مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے نوازش بھائی کے الحرمین گروپ کے ساتھ 2013 میں حج کیا تھا۔ مولانا عون محمد نقوی معلم تھے۔
کٹھ ملا نہیں تھے۔ اہل تشیع کا گروپ تھا لیکن انھوں نے کبھی فرقہ پرستی والی باتیں نہیں کیں۔ آسان اور مختصر ترین عبادات بتاتے تھے کیونکہ قافلے میں جوان کم اور بزرگ زیادہ تھے۔
حج سے پہلے سمجھایا کہ بہت سے عمرے مت کرو۔ تھک جاؤ گے۔ حج کے خاص دنوں میں مشکل ہوگی۔ دنیا بھر سے لوگ آئے ہیں۔ دوسروں کو بھی موقع دو۔
علم میں کوئی کسر نہیں تھی۔ اہل تشیع کسی نہ کسی مرجع یعنی بڑے آیت اللہ کے مقلد ہوتے ہیں۔ مولانا عون ہر شخص کو اس کے آیت اللہ کے فتوے کے مطابق مسائل کا حل بتاتے تھے۔
ہنس مکھ اور دلچسپ باتیں کرنے والے انسان تھے۔ اکثر ہمارے کمرے میں آکر بیٹھ جاتے۔ پرانے قصے سناتے۔
الحرمین گروپ کے ساتھ وہ ان کا انیسواں حج تھا۔ کہتے تھے کہ پہلا حج پہلی محبت کی طرح ہوتا ہے۔ کوئی اسے کبھی نہیں بھول پاتا۔
حج پر کچھ لوگوں کو بال منڈوانے پر آمادہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ لوگ اس مفتی، مجتہد اور آیت اللہ کو ڈھونڈتے ہیں جو بال منڈوانے کی پابندی ختم کردے۔ کوئی نہیں ملتا۔
مولانا عون نے حج سے پہلے ایک مجلس میں لوگوں کو ان الفاظ سے آمادہ کیا؛ ہمارے قافلے میں سب سے خوبصورت اور گھنے بال مبشر صاحب کے ہیں۔ جب یہ اللہ کی رضا کے لیے اپنے بالوں کی قربانی دے رہے ہیں تو آپ کیوں حج خراب کرنا چاہتے ہیں۔
جس دن میرے والد کا چالیسواں تھا، اسی دن کسی اور صاحب کا سوئم بھی تھا۔ انچولی کے امام بارگاہ کا قاعدہ ہے کہ کسی دن ایک سے زیادہ لوگوں کے ایصال ثواب کی مجلس ہو تو جو پہلا شخص بکنگ کروائے گا، ذاکر کا انتظام وہ کرے گا۔
اتفاق سے سوئم والے صاحب کے لواحقین نے مولانا عون کو بلایا تھا۔ میں مجلس کے دوران سر جھکائے بیٹھا رہا کہ وہ نہ دیکھیں۔ لیکن انھوں نے دیکھ لیا۔ منبر ہی سے میرا نام لے کر شروع ہوگئے۔ میرے والد کا علم ہوا تو تعزیت کی۔ میں نے مجلس کے بعد ہدیہ دینا چاہا تو نہیں لیا۔
دو سال پہلے محرم میں امریکا آئے اور ورجینیا میں کئی روز مجلس پڑھی۔ میں گاڑی میں بیٹھا رہتا تھا، امام بارگاہ میں نہیں جاتا تھا۔ ایک دن گیا تو ستون کی آڑ میں چھپ کر بیٹھا۔ ان کی تیز آنکھوں نے دیکھ لیا۔ منبر سے نام لے کر مخاطب کیا۔ مجلس کے بعد ساتھ بٹھاکر نیاز میں شریک کیا۔
جب ملتے تھے، تقاضا کرتے تھے کہ آپ نے حج کا سفرنامہ لکھنے کا وعدہ کیا تھا۔ کب لکھیں گے؟ ضرور لکھیے۔ میں کہتا، بہت جلد۔ وہ یقین کرلیتے۔
آج خبر ملی کہ ہمارے معلم، ہمارے محب، ہمارے محبوب، ہمارے دوست مولانا عون محمد نقوی انتقال کرگئے۔
پہلا حج کبھی نہیں بھولتا۔ آپ بھی کبھی نہیں بھلائے جائیں گے۔
۔
(تصویر میں یہ خادم بھی ہے لیکن شاید آپ پہچان نہ پائیں)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر