مئی 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

جوبائیڈن کو جیت کے لئے صرف 6ووٹ درکار

امریکہ میں صدارتی انتخاب جیتنے والے امیدوار کو الیکٹورل کالج کے کل 538 میں سے270 یا اس سے زیادہ ووٹ درکار ہوتے ہیں۔

 

امریکہ میں نئے صدر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔ کورونا کی وبا کے باعث امریکیوں کی ایک بڑی تعداد ڈاک کے ذریعے اپنے ووٹ پہلے ہی بھجوا چکی ہے، جن کی گنتی کرنے میں زیادہ وقت درکار ہوگا۔

رپبلکن کی طرف سے2020 کے صدارتی انتخاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نامزد کیا گیا ہے اور وہ چار سال کی صدارتی مدت مکمل کرنے کے بعد دوبارہ منتخب ہونے کی سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں۔

ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن ہیں جو ماضی میں سابق صدر اوباما کے ساتھ آٹھ سال تک نائب صدر کے اہم عہدے پر فائز رہے ہیں اور سیاست کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

امریکہ میں صدارتی انتخاب جیتنے والے امیدوار کو الیکٹورل کالج کے کل 538 میں سے270 یا اس سے زیادہ ووٹ درکار ہوتے ہیں۔

فاکس نیوز کے مطابق اب تک جن ریاستوں کے غیرسرکاری اور غیرحتمی نتائج آئے ہیں ان کے مطابق صدرٹرمپ نے214اورجو بائیڈن نے 264الیکٹورل ووٹ حاصل کر لیے ہیں۔

ورجنیا میں جوبائیڈن نے 13اور ورمونٹ میں 3 الیکٹرول ووٹ حاصل کیے ہیں۔ جوبائیڈن آبائی ریاست ڈلاویر سے بھی کامیاب ہوگئے ہیں۔ سوئنگ اسٹیس میں سے  جارجیا اور فلوریڈا میں  کانٹے دار مقابلہ جاری ہے۔

کینٹی کٹ میں بھی جوبائیڈن 7 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے بازی لے گئے ہیں۔ میسی چیوسٹس میں جوبائیڈننے 11 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے میدان مار لیا ہے۔

پینلسوینیا میں جوبائیڈن 20 ایکٹورل ووٹ حاصل کر کے جیت گئے ہیں۔ کولوراڈو میں جوبائیڈن نے9الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔

اوکلا ہوما میں ٹرمپ 7 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے جیت گئے۔ جنوبی ڈکوٹا میں ٹرمپ نے 3 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے بازی مار لی ہے۔

ارکنساس میں ٹرمپ 6 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے جیت گئے ہیں۔ ٹینیسی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے 11 الیکٹورل ووٹ لے کر میدان مار لیا۔

کینٹکی میں ٹرمپ کی 8 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ برتری ہے۔ انڈیانا میں ٹرمپ نے 11 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ جیت اپنے نام کی ہے۔ مغربی ورجینیا میں 5 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ ٹرمپ کو فتح ملی ہے۔

امریکہ کی ہر ریاست کو اس کی آبادی کے تناسب سے الیکٹورل کالج میں ووٹ ہوتے ہیں۔  سال2016 کے انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی کی صدارتی امیدوار ہلیری کلٹن نے مجموعی طور پر صدر ٹرمپ سے 30 لاکھ ووٹ زیادہ حاصل کیے تھے لیکن وہ الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی اکثریت حاصل نہیں کر سکی تھیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ حالیہ تاریخ کے سب سے متنازع صدر ہیں۔ ان کے شدید چاہنے والے بھی ہیں اور سخت نفرت کرنے والے بھی کم نہیں

رائے عامہ کے جائزوں میں جو بائیڈن کو واضح برتری حاصل تھی، لیکن ووٹنگ میں انتہائی سخت مقابلہ دیکھنے کو ملا ہے

توقع ہے کہ اس بار 15 کروڑ سے زائد ووٹ پڑیں گے جو ایک ریکارڈ ہو گا

انتخابات کے حتمی نتائج آنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں، اور ممکن ہے ٹرمپ قبل از وقت ہی جیت کا اعلان کر دیں، جس سے زبردست انتشار پھیل جائے گا

صدر ٹرمپ کا فتح کا دعویٰ اور فراڈ کا الزام

مختلف ریاستوں میں نامکمل نتائج کے باوجود ری پبلکن امیدوار صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی فتح کا اعلان کر دیا اور ساتھ ساتھ فراڈ کا الزام بھی لگایا۔

روئٹرز کے مطابق بدھ کو وائٹ ہاؤس میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا: ’سچ کہوں تو ہم یہ (انتخابات) جیت چکے ہیں۔‘

تاہم پینسیلونیا، وسکانسن، مشی گن اور جارجیا جیسی ریاستوں میں غیر واضح نتائج سے فتح کا دعویٰ کرنا قبل از وقت ہے جیسا کہ بڑے نیٹ ورکس اور ایڈسن ریسرچ کے مطابق ٹرمپ کو ری ایلکشن جتنے کے لیے درکار 270 الیکٹورل ووٹوں سے کافی پیچھے ہیں۔

فتح کے دعوے کے باوجود صدر ٹرمپ نے نتائج کو اچانک روکنے کو دھاندلی قرار دیا اور فراڈ کا الزام لگایا۔

انہوں نے کہا: ’یہ امریکی عوام کے ساتھ فراڈ ہے۔ یہ ہمارے ملک کے لیے بدنامی ہے۔ ہم انتخابات جیتنے کی تیاری کر رہے تھے۔ ہم نے یہ انتخاب جیت لیا ہے۔‘

انہوں نے اپنے حامیوں کو بتایا کہ تمام تر خدشات کے باوجود وہ فتح کے قریب ہیں اور انہیں کہا کہ وہ جشن کے لیے تیار رہیں۔

نتائج روکنے پر صدر ٹرمپ نے سپریم کورٹ جانے کا بھی اعلان کیا۔

%d bloggers like this: