اپریل 18, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

امریکہ گاڈ فادر۔۔۔ اشفاق نمیر

گاڈ فادر شروع میں ایک چھوٹا سا مجرم تھا اُس میں قیادت کی بے مثال صلاحیت موجود تھی وہ ایک ویژنری اور جدت پسند انسان تھا وہ ہمیشہ دو تین عشرے آگے کی منصوبہ بندی کرتا تھا

اشفاق نمیر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گاڈ فادر دنیا کا پہلا شخص تھا جس نے جرائم کو سائنس کی بنیادوں پر شروع کیا اس نے ایسے ادارے بناۓ جہاں مجرموں کو جرائم کی تعلیم دی جاتی تھی اس نے اسلحہ، منشیات اور جعلی دستاویزات بنانے کے لیے لیبارٹریاں بنائیں اس نے قاتلانہ حملوں کے لیے ایک ایسا بین الاقوامی نیٹ ورک بنایا جس میں اس نے ایسے ظالم لوگ بھرتی کیے جو لوگوں کو قتل کرنے کے بعد اُن کے خون سے مُنہ ہاتھ دھوتے تھے دُنیا کے تمام بڑے حکمران گاڈ فادر کے نام سے کانپتے تھے گاڈ فادر ایک دہشت کی علامت بن چکا تھا

گاڈ فادر شروع میں ایک چھوٹا سا مجرم تھا اُس میں قیادت کی بے مثال صلاحیت موجود تھی وہ ایک ویژنری اور جدت پسند انسان تھا وہ ہمیشہ دو تین عشرے آگے کی منصوبہ بندی کرتا تھا اس نے 1934 میں کچھ یونیورسٹی پروفیسرز اور ریٹائرڈ سیاستدانوں کی خدمات حاصل کیں ان تمام پروفیسروں نے اٹلی کی یونیورسٹیوں کا دورہ کیا اور انہوں نے تمام باصلاحیت نوجوان طالب علموں کی فہرستیں بنا دیں جس میں ان کے نام اور ایڈریس لکھے تھے جو مستقبل قریب میں بڑے سیاستدان ثابت ہو سکتے تھے گاڈ فادر نے ان تمام طالب علموں کو برطانیہ اور امریکہ کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں میں تعلیم دلوائی جس کے بعد ان لوگوں کو اٹلی کے بڑے بڑے سرکاری، نیم سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں بھرتی کروایا چھوٹے چھوٹے سیاستدانوں کی پشت پناہی کر کے سیاست کے مرکزی دھارے میں شامل کروا دیا اس نے بے شمار وکیلوں کو جج بنوا دیا اس نے اپنے گروپ کے لوگوں کو سفیر، مشیر، وزیر، صنعتکار، تاجر، بروکر، بینکار اور ماہرمعاشیات دان، قانون دان، قلمکار بنوایا ان تمام لوگوں کو اٹلی اور پورے یورپ میں پھیلا دیا کچھ ہی عرصے بعد اُن لوگوں نے بہت سے ملکوں کی معیشت اور سیاست سنبھال لی اس کے بعد اس کے بیٹے گاڈ فادر دوم نے اپنے باپ کے کام کو امریکہ، لاطینی امریکہ اور مغربی یورپ تک پھیلا دیا ایک وقت ایسا تھا جب گاڈ فادر کے حکم سے پورے یورپ کے قوانین بدل جاتے تھے اور دُنیا میں اگر کہیں بھی گاڈفادر کے خلاف رپٹ درج کی جاتی تو رپٹ لکھنے والے سے لے کر وزیراعظم تک اسی کے بندے ہوتے تھے وہ سب اس گاڈ فادر کے پے رول پر ہوتے تھے

1973 میں امریکہ نے گاڈ فادر کے اس سسٹم کو اپنی خارجہ پالیسی کا حصّہ بنا لیا 6 مارچ 1965 میں ویتنام اور امریکہ کے درمیان جنگ شروع ہوئی جو 8 سال جاری رہی اس جنگ میں امریکہ نے شدید مالی، سیاسی، سماجی اور فوجی نقصان اُٹھایا 29 مارچ 1973 کو امریکہ کا آخری فوجی پسپا ہو کر ویتنام سے نکلا امریکہ یہ جنگ ہار گیا مگر اس جنگ نے اُسے گاڈ فادر بنا دیا امریکہ نے پہلی بار محسوس کیا کہ وہ اسلحے، فوج اور ڈالروں کی بنیاد پر پوری دُنیا کو فتح کر کے حکومت نہیں بنا سکتا اگر اس نے پوری دُنیا پر حکومت کرنی ہے تو اسے گاڈ فادر کے فارمولے پر عمل کرنا ہوگا اسے تیسری دُنیا میں یونیورسٹی کے اُستاد سے لے کر وزیرِ اعظم تک ہر عہدے پر اپنے لوگ بٹھانا ہوں گے اسے فوج، عدلیہ ، بیوروکریسی، پولیس ، صحافت اور سیاست سمیت دُنیا کا ہر بڑا شعبہ اپنے ہاتھ میں لینا ہو گا امریکہ نے اس پر عمل درآمد شروع کر دیا اس نے تیسری دُنیا کے اچھے طالب علم اُٹھائے انہیں اعلیٰ تعلیم کے لیے وظیفے دیئے انہیں امریکہ اور یورپ کی بہترین یونیورسٹیوں میں تعلیم دلوائی امریکہ نے نوجوان بیوروکریٹس کو تکنیکی مہارتوں کے نام پر اپنے ملک میں کورسز کروائے ان کی برین واشنگ کی اور اُن کے ملکوں میں کلیدی عہدوں پر بٹھا دیا اس نے افسروں کو اپنی عسکری اکیڈیمیوں میں ٹریننگ دی اور امریکی ذہن دے کر اُن کے اپنے اپنے ملکوں میں واپس بھیج دیا اس نے ماہر قانون دانوں کو امریکی فلسفے کی ٹریننگ دی اور جج بنوا دیا اب تو امریکہ نے تربیت اور جدیدیت کے نام پر تیسری دُنیا کے ممتاز ملکی اسکالرز کے ذہنوں میں امریکی ازم ڈال دیا ہے جو کہ انتہائی خطرناک کھیل ہے اس نے ٹیکس کے شعبے میں اپنے بندے بٹھا دیئے انڈسٹری اور بزنس میں اپنے لوگ متعارف کروائے سیاست میں اپنے حامیوں کو پہلی صف میں لا کھڑا کیا اور یوں امریکہ صرف تین عشروں میں پوری تیسری دُنیا اور آدھی سے زیادہ دوسری دُنیا کا گاڈ فادر بن گیا

ایسا سب کچھ کرنے کے بعد امریکہ اب دُنیا کا حقیقی بادشاہ ہے اس نے نیویارک اور واشنگٹن میں وزرائے اعظم تیار کیے اور اس میں دھڑا دھڑ وزیرِ اعظم تیار کرکے تیسری دُنیا میں بھیجنا شروع کر دیئے یہ تمام وزرائے اعظم دکھنے میں تو مقامی لوگوں جیسے ہوتے ہیں لیکن یہ اندر سے پورے امریکی ہوتے ہیں اور یہ مقامی لوگوں میں رہ کر امریکی مفادات کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں امریکہ تیسری دُنیا کو وزرائے خزانہ، وزرائے تجارت اور جدید ٹیکس اور قرضہ جات کے مشیر بھی مہیا کرتا ہے امریکہ اکانومی کو بہتر کرنے کے گُر سکھانے کے بہانے مقامی تاجروں، صنعت کاروں، ریئل اسٹیٹ نائیکونز کو بھی اپنے ہاتھوں لے لیتا ہے اور ان لوگوں کے ذریعے سے تیسری دُنیا کی معیشت سے کھیلتا رہتا ہے اسی فارمولے کے تحت اس نے تیسری دُنیا کے تمام حکمرانوں سے اربوں کھربوں ڈالر اپنے بینکوں یا اپنے زیرِ اثر یورپی ملکوں میں منتقل کروا دیئے ہیں اور اُن کو اب حقیقی معنوں میں کٹھ پُتلی بنا لیا ہے اس کے علاوہ امریکہ تیسری دُنیا کے میڈیا کو بھی اپنے ہاتھ میں کر لیتا ہے جس سے تیسری دُنیا کی تہذیب و ثقافت بدلنے کا کام لیتا ہے تیسری دُنیا کے 100 سے زائد ممالک کا بجٹ بھی واشنگٹن میں تیار کیا جاتا ہے نہ صرف بجٹ تیار کیا جاتا ہے بلکہ تیسری دُنیا کے ممالک کے لوگوں والوں کی ضرورت کی اشیاء جیسے چینی، گھی، دال، کپڑے، پٹرول تک کی قیمت خود طے کرتا ہے سچ بات تو یہ ہے کہ امریکہ اس وقت پوری تیسری دُنیا کا گاڈ فادر ہے

یہ بھی پڑھیں:

چچا سام اور سامراج۔۔۔ اشفاق نمیر

جمہوریت کو آزاد کرو۔۔۔ اشفاق نمیر

طعنہ عورت کو کیوں دیا جاتا ہے۔۔۔ اشفاق نمیر

مائیں دواؤں سے کہاں ٹھیک ہوتی ہیں۔۔۔ اشفاق نمیر

بچوں کے جنسی استحصال میں خاموشی جرم۔۔۔ اشفاق نمیر

 

%d bloggers like this: