھی نہیں دیکھی ہوتیں.

یہ بھی پڑھیے:

اسلم ملک کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: