نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

"آخر یہ عید کا قضیہ ہے کیا؟”||خضرجسکانی

پہلی کا چاند پاکستان میں اپنی پیدائش کے 20 گھنٹے بعد نظر آتا۔ 12 مئی 2021 کی شب جب رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس منعقد ہو رہا تھا تو چاند کو پیدا ہوئے 13 گھنٹے گزر چکے تھے۔

خضرجسکانی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

کائنات بہت وسیع ہے جس میں موجود سینکڑوں سیاروں وغیرہ کے کئی نظام موجود ہیں۔ ان کئی نظاموں میں سے ایک نظام، نظامِ شمسی ہے۔ ہماری زمین، نظام شمسی کا حصہ ہے اور ہماری گھڑیاں، تاریخیں اور ماہ و سال بھی اسی ‘نظام شمسی’ کے مطابق ہیں۔ جس کو درج ذیل طریقے سے سمجھا جا سکتا ہے۔
نظام شمسی میں شمس یعنی سورج کو مرکزی حیثیت حاصل ہے کیونکہ سورج ساکن ہے۔ زمین سمیت دیگر سات سیارے اور چھوٹے چھوٹے سیارچے اس کے گرد اپنے اپنے مقررہ مداروں میں مخصوص رفتار سے حرکت کرتے ہوئے گھومتے ہیں۔ سورج کا سائز، اپنے گرد گھومنے والے تمام سیاروں اور سیارچوں سے کئی گنا بڑا ہے۔ دیگر سیاروں کی طرح زمین اپنے مقرر کردہ مدار میں سورج کے گرد چکر لگاتی ہے اور یہ چکر ایک سال میں مکمل ہوتا ہے۔ زمین اپنے محور کے گرد بھی لٹّو کی طرح گھومتی ہے اور زمین کے یہ اپنے محور کے گرد ایک چکر کے کُل وقت کو 24 گھنٹوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہر سیارے کے کچھ چاند ہوتے ہیں جو اُن سیاروں گرد کے گھومتے ہیں۔ سیارہ زمین کا بھی ایک چاند ہے جو اس کے گرد گھومتا ہے اور زمین کے گرد چاند اپنا یہ چکر تقریبا 29 یا 30 دنوں میں مکمل کرتا ہے۔ زمین کا اپنے محور کے گرد گھومتے ہوئے جو حصہ سورج کے سامنے ہوتا ہے وہاں دن ہوتا ہے۔ جبکہ مخالف سائیڈ پر رات ہوتی ہے۔
چاند جب زمین کے گرد گھومتا ہوا اپنی مدار کے ایک مخصوص مقام پر پہنچتا ہے تو اُس وقت کو چاند کی پیدائش کا وقت کہا جاتا ہے۔ یعنی چاند، زمین کے گرد ایک ماہ کا چکر مکمل کر کے اگلے ماہ کے چکر میں داخل ہو رہا ہوتا ہے۔


پہلی کا چاند پاکستان میں اپنی پیدائش کے 20 گھنٹے بعد نظر آتا۔ 12 مئی 2021 کی شب جب رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس منعقد ہو رہا تھا تو چاند کو پیدا ہوئے 13 گھنٹے گزر چکے تھے۔ یعنی چاند کو رمضان المبارک کے ماہ کا چکر مکمل کر کے ماہِ شوال والے چکر میں داخل ہوئے 13 گھنٹے گزر چکے تھے۔ مگر نظر چونکہ 20 گھنٹے گزرنے کے بعد آتا ہے، اس لیے سائنسی طور پر اُس وقت پاکستان میں چاند کا نظر آنا مشکل تھا۔
اب یہ مسئلہ قابلِ غور اور حل طلب ہے کہ چاند کی پیدائش کو اگلے ماہ کی یکم کہا جائے گا یا نظر آنے کو یکم کہا جائے گا۔ دوسرے دن یعنی 13 مئی 2021 کو شام کے وقت بہت سے لوگوں نے دیکھا کہ چاند موٹا تھا کیونکہ تب اسے 37 گھنٹے گزر چکے تھے اور زمین پر اس کا زیادہ حصہ نظر آنا تھا۔
دنیا کہیں آگے نکل گئی ہے مگر ہم اتنا پیچھے رہ گئے ہیں کہ بڑے عرصے سے ہمارے یہ بکھیڑے حل ہی نہیں ہو رہے۔ دستیاب معلومات کی بنیاد پر اب تو سیاروں کے سفر کا ایک ایک انچ ماپنا آسان ہے۔
یہ پیمائش والی بھی کوئی بڑی راکٹ سائنس نہیں ہے۔ زمین کے اپنے محور کے گرد مکمل چکر کو چونکہ 24 گھنٹوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سیاروں کے مدار کی کُل لمبائی معلوم ہوتی ہے اور ان کے گھومنے کی رفتار بھی معلوم ہوتی ہے کہ کتنی کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
اِس سے یہ معلوم کر لیا جاتا ہے کہ فُلاں رفتار پر حرکت کرتا ہوا سیارہ ابھی اپنی مدار کے فُلاں مقام پر ہے تو اِسی رفتار کے ساتھ فُلاں وقت میں کہاں ہوگا؟ اور اُس وقت دن ہوگا یا رات، تاریخ کیا ہوگی اور کون سا ماہ اور سال ہوگا وغیرہ وغیرہ۔ سارے کیلنڈرز بھی اسی طرح بنتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

خضر جسکانی کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author