مارچ 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاپولسٹ رہنماؤں کے دورے||ڈاکٹر مجاہد مرزا

ذوالفقار علی بھٹو کی نقل ان کے قاتل اور فوجی آمر جنرل ضیاء الحق نے بھی کی، سائیکل پر راولپنڈی کی سڑکوں پر نکل جاتے مگر دور دور تک کوئی انسان دکھائی نہ دیتا اور جو ہوتے وہ عام لوگوں کا روپ دھارے ایجنسیوں کے اہلکار ہوتے۔

ڈاکٹر مجاہد مرزا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

روس کی ایک بہت معروف ملکہ گزری ہیں ملکہ ایکاترینا فتاروئے انگریزی میں کوئین کیتھرین سیکنڈ، جنہیں کیتھرین عظمیٰ بھی کہتے ہیں۔ انہوں نے بہت اچھے اچھے کام کیے تھے جن میں سے ایک کارنامہ بین المذہبی برداشت کو فروغ دینا بھی شامل تھا اور ماسکو کی پہلی مسجد کے لیے زمین بھی انہوں نے مسلمانوں کو ودیعت کی تھی، آج اس مسجد کو ”تاریخی مسجد“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اچھے دل والے کچھ سادہ بھی ہوتے ہیں اور بعض اوقات سست بھی تو ان ملکہ کے ایک وزیراعظم ہوا کرتے تھے جن کا فیمیلی نام پتیومکن تھا۔ ملکہ نے ایک بار اپنی رعایا کا حال جاننے کی خواہش کی اور حکم دیا کہ وہ دریائے وولگا میں شاہی بحری بجرے میں سوار سفر کرتے ہوئے ساحلی بستیوں کے حالات دیکھنا چاہتی ہیں۔

پتیومکن تو مال کھا جاتے تھے۔ انہوں نے یوں کیا کہ بدحال بستیوں کے آگے گتے کے مزین گھر کھڑے کروائے، اپنے لوگوں کو عوام کی اداکاری کرتے ہوئے مامور کیا جو صاف ستھرا لباس پہنے خوشیاں منانے اور ناچ گانے میں مصروف تھے۔ دریائے وولگا کے ساحل کے ساتھ ایسی کئی بستیاں بسائی گئی تھیں جو چند روزہ ہوتیں۔ ملکہ فرحاں و شاداں لوٹ آئیں تو بستیاں سمیٹ لی گئیں۔

ان بستیوں کی ”پتیومکن بستیوں“ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے یعنی دکھاوے کی خاطر بسائی بستیاں۔

وقت گزر گیا۔ 1960 کی دہائی میں چونکہ بادشاہتیں معدوم ہو گئیں۔ افریقہ، لاطینی امریکہ میں نام نہاد جمہوریتیں آ گئیں، ملکہ کیتھرین کی جگہ لوگوں یعنی عوام نے لے لی مگر افریقہ اور لاطینی امریکہ کے کئی ملکوں میں پتیومکن وزرائے اعظم ہوئے جنہیں پاپولسٹ پالیٹیشن کہا جاتا ہے جو پہلے تو لوگوں کی فوری خواہشات کو پورا کرنے کا وعدہ کر کے برسراقتدار آتے پھر کبھی کبھار لوگوں میں گھل مل جانے کا چمتکار دکھاتے۔

البتہ ایشیا میں پہلا پاپولسٹ رہنما ذوالفقار علی بھٹو تھے جنہوں نے ”روٹی، کپڑا اور مکان“ کا نعرہ لگا کے لوگوں کے دل موہ لیے۔ اپنے پہلے دور میں لوگوں میں اتنے مقبول ہوئے کہ وہ واقعی یونہی جا کر کے لوگوں میں گھل مل جایا کرتے تھے۔

ذوالفقار علی بھٹو کی نقل ان کے قاتل اور فوجی آمر جنرل ضیاء الحق نے بھی کی، سائیکل پر راولپنڈی کی سڑکوں پر نکل جاتے مگر دور دور تک کوئی انسان دکھائی نہ دیتا اور جو ہوتے وہ عام لوگوں کا روپ دھارے ایجنسیوں کے اہلکار ہوتے۔

یورپ کے پاپولسٹ رہنماؤں میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن ہیں جن کی ایک تصویر پاکستان کے عوامی رہنما کی آمد کی خواہش رکھنے والے فیس بکی سرگرم لوگ اکثر دکھاتے ہین جس میں پوتن ایک ٹیکسی کار میں پٹرول بھر رہے دکھائی دیتے ہیں۔ پاکستان میں کسی کو معلوم نہیں کہ ”لادا“ کار کی اس تشہیری تصویر کی خاطر چاروں اور دو دو کلومیٹر تک کوئی انسان نہیں تھا، تھے تو ایف ایس بے یعنی کے جی بی کے محافظ،

اب پی ٹی آئی کے سرگرم لوگ لوگوں کے دل جلانے کو عمران خان کی ایک وڈیو لوگوں کو دکھا رہے ہیں۔ کسی نے بتایا کہ وقت گیارہ بجے دن ہے، ماہ رمضان ہے اور سٹالوں والے سموسے تل رہے ہیں۔ وڈیو میں نے بھی دیکھی۔ مجھے سارے دکاندار جعلی لگے۔ ایپرن بھی نئے پہنے ہوئے تھے، بات چیت بھی کھوکھلی تھی۔

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

ڈاکٹر مجاہد مرزا کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: