نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

1973 کے آئین کی ترامیم ||اشفاق نمیر

اٹھارویں ترمیم 2010اس ترمیم میں NWFP کا نام تبدیل کیا گیا اور آرٹیکل 6 متعارف کروایا گیا اور اس کے علاوہ صدر کی نیشنل اسمبلی تحلیل کرنے کی پاور کو ختم کیا گیا

اشفاق نمیر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آئین پاکستان 1973 میں اب تک 25 ترامیم کی گئی ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے

پہلی ترمیم 1974

آئین پاکستان 1973 کی پہلی ترمیم میں پاکستان کے حدود اربعہ کا دوبارہ تعین کیا گیا

دوسری ترمیم 1974

اس ترمیم میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا

تیسری ترمیم 1975

اس ترمیم میں Preventive Detention کی مدت کو بڑھایا گیا۔Preventive Detention کا مطلب ہے کسی ایسے شخص کو نامعلوم مقام پر رکھنا جو ریاست پاکستان کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہو

چوتھی ترمیم 1975

اس ترمیم میں اقلیتوں کو پارلیمنٹ میں اضافی سیٹیں دی گئیں

پانچویں ترمیم 1976

اس ترمیم میں ہائی کورٹ کا اختیارِ سماعت وسیع کیا گیا

چھٹی ترمیم 1976

اس ترمیم میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت بالترتیب 62 اور 65 سال کی گئی

ساتویں ترمیم 1977

اس ترمیم میں وزیر اعظم کو یہ پاور دی گئی کہ وہ کسی بھی وقت پاکستان کی عوام سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر سکتا ہے

آٹھویں ترمیم 1985

اس ترمیم میں پارلیمانی نظام سے نیم صدارتی نظام متعارف کروایا گیا اور صدر کو اضافی پاورز دی گئیں

نویں ترمیم 1985

اس ترمیم میں شریعہ لاء کو لاء آف دی لینڈ کا درجہ دیا گیا

دسویں ترمیم 1987

اس ترمیم میں پارلیمنٹ کے اجلاس کا دورانیہ مقرر کیا گیا کہ دو اجلاس کا درمیانی وقفہ 130 دن سے نہیں بڑھے گا

گیارھویں ترمیم 1989

اس ترمیم میں دونوں اسمبلیوں میں سیٹوں کی Revision کی گئی

بارھویں ترمیم 1991

اس ترمیم میں سنگین جرائم کے تیز ترین ٹرائل کے لئے خصوصی عدالتیں عرصہ 3 سال کے لئے قائم کی گئیں

تیرھویں ترمیم 1997

اس ترمیم میں صدر کی نیشنل اسمبلی تحلیل کرنے اور وزیر اعظم ہٹانے کی پاورز کو ختم کیا گیا

چودھویں ترمیم 1997

اس ترمیم میں ممبران پارلیمنٹ میں Defect پائے جانے کی صورت میں ان کو عہدوں سے ہٹانے کا قانون وضح کیا گیا

پندرھویں ترمیم 1998

اس ترمیم میں شریعہ لاء کو لاگو کرنے کے بل کو پاس نا کیا گیا

سولہویں ترمیم 1999

اس ترمیم میں کوٹہ سسٹم کی مدت 20 سے بڑھا کر 40 سال کی گئی

سترھویں ترمیم 2003

اس ترمیم میں صدر کی پاورز میں اضافہ کیا گیا

اٹھارویں ترمیم 2010

اس ترمیم میں NWFP کا نام تبدیل کیا گیا اور آرٹیکل 6 متعارف کروایا گیا اور اس کے علاوہ صدر کی نیشنل اسمبلی تحلیل کرنے کی پاور کو ختم کیا گیا

انیسویں ترمیم 2010

اس ترمیم میں اسلام آباد ہائی کورٹ قائم کی گئی اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے قانون وضح کیا گیا

بیسویں ترمیم 2012

اس ترمیم میں صاف شفاف انتخابات کے لئے چیف الیکشن کمشنر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تبدیل کیا گیا

اکیسویں ترمیم 2015

اس ترمیم میں سانحہ APS کے بعد ملٹری کورٹس متعارف کروائی گئیں

بائیسویں ترمیم 2016

اس ترمیم میں چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اہلیت کا دائرہ کار تبدیل کیا گیا کہ بیورو کریٹس اور ٹیکنو کریٹس بھی ممبر الیکشن کمیشن آف پاکستان بن سکیں گے

تئیسویں ترمیم 2017

اس ترمیم میں سال 2015 میں قومی اسمبلی نے اکیسویں ترمیم میں 2 سال کے لئے ملٹری کورٹس قائم کیں۔ یہ دوسال کا دورانیہ 6 جنوری 2017 کو ختم ہو گیا اس تئیسویں ترمیم میں ملٹری کورٹس کے دورانیے کو مزید 2 سال کے لئے 6 جنوری 2019 تک بڑھایا گیا

چوبیسویں ترمیم 2017

اس ترمیم میں مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کو دوبارہ تشکیل دیا گیا

پچیسویں ترمیم 2018

اس ترمیم میں فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ملانے کے لئے صدر نے 31 مئ 2018 کو دستخط کیئے

یہ بھی پڑھیں:

چچا سام اور سامراج۔۔۔ اشفاق نمیر

جمہوریت کو آزاد کرو۔۔۔ اشفاق نمیر

طعنہ عورت کو کیوں دیا جاتا ہے۔۔۔ اشفاق نمیر

مائیں دواؤں سے کہاں ٹھیک ہوتی ہیں۔۔۔ اشفاق نمیر

بچوں کے جنسی استحصال میں خاموشی جرم۔۔۔ اشفاق نمیر

 

About The Author