اپریل 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

گلگت بلتستان میں اراکین اسمبلی سے کابینہ کا حجم زیادہ ہوگیا ہے،سعدیہ دانش

انہوں نے کہا گلگت شہر کی سڑکوں کو بند کرکے اور تجارتی مراکز کو بھی بند کروا کے لوگوں کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا گیا۔

 

پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی رکن اسمبلی و صوبائی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا دورہ گلگت بلتستان مایوس کن رہا۔ ایک تقریر کےلئے کروڑوں روپے قومی خزانے کے ضائع کردیے۔ جب بھی عمران خان بطور وزیر اعظم دورہ کرتے ہیں گلگت بلتستان کے شہری گھروں میں محصور ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا گلگت شہر کی سڑکوں کو بند کرکے اور تجارتی مراکز کو بھی بند کروا کے لوگوں کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا گیا۔ پیپلز پارٹی نے پہلے ہی کہا تھا آئینی حقوق جیسے معاملے پر چھیڑنا عمران خان کے بس کی بات نہیں ہے الیکشن سے پہلے عبوری صوبہ بنانے کا دعوی کیا اور آج کمیٹی کی بات کر کے اپنی غیر سنجیدگی اور بے اختیاری کا پول کھول دیا الیکشن سے پہلے کئے گئے تمام اعلانات محض ہوائی ثابت ہوے ہیں۔

سعدیہ دانش نے کہا گلگت بلتستان میں اراکین اسمبلی سے کابینہ کا حجم زیادہ ہوگیا ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اپنے کفایت شعاری کے بیان کو بھی واپس لیں تو بہتر ہوگا۔

وزیر اعظم کے دورہ گلگت بلتستان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے رکن اسمبلی و صوبائی سیکریٹری اطلاعات پیپلز پارٹی سعدیہ دانش نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کا دورہ گلگت بلتستان عوام بالخصوص تاجروں کےلئے مہنگا پڑ گیا۔ ایسے راستوں کو بھی سیل کردیا گیا جہاں وزیر اعظم کا پروٹوکول نہیں گزر رہا تھا۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ مریضوں کو ہسپتال پہنچنے سے بھی روکتے ہوئے صوبائی ہیڈکوارٹر ہسپتال کی بھی ناکہ بندی کی گئی، شہریوں کو بار بار اذیت دیتے ہوئے بھی پوچھتے ہیں کہ ہمیں سلیکٹڈ کیوں کہا جاتا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے جلسے کو دیکھ کر سلیکٹڈ وزیر اعظم کو کرونا یاد آگیا ہے جسے ماضی بھی ایک عام "فلو” قرار دے رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف گلگت بلتستان کے انقلابیوں کو آئینی حقوق کے معاملے پر یوٹرن مبارک ہو۔ پیپلز پارٹی پہلے دن سے کہتی رہی ہے کہ انتخابات کو ہائی جیک کرنے کےلئے آئینی حقوق سمیت دیگر معاملات پر وعدے اور اعلانات کئے جارہے ہیں جس پر عملی جامہ پہنانا سلیکٹڈ حکومت کے بس کی بات نہیں ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام ان اعلانات کے منتظر تھے جو انتخابی مہم کے دوران کئے گئے تھے۔ کہاں گئے وہ سارے اضلاع جو گنڈاپور کے قلم کے نیچے تھے۔ وہ کروڑوں اربوں روپے کدھر گئے جو ووٹ کے بدلے میں ملنے تھے۔ انہوں نے کہا شہریوں کو اذیت میں مبتلا کرکے اپنی تقریر کا شوق پورا کرنا افسوسناک ہے۔

%d bloggers like this: