اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سچا خواب || محمد رمضان علیانی

علی پور کے اسسٹنٹ کمشنر کے بارے مشہور تھا کہ اس کا ڈرائیور لین دین کرتا تھا تو محکمہ انٹی کرپشن نے اس ڈرائیور کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر اسسٹنٹ کمشنر کو بھی گرفتار کر لیا

رمضان علیانی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سچا خواب
رات کو خبریں سن رہا تھا کہ وزیراعظم پاکستان بغیر پروٹوکول کے اسلام آباد کے سیکٹر نائن، ودیگر علاقوں کا دورہ کیا سنتے سنتے نیند آ گئی تو کیا دیکھتا ہوں کہ وزیراعظم راجن پور میں قومی اخبار میں چھپنے والی خبر پر نوٹس لیتے ہیں کہ وہاں کے کسی وڈیرے نے ایک یتیم ںچی کی زمینوں پر قبضہ کر لیا ہے اس خبر پر ایکشن لیتے ہوئے صبح صبح وزیراعظم کا ہیلی کاپٹر راجن پور پہنچ گیا انتظامیہ کے حرکت میں آنے سے پہلے ہی وزیراعظم پاکستان خود اس بچی کے گھر جب پہنچے تو ڈپٹی کمشنر اور پولیس آفیسر بھی موقع پر پہنچ گئے اور فوری طور پر اس وڈیرے کو طلب کیا گیا اور اس یتیم بچی کی زمین اس کو واپس دے کر وزیراعظم صاحب گیارہ بجے اپنے دفتر پہنچ جاتے ہیں ابھی دفتر بیٹھے ہی تھے کہ اپنے فیس بک پیج پر ایک کمنٹ میں ایک خاندان جو کہ اٹک کے گاؤں جنڈ کی مزدوری کرنے والے گھر کے بچے بھوک کی وجہ سے پریشان ہیں اسی وقت بیت المال کے چیرمین کو بلا کر اپنے ساتھ لے کر کمنٹس کے ٹھیک ایک گھنٹہ بعد وزیراعظم اس غریب گھر میں پہنچ گیا ہے بیت المال سے ماہانہ وظیفہ بھی لگا دیا جاتا ہے واپسی پر چند کلومیٹر کا فاصلہ جب گاڑی پر کیا تو دیکھتا ہے ساری سڑکیں تباہ ہوچکی ہے فوری طور پر علاقے کے ڈپٹی کمشنر کو ساری سڑک کارپٹ بنوانے کا حکم دیتے ہیں اور تیسرے دن وہ سڑک تعمیر شروع ہو جاتی ہے۔
شام کو مغریب سے پہلے موٹر سائیکل پر اسلام آباد کی ایک مارکیٹ میں جا کر چینی، آٹا اور دیگر سامان خریدنے لگ جاتے ہیں کسی کو بھی بتا نہیں چلتا کہ ماسک پہنے سامنے ملک کا وزیراعظم آیا کھڑا ہے جب واپس آتا ہے تو پورے پاکستان کے ڈوثرنل کمشنروں کو ویڈیو لنک پر طلب کر کے مہنگائی کے حوالے سے سخت ہدایات جاری کرتے ہیں دوسرے دن پورے پاکستان میں چینی بھی حکومت کے ریٹس پر مل رہی تھی آٹا بھی اور دیگر ہر چیز سستی میسر تھی۔
رات کو ٹویٹر پر ایک ٹرینڈ چل رہا تھا کہ #منزہکہاںہے۔ اسی وقت اس کی تفصیل طلب کیں تو یہ بلوچستان کے ضلع چاغی کی ایک بچی صبح سے غائب تھی جیسے ہی یہ بات وزیراعظم نے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سے پوچھا تو اس نے فوری طور پر چاغی کی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی کہ وزیراعظم پاکستان ان لائن ہے تو ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر تیس منٹ میں منزہ کے گھر پہنچ جاتے ہیں اور ادر گرد کے علاقوں میں سخت آپریشن کیا جاتا ہے تو اغواء کرنے والوں کو پتا چل جاتا ہے وہ بچی کو چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں اور منزہ رات کے بارہ بجے سے پہلے گھر پہنچ جاتی ہے۔
اسی طرح ہر صوبے کے وزیر اعلیٰ بھی وزیراعظم کی دیکھا دیکھی میں کافی ایکٹو ہو جاتے ہیں ضلع لیول پر ڈپٹی کمشنر متحرک نظر اتے ہیں تو پولیس بھی سیکورٹی پر فوکس کرتی ہے بس کیا دیکھتے ہیں کہ مظفرگڑھ کے علاقے چوک سرور شہید کا پٹواری جو رشوت کے حوالے سے مشہور تھا اب پیسے لیے بغیر انتقال پاس کرتا ہے اور سائلین کو ٹھنڈا پانی بھی پلا کر بھیجتا ہے۔ ڈیرہ غازی خان کا مشہور راشی جوکھا تھانیدار اب ایسے تھانے میں حق بات کرتا ہے جیسے کل ہی حج کر کے توبہ تائب ہو کر ایا ہے۔ علی پور کے اسسٹنٹ کمشنر کے بارے مشہور تھا کہ اس کا ڈرائیور لین دین کرتا تھا تو محکمہ انٹی کرپشن نے اس ڈرائیور کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر اسسٹنٹ کمشنر کو بھی گرفتار کر لیا۔
ایک ہی ضلع میں درجنوں سبزی کی دوکان پر ٹمامٹر، آلو پیاز اور لہسن کا ریٹ ایک ہی تھا۔ عدالتیں اپنا احتساب خود ہی سخت کر دیتی ہیں درجنوں کرپٹ ججز کو برخاست کر دیا جاتا ہے تو ہزاروں عدالتی اہلکاروں کو نوکری سے نکال دیا جاتا ہے دس ہزار بیوروکریٹس جن کے پاس دوہری شہریت تھی ان میں سے اکثریت نے بیرون ملک کی شہریت ختم کر دیتے ہیں کچھ پاکستان سے باہر چلے جاتے ہیں۔ صنعت کار تاجر اور بڑی بڑی کمپنیوں والے اپنے ٹیکس کا نظام سو فیصد حقائق اور ہر شخص کے سامنے پیش کرتے ہیں اور کچھ ہی دنوں میں آئی ایم ایف سے قرضے نہ لینے کا فیصلہ ہو جاتا ہے۔ افواج پاکستان پورے پاکستان میں اپنے دفاعی بجٹ سے دس آرمی یونیورسٹیاں اور دس میڈیکل کالج کی تعمیر شروع کر دیتے ہیں پاکستان کی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں تیزی سے اوپر چلی جاتی ہے روپیہ پورے ایشیا میں ٹاپ پر چلا جاتا ہے یہ چند دنوں کی خوشگوار تبدیلی کو پوری دنیا کا میڈیا پاکستان میں اس حوالے سے رپورٹ کر رہا تھا کہ یہ نیا پاکستان واقعی بن گیا ہے۔
ابھی یہ خبریں دیکھ ہی رہا تھا کہ اچانک فون کی گھنٹی بجی تو دیکھا ہر طرف مہنگائی ہی مہنگائی ہے رشوت عام ہے لوگ غربت کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات، بجلی گیس کے بلوں سے عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا کاش وہ خواب حقیقت بن جاتا۔

رمضان علیانی کی مزید تحریریں پڑھیں

%d bloggers like this: