مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پیپلزپارٹی کے جیالے ۔۔۔ آفتاب احمد گورائیہ

پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے ان گنت کارکنوں کو اقتدار کے بلند ترین ایوانوں تک پہنچایا ہے جن میں صدارت، وزرائے اعظم، وزرائے اعلی، وفاقی اور صوبائی وزارتیں اور اسمبلیوں کے سپیکر کے عہدے شامل ہیں۰

آفتاب احمد گورائیہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کارکن کسی بھی جماعت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۰ کارکن ہی وہ قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں جو کسی جماعت کو اپنے کاندھوں پر بٹھا کر اقتدار کے ایوانوں تک لے جاتے ہیں۰ کارکن ہی وہ طاقت ہوتے ہیں جن کے بل بوتے پر اپوزیشن کے دنوں میں تحریکیں چلائی جاتی ہیں۰ سچے سیاسی کارکن کو اس تمام تر جدوجہد اور قربانیوں کے صلے میں نہ تو کسی قسم کے مالی مفاد کی خواہش ہوتی ہے اور نہ ہی کسی عہدے کی۰ سیاسی کارکن کو اگر کچھ درکار ہوتا ہے تو وہ ہے عزت، قیادت کے ساتھ ایک چھوٹی سی ملاقات، ایک تصویر اور ستائش کے چند الفاظ کارکن کا حوصلہ بڑھانے کے لیے کافی ہوتے ہیں۰

پاکستان پیپلزپارٹی کی تاریخ جہاں قیادت کی جانب سے دی جانے والی بے مثال قربانیوں سے بھری پڑی ہے وہاں پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے بھی پھانسیاں، کوڑے، تشدد اور قید و بند کو ہنس کر جھیلا ہے۰ کسی دوسری سیاسی جماعت کی قیادت اور کارکنوں کی جانب سے ایسی قربانیوں کی نظیر نہیں ملتی۰ پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی اسی جرات، بہادری اور اپنی جماعت کے ساتھ بے لوث وفاداری کی وجہ سے ان کو جیالے کہا جاتا ہے۰

پاکستان پیپلزپارٹی کے جیالے کارکنوں نے جرات و بہادری کی جو تاریخ رقم کی ہے اس چھوٹی سی تحریر میں اس کا احاطہ کرنا ناممکن ہے۰ سیاسی تحریکوں میں کارکنوں کی جانب سے قید و بند کا سامنا کرنا تو ایک معمول کی بات سمجھی جاتی ہے لیکن پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جس کے کارکن نعرے لگاتے اور بھنگڑے ڈالتے ہوئے پھانسی کے پھندوں پر جھول گئے، پیپلزپارٹی ہی وہ جماعت ہے جس کے کارکنوں نے خودسوزیاں کیں اور پروانوں کی طرح جل کر جماعت اور نظریے کے ساتھ اپنی محبت کا لازوال ثبوت دیا۰ شاہی قلعے میں بدترین تشدد اور کوڑے کھانے کی مثال بھی سوائے پیپلزپارٹی کے جیالوں کے کسی اور جماعت کے پاس نہیں ملے گی۰ اس تحریر میں ایسے چند کارکنوں کا نام لینا باقی کارکنوں کے ساتھ زیادتی ہو گی اس لیے کسی کا بھی نام لکھنے سے قصداً گریز کیا گیا ہے کیونکہ قربانیاں پیش کرنے والے کارکنوں کی تعداد سینکڑوں میں نہیں بلکہ ہزاروں میں ہے۰

پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنوں کا اپنی قیادت کے ساتھ پیار اور محبت کا ایک انمول رشتہ ہے۰ کارساز بم دھماکوں کے موقع پر جب ہر طرف افراتفری کا عالم تھا سینکڑوں کارکن شہید ہو چکے تھے تو اس موقع پر بھی کارکنوں کو اگر فکر لاحق تھی تو یہ کہ جلد از جلد اپنی قائد محترمہ بینظیر بھٹو کو خطرے والی جگہ سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے جبکہ قیادت کی جانب سے کارکنوں کے ساتھ محبت اور ان کے دکھ درد میں شرکت کا عالم یہ تھا کہ کارساز بم دھماکوں سے اگلے روز جب بی بی شہید کی جان کو لاحق خطرات کے باعث حکومت نے بی بی شہید کو اپنی نقل و حرکت محدود کرنے کا کہا تو بی بی شہید تمام خطرات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اگلے روز ہی شہید کارکنوں کے اہل خانہ اور زخمی کارکنوں کی دلجوئی کے لیے نکل کھڑی ہوئیں۰

مشرف دور میں جب بی بی شہید جلاوطنی کا شکار تھیں تو اس دور میں بھی بی بی شہید نے کارکنوں سے اپنا رابطہ منقطع نہیں ہونے دیا۰ ٹیلی فون اور ای میل کے ذریعے بی بی شہید ہمیشہ اپنے کارکنوں سے رابطے میں رہتی تھیں۰ چیرمین بلاول بھٹو زرداری بھی اپنی والدہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کارکنوں کے دکھ درد میں اسی طرح شامل ہوتے ہیں۰

پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے ان گنت کارکنوں کو اقتدار کے بلند ترین ایوانوں تک پہنچایا ہے جن میں صدارت، وزرائے اعظم، وزرائے اعلی، وفاقی اور صوبائی وزارتیں اور اسمبلیوں کے سپیکر کے عہدے شامل ہیں۰ یہاں تک کے سینٹ جس کی رکنیت حاصل کرنا سرمائے کا کھیل سمجھا جاتا ہے، اس بلند ترین ایوان میں بھی پیپلزپارٹی کی کرشنا کماری، لال دین اور بہرہ مند تُنگی جیسے غریب کارکن موجود ہیں جن کا واحد سرمایہ اپنی جماعت کے نظریے سے وفاداری ہے۰ اس کی مثال بھی کسی اور پارٹی میں ملنا مشکل ہے۰ ان نظریاتی کارکنوں کو بلند ترین ایوانوں میں پہنچا کر پیپلزپارٹی سیاست کو بڑے بڑے ڈرائنگ رومز سے نکال کر عوام کی دہلیز تک لے کر آئی ہے۰

پیپلزپارٹی کا جیالا جہاں جماعت اور نظریے کے لیے جان کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کرتا وہاں پیپلزپارٹی نے جیالوں کو یہ اعتماد اور حوصلہ بھی دیا ہے کہ جہاں تنقید اور اصلاح کی ضرورت ہو تو جیالا کسی بھی مصلحت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کسی بھی سطح کی قیادت کے سامنے حق بات کہنے سے نہیں ڈرتا۰ ایک سچا جیالا جماعتی ڈسپلن کے اندر رہتے ہوئے بلا خوف و خطر قیادت کے سامنے اپنے تخفظات کا اظہار کرتا ہے۰ جیالا پارٹی ڈسپلن کے اندر رہتے ہوئے لڑتا بھی ہے، ناراض بھی ہوتا ہے لیکن اس کی لڑائی بھی پارٹی کی بہتری کے لیے ہوتی ہے اور اس کی ناراضگی بھی کسی قسم کے ذاتی مفاد کے لیے نہیں بلکہ پارٹی کا جھنڈا اونچا رکھنے کے لیے ہوتی ہے۔

کوئی بھی سیاسی کارکن اگر کسی سیاسی جماعت کی حمایت کرتا ہے تو اس کا مقصد اجتماعی مفاد کے حصول کے لیے پارٹی کی مدد کرنا ہوتا ہے نہ کہ ذاتی مفاد حاصل کرنا۰ اگر کوئی ذاتی منفعت یا عہدے کے لیے کسی جماعت میں شامل ہوتا ہے تو اس کو سیاسی کارکن نہیں بلکہ ابن الوقت سمجھا جاتا ہے۰ اقتدار کے دنوں میں ایسے لوگوں کی بھرمار ہوتی ہے۰ ایسے لوگ مختلف ہتھکنڈے استعمال کر کے بعض اوقات قیادت کے بہت قریب بھی پہنچ جاتے ہیں۰ ایسے مواقع پر قیادت کو اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ایسے ابن الوقت لوگ قیادت کو سب اچھا کی رپورٹ دے کر اور قیادت کی توجہ عوام کے مسائل اور اصل ایشوز سے ہٹا کر اپنا الو سیدھا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۰ دوسری طرف حقیقی سیاسی کارکن اپنی قیادت کے لیے آنکھوں اور کانوں کا کام کرتے ہیں۰ کیونکہ ان کا مقصد ذاتی نہیں بلکہ اجتماعی مفاد ہوتا ہے۰ ابن الوقت لوگ اقتدار کے رخصت ہونے کا ساتھ ہی رخصت ہو جاتے ہیں جبکہ حقیقی سیاسی کارکن اچھے برے حالات میں ہمیشہ اپنی جماعت کے ساتھ کھڑا رہتا ہے۰ قیادت اور جماعت وہی کامیاب ہوتی ہے جس کو حقیقی سیاسی کارکن اور ابن الوقت لوگوں کے درمیان فرق معلوم ہو اور جو حقیقی سیاسی کارکن اور ابن الوقت مفاد پرست لوگوں میں تمیز کر سکے۰

آج کل چونکہ سوشل میڈیا کا دور ہے اور کوئی بھی خبر یا بات بہت تیزی سے پھیل جاتی ہے اس لیے سوشل میڈیا کے کارکنوں کے لیے اس چیز کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے کہ ان کی طرف سے سوشل میڈیا پر شئیر کی جانے والی کوئی غیر مصدقہ خبر یا ان کی طرف سے سوشل میڈیا پر جماعت یا قیادت کے بارے کیا جانے والا کوئی تبصرہ بجائے جماعت کو کوئی فائدہ دینے کے الٹا جماعت کے لیے بدنامی یا خفت کا باعث نہ بن جائے۰ ایسی کوئی بھی غلط خبر یا لاعلمی میں کی جانے والی پوسٹ جب کسی مخالف کے ہاتھ چڑھ جائے تو اس سے جماعت اور قیادت کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۰ اس لیے اس چیز کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے کہ جماعت اور قیادت کے بارے کوئی بھی خبر سوشل میڈیا پر شئیر کرنے سے پہلے اس کی اچھی طرح سے تصدیق کر لی جائے۰ اسی طرح بہت سارے اختلافی معاملات جو صرف جماعتی فورم پر طے ہو سکتے ہیں ان کو سوشل میڈیا پر لانے سے گریز کرنا چاہیے۰ کسی بھی حقیقی سیاسی کارکن کے لیے جماعتی ڈسپلن کا خیال رکھنا بہرحال ایک ضروری امر سمجھا جاتا ہے۰

ایک طرف اگر سیاسی کارکن کے لیے جماعتی ڈسپلن کی پابندی کرنی ضروری سمجھی جاتی ہے تو وہیں جماعت کی قیادت کو بھی اس چیز کا احساس ہونا ضروری ہے کہ سیاسی کارکن کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے۰ اس کے دکھ درد میں شریک ہونا اور اس کی جائز ضروریات کا خیال رکھنا بھی جماعتی قیادت کی ذمہ داری ہے۰ کارکنوں کو جماعت میں ان کا جائز مقام دینا نہ صرف سیاسی کارکنوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ضروری ہے بلکہ اس سے نئے آنے والوں کے لیے بھی اپنی جماعت کے لیے ایک دوسرے سے بڑھ کر کام کرنے کا جوش اور جذبہ پیدا ہوتا ہے۰ دریاں بچھانے والے اور کرسیاں لگانے والے کارکن کو وقت کے ساتھ ساتھ سٹیج پر جگہ ملنی بھی ضروری ہے۰

اختلاف رائے ہر جماعت میں ہوتا ہے، تنظیموں کے جھگڑے بھی ہوتے ہیں لوگ مختلف سطح کی قیادت سے ناخوش بھی ہوتے ہیں لیکن ان تمام اختلافی معاملات کو جماعتی ڈسپلن کے اندر رہتے ہوئے ہی حل کرنا ہوتا ہے۰ پیپلزپارٹی ہمیشہ اپنے کارکن کی آواز سنتی ہے اور ممکن حد تک اس پر عمل بھی کیا جاتا ہے۰ جو عزت اور احترام پیپلزپارٹی اپنے کارکن کو دیتی آئی ہے اس کی مثال کسی اور جماعت میں ملنا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۰ یہی وجہ ہے کہ پیپلزپارٹی کا جیالا اپنا تن من دھن اپنی جماعت پر قربان کے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔

Please follow on twitter @GorayaAftab

پی ڈی ایم کا ملتان جلسہ ۔۔۔آفتاب احمد گورائیہ

تحریک کا فیصلہ کُن مرحلہ۔۔۔ آفتاب احمد گورائیہ

چار سالہ پارلیمانی مدت، ایک سوچ ۔۔۔ آفتاب احمد گورائیہ

%d bloggers like this: