اپریل 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

خرگوش جتنی عقل ۔ ||گلزار احمد

اب خرگوش کے ساتھ شیر روانہ ہوا ۔خرگوش نے شیر کو ادھر ادھر گھمایا اور آخر میں اسے ایک کنویں کے کنارے لا کھڑا کر دیا اور کہا حضور وہ شیر اس کے اندر موجود ہے آپ خود دیکھ لی

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ پاک نے اس دنیا کو ایسے طریقے سے بنایا ہے کہ اس کے اندر امکانات کے بے شمار مواقع چھپے ہوے ہیں۔ انسان کو جب زمین پر بھیجا گیا تو عقل اور شعور کی دولت سے مالا مال کر کے بھیجا گیا تاکہ وہ امکانات کی دنیا سے فاعدہ اٹھائے طوفانوں کا مقابلہ کر کے اپنی زندگی کو پرسکون بنائے۔
انسان غاروں کی زندگی سے اللہ کے اس انعام عقل و شعور کو استعمال کر کے آسمان کی وسعتوں میں پرواز کرنے لگا اور آسمان کے ستاروں تک جا پہنچا۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیا عقل کا امتحان ہے جو شخص عقل استعمال کرے گا راستہ پا لے گا اور جو نہیں کرے گا مشکلات سے دو چار ہو گا۔ سمندر میں موجوں کے تھپیڑے ہیں جو شخص سمندر میں اپنی کشتی چلانا چاہے وہ مجبور ہے کہ موج اور طوفان کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی کشتی مطلوبہ منزل تک لے جائے۔
مولانا جلال الدین رومی نے مثنوی لکھ کر مسلمانوں کو بتایا کہ مشکل حالات کا کیسے مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔اس مثنوی میں شیر اور خرگوش کی ایک سبق آموز کہانی بیان کی گئی جس کو آج کے حالات کے مطابق پڑھنا بہت ضروری ہے۔
وہ لکھتے ہیں جنگل میں ایک شیر رہتا تھا اور وہ ہر روز اپنی بھوک مٹانے کے لیے جنگل کے جانوروں پر حملہ کر دیتا اور پکڑ پکڑ کر اپنی خوراک بناتا۔شیر کی وجہ سے جنگل کے تمام جانور دہشت اور خوف میں پڑے رہتے تھے ۔ آخر جانوروں نے اس کا ملکر ایک حل نکالا۔انہوں نے شیر سے ملاقات کر کے درخواست کی کہ وہ ان پر حملہ نہ کرے وہ خود اپنی طرف سے ایک جانور شیر کی خدمت میں بھیج دیا کریں گے۔اس تجویز کو شیر نے قبول کر لیا اور اس پر عمل ہونے لگا۔
اس کی صورت یہ تھی کہ قرعہ اندازی کے ذریعے ہر روز طے کیا جاتا کہ آج کونسا جانور شیر کی خوراک بنے گا۔ جس جانور کے نام کا قرعہ نکلتا اس کو شیر کے پاس بھیج دیا جاتا۔اس طرح دوسرے جانور امن کے ساتھ جنگل میں گھومتے پھرتے ۔ آخر کار قرعہ ایک خرگوش کے نام نکلا ۔یہ خرگوش پہلے سے سوچے ہوے تھا کہ جب میرے نام کا قرعہ نکلے گا میں اپنے آپ کو شیر کی خوراک بننے نہیں دونگا بلکہ تدبیر کے ذریعے خود شیر کو ہلاک کر دونگا۔ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت خرگوش ایک گھنٹہ تاخیر سے شیر کے پاس پہنچا۔شیر بہت بھوکا تھا وہ تاخیر میں آنے کی وجہ سے بگڑ گیا اور پھر ایک چھوٹا سا خرگوش دیکھ کر اور زیادہ غضبناک ہوا ۔
خرگوش نے نرمی اور لجاجت سے کہا جناب بات یہ ہے کہ آپ کی سلطنت میں ایک اور شیر آ گیا ہے۔ جنگل کے جانوروں نے آج آپ کی خوراک کے لیے دو خرگوش بھیجے تھے مگر دوسرا شیر ہمارے اوپر جھپٹا ایک کو اس نے پکڑ لیا میں کسی طرح بھاگ کے آپ کے پاس آ گیا ہوں۔ اب شیر کا غصہ دوسرے شیر کی طرف مڑ گیا ۔اس نے چلا کر کہا دوسرا شیر کون ہے جس نے اس جنگل میں آنے کی جرات کی ہے؟ مجھے اس کے پاس لے چلو تا کہ میں اس کا قصہ تمام کر دوں۔
اب خرگوش کے ساتھ شیر روانہ ہوا ۔خرگوش نے شیر کو ادھر ادھر گھمایا اور آخر میں اسے ایک کنویں کے کنارے لا کھڑا کر دیا اور کہا حضور وہ شیر اس کے اندر موجود ہے آپ خود دیکھ لیں۔شیر نے کنویں کے اوپر سے جھانکا تو نیچے پانی میں اسے اپنا عکس نظر آیا۔ اس نے سمجھا خرگوش کا کہنا درست ہے اور واقعتہ” اس کے اندر ایک اور شیر موجود ہے ۔ شیر غرایا تو دوسرا شیر بھی غرایا ۔اپنی سلطنت میں اس طرح کسی اور شیر کا گھس آنا اس کو برداشت نہیں ہوا۔وہ چھلانگ لگا کر مفروضہ شیر کے اوپر کود پڑا۔ اور پھر کنویں میں پڑا مر گیا۔اس طرح ایک تدبیر کی طاقت سے خرگوش نے شیر جیسے طاقتور جانور کا خاتمہ کر دیا۔
آج مسلمانوں کی ڈیڑھ ارب آبادی ہے اور ہمارا یقین ہے کہ اللہ نے ہر بیماری کا علاج بنایا ہے مگر ہم غیر مسلموں کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ کچھ خوراکیں مل جائیں؟57 مسلمان ملکوں کے پاس وسائل کی کمی نہیں ۔ یونیورسٹیاں اور سائینسدان بھی موجود ہیں مگر خرگوش جتنا کام اور تدبیر بھی نہیں کر سکتے۔ اس بیماری کے علاج ڈھونڈنے سے متعلق کوئی پروگرام نظر نہیں آتا ۔ حالانکہ پہلے دن سے ہمارے سائنسدان سر جوڑ کر بیٹھتے اور اس کا علاج ڈھونڈ کر قوم کو اس بیماری سے نجات دلاتے۔

%d bloggers like this: