مئی 9, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سردار جہانزیب کیلئے بے کار ’’آئیڈیا‘‘۔۔۔ممتاز حسین

انسان ہے تو کمزور ہی ناں۔۔۔ پہلے رمضان کا مہینہ، چھوٹی عید تنگدستی کی حالت میں گزری اور اس کے بعد اب بڑی عید سر پر آن پہنچی تھی

تحصیل بالاکوٹ ضلع مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے سردار جہانزیب نے اپنی زندگی کی بیس سے زائد بہاریں میڈیا انڈسٹری کو دیں، وہ اسلام آباد/ راولپنڈی کے اخبارات اور ٹی وی چینلز میں مختلف عہدوں پر کام کرتے رہے، لیکن اس بے رحم انڈسٹری نے ان کے ساتھ کچھ اچھا نہیں کیا۔

جتنا میں اُن کو جانتا ہوں وہ سیدھے سادے سے انسان تھے، دوسروں کا ہمیشہ خیال رکھنے والے، فیلڈ میں نئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنے والے اور دوستی نبھانے والے۔۔۔۔ وہ گزشتہ کئی ماہ کی بے روزگاری کے دوران بھی اللہ تعالیٰ کے شکر گزار رہے۔

بیروزگاری کی حالت میں اسلام آباد جیسے مہنگے شہر کے خرچوں سے تنگ سردار جہانزیب صاحب نے بالاکوٹ واپس جانا مناسب سمھا، لیکن اسلام آباد سے دور جانا انہیں دوستوں سے بھی دور کر گیا، جہاں تک میری اطلاعات ہیں کئی دوستوں نے ان سے رابطہ تک کرنا چھوڑ دیا تھا۔

انسان ہے تو کمزور ہی ناں۔۔۔ پہلے رمضان کا مہینہ، چھوٹی عید تنگدستی کی حالت میں گزری اور اس کے بعد اب بڑی عید سر پر آن پہنچی تھی، بچوں کیلئے اس عید پر بھی کچھ نہ کر پانے کا دکھ دل سے لگا لیا ہوگا اور اس مطلبی دنیا سے رخصت ہونے میں ہی عافیت جانی۔ تقریباً دو دہائیوں تک صحافت کے شعبے سے وابستگی کے بعد سردار جہانزیب کا ایسی حالت میں دنیا سے رخصت ہونا ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

سردار جہانزیب ۔۔۔ سفر آخرت پر روانہ ہو گئے، سب کے لئے اچھا سوچنے اور کہنے والے سردار صاحب بے شک اللہ تعالیٰ کے حضور سرخرو ہوں گے اور دنیاوی پریشانیوں اور عارضی محرومیوں پر شکر گزار رہنے کے بعد رب تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اپنی نعمتوں سے نوازے گا اور اعلیٰ مقام عطا فرمائے گا۔

میڈیا انڈسٹری سے صحافت تو کب کی رخصت ہو چکی، ٹی وی چینلز سیٹھوں کے ذاتی مفاد اور کرپشن کو چھپانے کیلئے ڈھال کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں، ورکر کا خون نچوڑنے اور ہر لحاظ سے استحصال کرنے والے سیٹھ جب چاہیں صحافی کو نکال باہر کریں،ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ سیٹھ کے ڈسے ہوئے اور دوستوں کے بھلائے ہوئے صحافی ایک ایک کر کے دنیا سے رخصت ہو رہے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ میڈیا انڈسٹری میں بحرانی صورتحال ہے، لیکن اس سے پہلے بھی صحافتی تنظیموں اور بالخصوص’’اسلام آباد ڈیسک ایڈیٹرز ایسوسی ایشن (آئیڈیا)‘‘ کا کردار نہایت مایوس کن رہا، آئیڈیا کے پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں کی فلاح کے لئے کچھ نہیں کیا گیا، تنظیم کے قیام کے بعد سے اب تک تعمیری سوچ دیکھنے کی بجائے گروپ بندی نظر آئی۔جس نے ’’آئیڈیا‘‘ فلاپ کر دیا۔

ہونا تو یہ چاہیے کہ تنظیم بنانے کے بنیادی مقصد کے حصول کے لئے مل کر کوششیں کی جاتیں، اس تنظیم کا کوئی ویلفیئر فنڈ قائم کیا جاتا، جو سردار جہانزیب جیسے بے روزگار دوستوں کی مدد کیلئے خرچ ہوسکتا، اب بھی وقت ہے اس بارے میں سنجیدگی سے سوچتے ہوئے بے کار آئیڈیا کو فعال بنایا جائے۔

موجودہ حالات میں اگر حکومت سے فنڈ نہیں مل سکتا تو برسر روزگار اسائنمنٹ/ کاپی ایڈیٹرز کے لئے ایک سے دو ہزار روپے ماہانہ جمع کرانا مشکل نہیں، اس رقم سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن مجبور اور ضرورت مند دوستوں کے گھر کے چولہے ٹھنڈے نہیں پڑیں گے۔


بشکریہ: نیوز ڈپلومیسی 

%d bloggers like this: