عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس وقت سیاسی منظر نامے پہ جو صورت حال بنی ہوئی ہے، اس میں کوئی بھی فیصلہ جلد بازی میں لینا نقصان دہ ہوسکتا ہے، پی پی پی کو فی الحال انتظار کرنا چاہیے اور کسی اور اتحاد کی نیو نہیں ڈالنی چاہیے
کچھ تجزیہ نگار پی پی پی کو نیا ترقی پسند اتحاد بنانے کی بات کررہے ہیں جبکہ اس وقت اپوزیشن میں جو جماعتیں ہیں اُن میں ایک بلوچستان اور کے پی کے میں پشتون قوم پرست پارٹی اے این پی کو چھوڑ کر باقی کی سب ترقی پسند قوم پرست جماعتیں نواَز شریف کی اتحادی ہیں
سندھ میں جتنے قوم پرست ہیں وہ جی ڈی اے کا حصہ ہیں
باقی رہ جاتے ہیں پارلیمنٹ سے باہر بیٹھے لیفٹ گروپ اُن میں پنجابی لیفٹ و این جی اوز و لبرلز کا مجموعہ حقوق خلق موومنٹ ہے(ان کے دانشور رہنماؤں کا آخری تجزیہ نواز شریف کے حق میں ہوتا ہے) عوامی ورکرز پارٹی ہے، مزدور کسان پارٹی ہے، کمیونسٹ مزدور کسان پارٹی ہے یہ ساری کے سارے بنیادی طور پہ رات دن پی پی پی کو گالیاں نکالتے ہیں، اور بھٹو، بے نظیر ان کی سب سے بڑی دشمن ہے(اور ان کا مجموعی اثر صفر جمع صفر ہے)
ٹراٹسکائٹس گروپ تو ویسے ہی پارلیمانی سیاست سے دور ہیں………
اس لیے دور دور تک کوئی آثار نہیں ہیں کہ کوئی اور ترقی پسندانہ اتحاد قائم ہوسکے –
یہ بھی پڑھیے
”چِڑیاں اُٹھو کوئی دھاں کرو“ (وسیب یاترا :7)||سعید خاور
” "دل تاں آہدے یار دی وَستی ڄُلوں”(وسیب یاترا :6)||سعید خاور
”گاݙی گھَݨ گھَݨ لائی اے“ (وسیب یاترا :5)||سعید خاور