مارچ 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

انسانی غرور کے قصے ||گلزار احمد

گھر میں پالتو کبوتر غٹڑ غوں شروع کرتے۔ مشکی تیتر سبحان تیری قدرت کا نغمہ مستانہ بلند کرتا ۔گورا تیتراور چکور اپنا رنگ دکھاتے۔ جب ساون جوبن پر ہوتا تو ہمارے اوپر آسمان پر کونجوں کی کرلاہٹ سنائی دیتی

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک زمانہ تھا جب میں گرمیوں کی راتوں میں کھلے آسمان کے نیچے صحن میں سویا کرتا تو ہمارے صحن کے درخت پر ایک ۔۔کالکرچھی۔۔پرندے کا آشیانہ تھا۔ یہ پرندہ بالکل کوے کی طرح کالا سیاہ لیکن اس سے بہت چھوٹا ہوتا ھے لیکن اس کی آواز بہت ہی پیاری ہوتی ھے۔ مجھے یاد ھے یہ صبح ٹھیک چار بجے اپنا نغمہ شروع کرتا اور آدھا گھنٹہ جاری رکھتا یہ ہمارا morning lark تھا۔
اس کے بعد کوئیل کی آواز اور ساتھ مرغوں کی بانگ ۔پھر فاختہ یا جسے ہم گیرا کہتے ہیں وہ نغمہ شروع کرتے۔تھوڑی دیر بعد بلبل آ جاتی وہ بھی اپنا نغمہ دل سناتی ۔آخر میں چڑیوں کی چہچہاٹ شروع ہو جاتی۔ طوطے کیں کیں کرتے اور کوے کاں کاں شروع کر دیتے۔
گھر میں پالتو کبوتر غٹڑ غوں شروع کرتے۔ مشکی تیتر سبحان تیری قدرت کا نغمہ مستانہ بلند کرتا ۔گورا تیتراور چکور اپنا رنگ دکھاتے۔ جب ساون جوبن پر ہوتا تو ہمارے اوپر آسمان پر کونجوں کی کرلاہٹ سنائی دیتی۔یہ سائیبیرین کرینز سنٹرل ایشیا سے ہماری جھیلوں کا رخ کرتیں اور انگریزی لفظ V کی شکل بناتی پرواز کرتیں۔۔کچھ لوگ ان کو گھروں میں پالتے بھی تھے۔۔۔
پھر ہم نے گھروں سے درخت کاٹنا شروع کیا۔پرندوں کے آشیانے نیچے آ گرے۔ہمارے گھر کولر اور ایر کنڈیشن آ گیے اور ہم نے حبس زدہ ماحول میں کمروں کے اندر سونا شروع کیا۔پرندوں کی نایاب نسلیں اور نغمے ختم ہونا شروع ہوۓ اس کی جگہ ٹریکٹر ۔ٹرالیوں۔چنگچی کی منحوس آوازوں نے لے لی۔
کچھ منچلے موٹر سائیکل کا سائیلنسر اتار کر گھومنے لگے تاکہ شھریوں کو خوب اذیت پہنچے۔موٹر سائیکل پر ویلنگ شروع کی جس سے کئی لڑکے جان گنوا بیٹھے مگر جہالت کا ویلنگ رقص اب بھی نظر آتا ھے۔ایسا کرنے والے لڑکے اپنے ماں باپ کی تربیت کا مظاہرہ کرتے ہیں کئی کو پولیس پکڑ لیتی ھے تو سفارشیں ڈھونڈتے پھرتے ہیں۔۔کونجوں کی کرلاہٹ بھی پاکستان اور افغانستان میں دھشت گردی۔بم دھماکوں سے ختم ہوگئی۔
نور جہان کا پنجابی گیت ھے؎؎کول رھے کے جُدایاں مار سٹیا۔۔ دس میں کی پیار وچ کَھٹیا۔۔امریکہ کی مسلمانوں کے خلاف جنگوں میں ہم قیمتی جانیں۔اربوں ڈالر کی املاک اور خوبصورت ماحول گنوا بیٹھے ۔۔اب ان نغموں کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں۔۔۔
نہ پرندے نظر آتے ہیں نہ نغمے سنائی دیتے ہیں۔؎پرانا گانا ھے ؎کہاں ہو تم کو ڈھونڈ رہی ہیں یہ بہاریں یہ سماں۔۔۔۔آج میں برطانیہ کی ایک رپورٹ دیکھ رہا ٍتھا جس میں بتایا گیا ہے کی پچھلے پچاس سالوں میں برطانیہ کے اندر چار کروڑ جنگلی پرندے معدوم ہو چکے ہیں ۔اب ساوںڈ لائیبریری سے ان پرندوں کی آوازوں کی ایک آڈیو بنا کر نئی نسل کو سنانے کے لئے دی جائیگی۔
جس کا نام
۔۔Let nature sing رکھا گیا ھے۔ادھر ہم پاکستان کا حال دیکھتے ہیں تو یہاں بھی ستر فیصد جنگلی پرندے نظر نہیں آ رھے لیکن ہمارے ملک کی ترقی کی رفتار برطانیہ کی طرح تیز تو نہیں اب بھی ان جنگلی پرندوں کو ڈھونڈا جاے تو وہ کہیں نہ کہیں بسیرا کئے بیٹھے ہونگے۔ شکار پر مکمل پابندی عائید کر دی جاۓ ۔
ائیر گن کی فروخت روک دی جاۓ تو ان نایاب پرندوں کو واپس لایا جا سکتا ھے۔اگر ہم ایک مکمل بڑا جنگل اور جھیلیں ان جنگلی پرندوں کی حفاظت کے لئیے پناہ گاہ کے طور پر وقف کر دیں تو پوری دنیا سے سیاح ان پرندوں کے نغمے سننے کے لئیے پاکستان کا رخ کریں گے ۔ پھر ان نسلوں کی بریڈنگ کے لیے انکے انڈے بچے بھی فروخت کر سکتے ہیں۔

%d bloggers like this: