مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پی ڈی ایم جلسہ اور پیپلز پارٹی کے کنونشن۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

پی ڈی ایم کے جلسہ میں کوئی سرائیکی اجرک پہنے یا سرائیکی زبان میں تقریر کرے دونوں اچھی باتیں ہیں. اپنی ثقافت اور زبان سے محبت کا اظہار لوگوں کو قریب کرنے کا باعث بنتا ہے

جام ایم ڈی گانگا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

30نومبر کو خطہ سرائیکستان کے مرکز مدینۃ الاولیا ملتان میں پی ڈی ایم کا ملک میں چوتھا بڑا جلسہ عام منعقد ہونے جا رہا ہے. جس کی میزبان پیپلز پارٹی سرائیکستان ہے. عوامی جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے سرائیکی وسیب میں سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور سابق گورنر مخدوم احمد محمود کی قیادت، سربراہی و رہنمائی میں وسیب کے تین ڈویژن میں پارٹی عہدیداروں کے اجلاسز کے علاوہ ورکرز کنونشن کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے. گذشتہ دنوں بہاول پور ڈویژن کا کنونشن ڈویژنل صدر چودھری جاوید اکبر ڈھلوں کی رہائش گاہ رحیم یارخان میں منعقد ہوا اس کے بعد ڈیرہ غازی خان ڈویژن کا ورکر و عوامی کنونشن کوٹ ادو ضلع مظفر گڑھ میں سجایا گیا. ملتان ڈویژن کے کنونشن کے لیے مشاورت اور انتظامات کا سلسلہ بھی شروع ہے.ایک طویل عرصے کے بعد پیپلز پارٹی ایک بار پھر باہرنکلی ہے. دراصل پی ڈی ایم کا جلسہ ملتان گیلانی صاحبان، برادران اینڈ کزنز کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے. سید، یوسف رضا گیلانی اور مخدوم احمد محمود اپنی ٹیم اور جماعت کے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ جس طرح میدان میں نکلے ہوئے ہیں امید ہے کہ وہ ملتان کے جلسہ کو کامیاب بنانے میں ضرور کامیاب ہوں گے.

پی ڈی ایم میں شامل گیارہ جماعتوں میں سے پیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر جماعتیں ابھی تک خاموش دکھائی دیتی ہیں. سرائیکی وسیب کے مختلف اضلاع میں ان کی ملتان جلسہ کے حوالہ سے سرگرمیاں آوٹ ڈور تو نہیں ہو سکتا ہے ان ڈور جاری ہوں.اس کا ہمیں کوئی علم نہیں. مسلم لیگ ن اور جمعیت علما اسلام کو تو کم ازکم باہر نظر آنا چاہئیے. جلسہ گاہ کو بھرنا صرف میزبانوں کی ذمہ داری تو نہیں. مجھے تو پی ڈی ایم میں شامل کچھ ایسی کنگلی جماعتیں بھی نظر آ رہی ہیں جنھیں ٹرانسپورٹ کا انتظام بھی شاید پیپلز پارٹی کے صدر سرائیکستان احمد سئیں کو کرکے دینا پڑے گا. خیر چھوڑیں یہ ان کا باہمی مسئلہ اور معاملہ ہے.

ضلع رحیم یار خان کے ورکرز کنونشن کے اجتماع سےمہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ُ ُ ہم حکومت کو گرانے نکلے ہیں تو گرا کر دم لیں گے. رحیم یار خان اور مظفر گڑھ سمیت جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع جیالوں سے بھرے پڑے ہیں. گلگت بلتستان میں پیپلزپارٹی کے امیدواروں کی کامیابی یقینی ہے پی ڈی ایم کی قیادت کے فیصلے کیمطابق چوتھا بڑا جلسہ عام 30 نومبر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر ملتان میں ہوگا جس میں پی ڈی ایم میں شامل 11 جماعتوں کے قائدین خطاب کریں گے ملتان کا جلسہ پاکستان کی موجودہ سیاست میں ایک اہم موڑ ثابت ہوگا اس جلسے کو کامیاب بنانے اور بھرپور پارٹی اور عوامی شمولیت کیلئے جنوبی پنجاب کے تینوں ڈویژن میں کنونشن منعقد کئے جارہے ہیں جس کا پہلا ڈویژن کنونش بہاولپور کا رحیم یار خان میں اور باقی دو ملتان اور ڈی جی خان میں منعقد ہونگے.

مخدوم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ملک میں ہماری جدوجہد سول سپر میسی کے لئے ہے. ہماری جدوجہد، آئینی، معاشی حقوق کیلئے ہے ہماری جدوجہد مہنگائی اور بےروزگاری کے خاتمے کیلئے ہے. ہماری جدوجہد میڈیا کی آزادی کیلئے ہے. پیپلز پارٹی جمہوری جماعت ہے حکومت گرانے کے تمام آپشن موجود ہیں استعفیٰ دینے کا راستہ آخری ہے امید ہے اس کی ضرورت نہیں پڑے گی اور حکومت گھر بھیج دیں گے. مخدوم احمد محمود نے کہا کہ 30 نومبر ملتان کا جلسہ موجودہ سیاسی بحران میں ایک تاریخی کردار ادا کرئے گا جس میں پورے سرائیکی وسیب سے عوام جوق در جوق شرکت کریں گے سرائیکی صوبہ محاذ کی قیادت نے سرائیکی عوام کو صرف لالی پاپ دیا ہے پیپلزپارٹی کی قیادت ہی ان کو ان کے تمام حقوق دے گی میں تمام تنظیموں کے عہدے داران اور کارکنان کو ہدایات دیتا ہوں کہ وہ اس جلسہ عام میں شرکت کیلئے بھرپور تیاری کریں ڈویژنل صدر پی پی پی بہاولپور انجنیئر جاوید اکبر ڈھلوں، سینئر نائب صدر جنوبی پنجاب خواجہ رضوان عالم، جنرل سیکریٹری جنوبی پنجاب محترمہ نتاشہ دولتانہ اور ممبر فیڈرل کونسل عبدالقادر شاہین، ایم۔این اے مخدوم مرتضیٰ محمود، ضلعی جنرل سیکرٹری و ٹکٹ ہولڈر جہانزیب رشید چودھری، میاں عامر شہباز، سٹی صدر راجہ سولنگی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام موجودہ حکومت کی نالائقی، مہنگائی اور بے روزگاری سے نالاں ہیں اور وہ بھرپور طریقے سے پی ڈی ایم کی تحریک کا حصہ بننا چاہتے ہیں کارکن 30 نومبر کے جلسے میں شرکت کر کے یہ ثابت کریں گے کہ وہ سیلیکٹو حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں اس اہم جنرل اجلاس سے ممبر قومی اسمبلی مخدوم مرتضی محمود، ممبر صوبائی اسمبلی سردار ممتاز چانگ، ضلعی صدر پی پی پی رحیم یار خان سردار حبیب الرحمان گوپانگ، ضلعی صدر پی پی پی بہاولپور ملک شاہ رخ خان، ضلعی جنرل سیکریٹری رحیم یار خان چویدری گل جہانزیب، جنرل سیکریٹری ضلع بہاولنگر ملک سلیم، جنرل سیکریٹری ضلع بہاولپور ارشاد احمد سرویا، صدر علماء مشائخ ونگ میاں عبدالرحمن دین پوری، سابق ممبران صوبائی اسمبلی قاضی احمد سعید، میاں محمد اسلم، چوہدری جاوید حسن گجر، ڈویژنل نائب صدر آصف منظور موہل، ڈویژنل نائب صدر محمد آصف خان، ڈویژنل ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری محمودالحسن، چوہدری معظم وینس، جاوید اقبال تگڑ، ٹکٹ ہولڈرز رانا طارق محمود، رئیس سہیل واحد، اور دیگر عہدے داران نے بھی اپنےخطاب میں کہا کہ حکومتی عمارت کی بنیادیں ہل چکی ہیں اسے گرانے اور ملتان جلسہ کو کامیاب کرانے کیلئے بہاولپور ڈویژن اپنا بھر کردار ادا کرے گا.،ٗ ٗ

کوٹ ادو کے کنونشن میں سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے خطاب میں روٹین کی تمام باتوں کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب صوبے کی بات بھی کی.جس کے جواب میں پیچھے بیٹھے کچھ لوگوں نے سرائیکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگائے.ہم دیکھ رہے ہیں کہ پیپلز پارٹی کی قیادت، مرکزی و صوبائی عہدیدار حضرات نے ابھی سرائیکی خطے کو اس کی اپنی شناخت دینے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا. جنوبی پنجاب کی گردان کچھ کی گردن میں لٹکی ہوئی اور کچھ کے حلق میں پھنسی ہوئی ہے. جبکہ دوسری طرف دھرتی واس عوام پاکستان کے دوسرے صوبوں کی طرح شناختی صوبہ سرائیکستان چاہتے ہیں. وہ اپنی شناخت کسی بھی دلفریب نعرے اور لالچ میں آگر ہرگز کھونا نہیں چاہتے. پیپلز پارٹی اور عوام کے درمیان اس وجہ سے پیدا ہونے والی خلیج کم ہونے کا کوئی نام نہیں لے رہی. پیپلز پارٹی میں شامل مخادیم صاحبان اپنی قیادت کو بتائیں کہ اب سرائیکی وسیب کے لوگ جاگ چکے ہیں.شناخت کے ساتھ ساتھ وہ وسیب کے تاریخی جعغرافیہ پر بھی کمپرومائز کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں.سرائیکی وسیب کے لوگوں کا 9نومبر کو یوم سیاہ کے طور پر منانا سقوط کا شکار ڈیرہ اسماعیل خان و ٹانک کے عوام کے ساتھ یکجہتی اور انگریز لارڈ کرزن کے فیصلے کو نامنظور کرنے کا اعلان اور سوگ ہے.عقل والوں کے لیے یہی اشارہ کافی ہے. قبضہ گیری جتنی بھی طویل ہو جائے اسے زندہ قومیں کبھی دل سے تسلیم نہیں کرتیں.

پی ڈی ایم کے جلسہ میں کوئی سرائیکی اجرک پہنے یا سرائیکی زبان میں تقریر کرے دونوں اچھی باتیں ہیں. اپنی ثقافت اور زبان سے محبت کا اظہار لوگوں کو قریب کرنے کا باعث بنتا ہے. اگر پی ڈی ایم کے قائدین ایسا نہ بھی کریں تو یقین کریں عوام کی صحت پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا البتہ ان کے اور مقامی دھرتی واس عوام کے درمیان فاصلے مزید بڑھ جائیں گے.پیپلز کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے کچھ سرائیکی دانشوروں اور پیپلز پارٹی کی کچھ ذیلی سرائیکی تنظیموں میں موجود ڈیفنڈرز کی مشکلات یقینا بڑھ جائیں گی. ملتان کا یہ جلسہ بڑا سنہری موقع ہے کہ پیپلز پارٹی سرائیکی شاخت کو تسلیم کرتے ہوئے اس دن پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کا نام پیپلز پارٹی سرائیکستان رکھنے کا باقاعدہ اعلان کردے. میں یقین کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ اس کا پیپلز پارٹی کو بڑا فائدہ ہوگا.مزید صوبہ صوہہ کھیلنے والی جماعتوں کا کھیل بھی ختم ہو جائے گا.
16نومبر کو سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود کے دادا اور سابق وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کے نانا مخدوم الملک حضرت مخدوم غلام میراں شاہ ؒ کے دو روزہ عرس کی تقریبات کی اختتامی تقریب و دعا میراں دی نگری جمال دین والی ضلع رحیم یار خان میں ہوگی. اس موقع پر پی ڈی ایم کے جلسہ کی کامیابی کے لیے خصوصی دعا بھی مانگی جائے گی. سجادہ نشین کی جانب سے مریدین کو جلسہ میں شرکت دعوت عام بھی دی جائے گی.دونوں اہم شخصیات مختلف وفود سے ملاقاتیں بھی کریں گی.

………………………….

مضمون میں شائع مواد لکھاری کی اپنی رائے ہے۔ ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں

%d bloggers like this: