مارچ 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

قیمتی متروکہ وقف املاک کو اونے پونے دام فروخت کرنے کا سلسلہ جاری، ٹی بی سنٹر

کمشنری بازار ڈیرہ میں قائم ٹی بی سنٹر (جیسا لوٹا ہسپتال ) کو بھی کوڑیوں کے مول بااثر شخصیت کے دست راست کے ہاتھوں فروخت کردیاگیا

قیمتی متروکہ وقف املاک کو اونے پونے دام فروخت کرنے کا سلسلہ جاری، ٹی بی سنٹر

(جیسا لوٹا ہسپتال  بھی کوڑیوں کے مول فروخت
ڈیرہ اسماعیل خان

ڈیرہ میں بااثر سیاسی شخصیات کی ملی بھگت سے قیمتی متروکہ وقف املاک کو اونے پونے دام فروخت کرنے کا سلسلہ جاری ،سوشل ویلفیئر اور زچہ بچہ سنٹر کی فروخت کے بعد

کمشنری بازار ڈیرہ میں قائم ٹی بی سنٹر (جیسا لوٹا ہسپتال ) کو بھی کوڑیوں کے مول بااثر شخصیت کے دست راست کے ہاتھوں فروخت کردیاگیا ، شہریوں اور سول سوسائٹی کا شدید احتجاج ،تاریخی خیراتی ہسپتال جیسا رام لوٹے والا کو نیلام ہونے سے روکنے اور

غریب لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے اسے بحال رکھنے کا پرزور مطالبہ ۔ تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کے مشہور بازار بھاٹیہ (کمشنری بازار) میں واقع تاریخی ہسپتال جسے سیٹھ جیسا رام بھاٹیہ نے رفاہ عامہ اور غریب لوگوں کی خاطر 17 مارچ 1936 کو رائے بہادر

سیٹھ جیسا رام بھاٹیہ خیراتی ہسپتال قائم کیا جو آج بھی اپنی پرانی حالت میں موجود ہے جو کہ جیسا رام لوٹھے والے ہسپتال کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ پاکستان بننے کے بعد ہندو اوقاف پاکستان نے یہ پراپرٹی(خیراتی ہسپتال) باقاعدہ ایک قانونی معاہدے (کرایہ نامہ) کے

تحت اس کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ ٹی بی ایسوسی ایشن ڈیرہ اسماعیل خان کو سونپ دی جہاں آج بھی ٹی بی کے غریب مریضوں کو مفت علاج اور ادویات کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔ مذکورہ ہسپتال میں ڈسٹرکٹ ڈائبیٹک ایسوسی ایشن سنٹر بھی قائم کیا گیا

جسمیں شوگر کے غریب مریضوں کا مفت معائنہ اور ادویات دی جاتی ہیں۔اس کے علاوہ مذکورہ ہسپتال میں عوام کی سہولت کے لئے ای پی آئی (EPI) سنٹر بھی موجود ہے جہاں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں ، مذکورہ ہسپتال کانظم ونسق باقاعدہ مجلس عاملہ کے ذریعے چلایا جاتاہے

جس میں ایڈمن سٹاف،ڈاکٹرز،لیبارٹری ٹیکنیشن سمیت دیگر افراد خدمات سرانجام دے رہے ہیں ،تمام اسٹاف کی تنخواہ اور ہسپتال کی مرمت وغیرہ کا سالانہ تقریبا 12 لاکھ خرچ کے قریب ہے،

حکومتی امداد کے بغیرڈسٹرکٹ ٹی بی ایسوسی ایشن اپنے ذاتی فنڈز سے تمام اخراجات کا بوجھ برداشت کررہی ہے۔

انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق کروڑوں روپے مالیت کے مذکورہ تاریخی خیراتی ہسپتال اور قومی ورثہ کو خفیہ طور پر ڈیرہ کی انتہائی بااثر سیاسی شخصیت کی ملی بھگت سے

اس کے قریبی دست راست کو بغیر مجلس عاملہ کی پیشگی اطلاع کے اونے پونے داموں (38 لاکھ ) روپے میںدے دیاگیا ہے۔

شہریوں اور سول سوسائٹی نے ڈیرہ کی قیمتی اثاثوں کی اس طرح بندربانٹ کی شدید اور سخت الفاظ میں پرزور مذمت کرتے ہوئے سراسر انصافی ،

انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ڈیرہ دشمنی قراردیا ہے ،انہوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور دیگر احکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ

مذکورہ قیمتی متروکہ وقف جائیداد کی بندر بانٹ فوری طور پر بند کی جائے

اور غریب لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے اسے بحال رکھا جائے جو لوگ اس گھناﺅنے فعل میں ملوث ہیں انھیں قرار واقعی سزا دی جائے۔

%d bloggers like this: