اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لاہور جلسے کے بعد’’ پنجاب ن لیگ کا ہے ‘‘کا دعویٰ اورحقیقت۔۔۔ شکیل نتکانی

میرا خیال ہے کہ حکومت اگر مداخلت نہ بھی کرے تو بھی لاہور جلسہ کراچی کے جلسے سے شرکاء کی تعداد کے حوالے سے چھوٹا ہی ہو گا

شکیل نتکانی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لاہور جلسے کے بعد پنجاب ن لیگ کا ہے کا دعویٰ محض ایک ایسا دعویٰ رہ گیا ہے جیسے سورج زمین کے گرد گھومتا ہے، ایک بیل نے زمین کو اپنے سینگوں پر اٹھایا ہوا ہے اور جب وہ زمین کو ایک سینگ پر رکھے رکھے تھک جاتا ہے تو دوسرے سینگ پر منتقل کرتا ہے جس سے زمین لرزتی ہے اور زلزلہ آ جاتا ہے۔
ابھی ن لیگ کے اقتدار سے دوری کے محض دو سال ہوئے ہیں اور ان کی حالت یہ ہے کہ مریم نواز پورے دو ہفتے لاہور کی گلیوں، محلوں اور سڑکوں پر خجل خوار ہوتی رہی پھر بھی لاہور میں ہونے والے جلسے میں شرکت کرنے والوں میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے کارکنان کی تعداد ن لیگ کے کارکنان سے زیادہ تھی۔
اور جو یہ کہتے ہیں کہ اگلے الیکشن میں لوگ ن لیگ کے ٹکٹ کے لئے مرے جا رہے ہوں گے وہ ذرہ تسلی رکھیں اور صبر کریں کہ ن لیگ کے بڑے بڑے نام کانوں کو ہاتھ لگا کر کہیں گے کہ نہیں جی ہمیں معافی دے دیں ہمیں ن لیگ کے ٹکٹ کی ضرورت نہیں۔
ن لیگ آج تک ایسٹبلشمنٹ کی حمایت اور مدد کے بغیر اقتدار میں نہیں آئی اور اس کے کارکنان چوری کھانے والے مجنوں ہیں ذرا سی مشکل آئے تو ماتھے پر پسینہ رکنے کو نہیں آتا عام کارکن کو چھوڑیں نواز شریف کے بیانے ووٹ کو عزت دو کا سب سے بڑا مخالف اس کا اپنا بھائی شہباز شریف ہے جس کا کہنا ہے بھائی جان ہم نے ساری زندگی بوٹ کو عزت دی ہے یہ ووٹ کو عزت دو کیا ہوتا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ ووٹ کا بیانہ کیا پنجاب اور پنجابیوں کو وارا کھاتا ہے تو اس کا جواب ہے ہرگز نہیں اس لئے پنجابی کہتے ہیں کہ میاں صاحب اس نعرے کے لئے لڑنا تو دور کی بات ہم تو اپنے گھر سے بھی نہیں نکلیں گے آپ پورا زور لگا لو ہم گھر میں بیٹھے ہیں اگر کبھی آپ کے پاس دوبارہ اقتدار آ گیا تو ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
اب صورتحال یہ ہے کہ شہباز شریف اور اس کا بیٹا جیل میں ہیں۔ ان کو یہی کہا جا رہا ہے کہ بس تحریک کامیاب ہونے والی ہے اور آپ جیل سے باہر آ جاؤ گے اگر جلدی رہائی والا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا تو شہباز شریف، نواز شریف کا ساتھ تو معمولی بات ہے سیاست سے بھی توبہ تائب ہو سکتا ہے لیکن شاید انتظار کسی مناسب موقع کا کیا جا رہا ہے اور اچانک کسی روز ن لیگ سے ایک ایسا بڑا گروپ الگ ہو جائے گا اور کہے گا میاں صاحب آپ کو آپ کا بیانیہ مبارک ہم اس بیانئے کے ساتھ چل نہیں سکتے۔
باقی اگر پی ڈی ایم اپنی کوئی افادیت رکھتی ہے تو وہ صرف پیپلز پارٹی کی وجہ سے رکھتی ہے اگر آج پیپلز پارٹی پی ڈی ایم سے دوری اختیار کر لے تو ن لیگ کی حیثیت زیرو ہو جائے گی اور سارا انقلاب لندن تک محدود ہو جائے گا لیکن پیپلز پارٹی ایسا کرے گی نہیں کیونکہ اقتدار ن لیگ کی اور جمہوریت پیپلز پارٹی کی پہلی ترجیح ہے۔
آج اگر زرداری خاندان اپنا کندھا ہٹا لے تو شریف خاندان کی سیاست کا ہمیشہ کے لیے جنازہ نکل جائے تاریخ گواہ ہے شکست خوردہ، بزدل، منتقم المزاج، موقع پرست، اقتدار کے بھوکے شریف خاندان کا مشکل میں ساتھ ن لیگ کے کارکنوں نے نہیں دیا بینظیر اور اس کے خاندان نے دیا ہے اور بدلے میں احسان فراموشی کے سوا کچھ نہیں دیا گیا۔
ابھی ن لیگ کے اقتدار سے دوری کو محض دو ڈھائی سال ہوئے ہیں اور حالت یہ ہے کہ لاہور کے لوگ بھی جلسے میں شریک نہیں ہوئے اگر ن لیگ پورے پانچ سال اقتدار سے باہر رہی اور ایسٹبلشمنٹ کا کندھا نہ ملا تو ان کی داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں۔
یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: