اپریل 30, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بی بی شہید کا راستہ اور مریم نواز ۔۔۔ آفتاب احمد گورائیہ

بی بی شہید صرف نام کی ہی بے نظیر نہیں تھیں بلکہ بی بی شہید نے اپنے عمل سے بھی ثابت کیا کہ وہ ایک ہی تھی اور وہ بے نظیر تھی۰

ہفتہ رواں کے دوران مریم نواز کی نیب میں پیشی اور اس موقع پر پیش آنے والے حالات جس میں پولیس اور ن لیگی کارکنوں کے درمیان ایک دوسرے پر پتھروں کے تبادلے کے نتیجے میں مریم نواز نیب کے سامنے تو پیش نہ ہو سکیں لیکن مریم نواز کی طویل خاموشی کے بعد منظرعام پر آمد کے موقع پر ن لیگ ایک اچھا شو کرنے اور کارکنوں کو موبلائز کرنے میں ضرور کامیاب رہی۰ اس واقعہ کے بعد مریم نواز تو مخصوص صحافیوں کے ساتھ سلیکٹڈ سوالوں پر مبنی پریس کانفرنس کرنے کے بعد ایک دفعہ پھر خاموش سیاست کی طرف لوٹ گئیں لیکن سیاسی حلقوں میں اس پیشی کا تذکرہ کچھ روز تک چلتا رہے گا۰

ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف کی علاج کے لئے بیرون ملک روانگی سے لے کر اب تک مریم نواز سیاست سے مکمل طور پر دور ہیں اور کسی بھی اہم یا غیر اہم ایشو پر ان کا نہ تو کوئی بیان سامنے آتا ہے اور نہ ہی ٹوئیٹ۰ مریم نواز اور شہباز شریف دونوں کی طرف سے اس خاموشی یا موافق سی سیاست کو یار لوگ ڈیل کی تلاش بھی قرار دیتے ہیں۰ شائد یہ رائے کسی حد تک درست بھی ہو کیونکہ ن لیگ کا ماضی اسی طرح کی ڈیل کی سیاست سے بھرا ہوا ہے۰ پچھلے کچھ ہفتوں سے پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے حکومت پر دباو بڑھانے کے لئے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس کی کوششوں کو جس طرح ن لیگ کی جانب سے سبوتاژ کیا گیا ہے وہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ن لیگ کسی بھی ایسی سیاسی سرگرمی کا حصہ بننے کو تیار نہیں جو مقتدر حلقوں کی ناراضگی کا باعث بنے۰ مریم نواز کی پریس کانفرنس کے دوران بھی جب صحافیوں نے ان سے پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کی اے پی سی کے بارے سوال کیا تو مریم نواز کا جواب تھا کہ میاں صاحب، مولانا فضل الرحمن کی جانب سے بلائی جانے والی اے پی سی کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اس طرح پیپلزپارٹی اور بلاول بھٹو زرداری کے ذکر کو مکمل طور پر اگنور کر دیا۰ یاد رہے کہ مریم نواز کی گرفتاری کے موقع پر اٹھنے والی سب سے توانا آواز پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری ہی کی تھی جبکہ ن لیگ کے رہنماؤں کی طرف سے اس موقع پر چوں کی آواز بھی نہیں نکلی تھی لیکن افسوس کہ مریم نواز کی جانب سے اس دوستانہ رویہ کا مثبت جواب نہ دیا جا سکا۰

مریم نواز ن لیگ میں میاں نواز شریف کی جانشین کے طور پر سامنے آئی ہیں اس لئے میاں صاحب کے ووٹ بینک پر اگر کوئی حق جما سکتا ہے تو وہ مریم نواز ہی ہیں کیونکہ غلط یا صحیح ہمارے ہاں ووٹرز کا رحجان یہی ہے کہ جو لیڈر کا جانشین ہو گا ووٹ بینک بھی اسی کی طرف جائے گا۰ ن لیگ کا ووٹ بنک اپنی جگہ لیکن مریم نواز کو قومی سطح کی لیڈر بننے کے لئے ابھی بہت کچھ کرنے اور سیکھنے کی ضرورت ہے۰ ابھی تک مریم نواز کی ساری سیاست اپنے والد اور ذاتی ایشوزکے اردگرد ہی گھوم رہی ہے۰ قومی ایشوز کے بارے مریم نواز کا کبھی کوئی پالیسی بیان سامنے نہیں آیا۰ بڑے بڑے قومی ایشوز اور پیچیدہ مسائل جن پر بلاول بھٹو زرداری بے دھڑک کسی مقتدر حلقے کی ناراضگی کی پرواہ کئے بغیر اپنا موقف بیان کرتے نظر آتے ہیں وہاں مریم نواز مصلحت اور خاموشی کا شکار نظر آتی ہیں لیکن ان کے حامیوں کی جانب سے مریم نواز کو محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے ہم پلہ لیڈر قرار دینے پر پورا زور لگایا جاتا ہے۰

جب بھی مریم نواز سیاست میں ایکٹو ہوتی ہیں تو ان کے حامی مریم نواز کا موازنہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید سے کرنے لگتے ہیں جو کہ کسی طور سے بھی مناسب نہیں لگتا کیونکہ نہ صرف دونوں کی سیاسی حیثیت میں زمین آسمان کا فرق ہے بلکہ طرز سیاست بھی بالکل مختلف ہے۰ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی ساری زندگی مزاحمت کی سیاست اور اسٹیبلشمنٹ سے لڑتے ہوئے گزری ہے جبکہ مریم نواز جس جماعت کی لیڈر ہیں اس کی ساری سیاست ہی اسٹیبلشمنٹ کی مرہون منت ہے۰ بی بی شہید کی سیاست کا راستہ آسان راستہ نہیں ہے اور اس راستے پر چلنے کے لئے بی بی شہید جیسی ہی جرات اور بہادری درکار ہے جبکہ مریم نواز اپنی جماعت کی طرف سے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ دئیے جانے کے بعد سےمسلسل مصلحت کا شکار نظر آتی ہیں اور اہم ترین قومی موضوعات پر کوئی واضح موقف دینے کی بجائے خاموشی سے بہتر وقت یا کسی ڈیل کی منتظر ہیں تاکہ ن لیگ ایک دفعہ پھر مقتدر حلقوں کی منظور نظر جماعت بن سکے۰

مریم نواز نے اپنی پریس کانفرنس میں اپنے والد میاں نواز شریف کی نامعلوم قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے تہتر برس میں ایسی قربانیاں کسی اور لیڈر نے نہیں دی ہیں تو ان کے اپنے الفاظ بھی ان کا ساتھ نہیں دے رہے تھے کیونکہ قربانیوں کے نام پر کچھ ماہ کی آسودہ سی جیل کے علاوہ ان کے دامن میں کچھ بھی نہیں ہے۰ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ صرف ایک ہی لیڈر ایسا ہے جس کو دو مرتبہ عدالت سے سزا سنائی گئی اور دونوں بار اس لیڈر کو ڈیل کے ذریعے جیل سے نکال کر بیرون ملک بھجوا دیا گیا اور اس لیڈر کا نام ہے میاں نواز شریف۰ مریم نواز بھی سزا یافتہ ہونے کے باوجود والد کی بیماری کے دوران تیمارداری کی نام پر ملنے والی ضمانت پر رہا ہیں۰ والد کئی ماہ ہوئے علاج کے لئے باہر بھی جا چکے ہیں لیکن مریم نواز کو ملنے والی ضمانت ابھی بھی برقرار ہے اور شائد عدالت بھی ضمانت دینے کے بعد اس کو بھول چکی ہے۰ اب اگر محترمہ بینظیر بھٹو کی سیاسی زندگی کو دیکھا جائے تو والد، دو بھائیوں اور پھر اپنی جان کی قربانی کے علاوہ مسلسل قید و بند، خاوند کی ساڑھے گیارہ سال ایک بھی الزام ثابت ہوئے بغیر گزاری جانے والی جیل، جھوٹے مقدمات کی بھرمار اور عدالت سے کبھی نہ ملنے والے ریلیف سمیت بے شمار ایسے ظلم و ستم کے پہاڑ نظر آتے ہیں جو مقتدر حلقوں کو کی جانے والے ایک ہاں سے ختم ہو سکتے تھے۰ یہ صورتحال آج بھی اسی طرح ہی برقرار ہے۰ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے آٹھویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر ترمیم کی ذرا سی حامی بھر لینا نہ صرف پیپلزپارٹی کی تمام تر مشکلات کو ختم کر سکتا ہے بلکہ پیپلزپارٹی کو اقتدار میں بھی واپس لا سکتا ہے لیکن نہ تو کبھی بی بی شہید نے جمہوری اصولوں پر سمجھوتہ کیا اور نہ ہی بلاول بھٹو زرداری کبھی اس پر آمادہ ہو سکتے ہیں۰ یہی وجہ ہے کہ ہر چھوٹے بڑے قومی ایشو پر کسی قسم کی مصلحت اور سیاسی فائدوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بلاول بھٹو ببانگ دہل اپنا موقف بیان کرتے نظر آتے ہیں۰

مریم نواز یقیناً اپنے فالورز کے لئے ایک قابل احترام رہنما ہیں ان کے پاس ن لیگ کا ووٹ بینک بھی موجود ہے اس لئے ان کی سیاسی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن محترمہ بینظیر بھٹو شہید جیسی عالمی رہنما جن کا ایک زمانہ معترف ہے اور جن کو خود مریم نواز بھی اپنا آئیڈیل قرار دے چکی ہیں، ان سے مریم نواز کا موازنہ کسی طور پر بھی مناسب نہیں لگتا۰ بی بی شہید صرف نام کی ہی بے نظیر نہیں تھیں بلکہ بی بی شہید نے اپنے عمل سے بھی ثابت کیا کہ وہ ایک ہی تھی اور وہ بے نظیر تھی۰

وہ دریا دیس سمندر تھی

جو تیرے میرے اندر تھی

وہ سوندھی مٹی سندھڑی کی

وہ لڑکی لال قلندر تھی

%d bloggers like this: