مئی 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سیاست کے پاکیزہ چہرے۔۔۔محمد رضا

آپ کو سماء میں کیا کام ہے؟ میں نے اندھیرے میں گاڑی کا طائرانہ جائزہ لیتے ہوئے سوال کیا، گاڑی میں وہ اکیلے ہی تھے،

یہ ستمبر 2011 کی بات ہے

میں رات ساڑے نو بجے سماء نیوز چینل میں اپنی ڈیوٹی ختم کرکے ٹیکنو سٹی پلازہ کی لفٹ سے نکل کر عمارت سے باہر آیا اور اپنی موٹرسائیکل کی طرف بڑھا تو ایک نرم سی آواز میری سماعت سے ٹکرائی، بھائی یہ سماء کا دفتر کہاں ہے؟

لہجہ نامانوس تھا، میں نے پلٹ کر دیکھا تو 80 کی دہائی کی کرولا کار کی ڈرائیونگ سیٹ پر بھری ہوئی داڑھی کے چہرے اور شلوار قمیض میں ملبوس حلیے سے بلوچ سردار ٹائپ شخص نے مجھے اشارہ کرکے اپنی جانب بلاتے ہوئے اپنا سوال پھر دہرایا

ان کی آواز ان کی شخصیت کے قطعی منافی محسوس ہوئی، اتنی نرم آواز، شفیق لہجہ، میں ڈرتے ڈرتے ان کی کار کی جانب بڑھا کیونکہ ان دنوں ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائم عروج پر تھے اور لیاری کا علاقہ وہاں سے فقط دو فرلانگ دور، تو ڈرنا فطری تھا

آپ کو سماء میں کیا کام ہے؟ میں نے اندھیرے میں گاڑی کا طائرانہ جائزہ لیتے ہوئے سوال کیا، گاڑی میں وہ اکیلے ہی تھے، ان کے ہاتھ میں سُرخ عقیق کی تسبیح بھی تھی۔۔

میں وفاقی وزیر ہوں، آیت اللہ درانی

میں نے غیریقینی سے دیکھا تو بولے، میں ڈرائیور افورڈ نہیں کرسکتا اور گارڈ خود نہیں رکھتا، عوامی آدمی ہوں لیکن سچ میں وفاقی وزیر ہوں، پروگرام میں شرکت کیلئے آیا ہوں، انہوں نے یقین دلانے والے انداز میں کہا

اتنی دیر میں ہمارے آفس کی بلڈنگ کے گارڈز بھی قریب آگئے تھے سو میں نے انہیں گاڑی قریب ہی خالی جگہ پارک کرکے آنے کا کہا، جب وہ روشنی میں آئے تو ایک خوشگوار حیرت ہوئی کیونکہ ان کی شکل اور حلیہ ہماری بلڈنگ کے ایک سیکیورٹی گارڈ سے ملتا جلتا تھا، میں نے تبھی شرارتاً ان کی گارڈ کیساتھ ایک تصویر بھی بنالی۔۔

پھر میں ان کے ساتھ لفٹ میں سوار ہوگیا، سر آج کل تو وزراء کے بڑے مزے ہیں، درجن ڈیڑھ درجن گاڑیوں کا پروٹوکول لیے بغیر کوئی نکلتا ہی نہیں، آپ کی کار بھی بڑی پرانی سی ہے اور اکیلے ہی نکل پڑتے ہیں، آپ کو ڈر نہیں لگتا؟ ملک میں اتنی دہشتگردی ہورہی ہے۔۔ میں نے سوال کیا

وہ زیرِ لب مسکرائے اور بولے، ڈریں تو تب جب اللہ کے ہاں جانا نہ ہو، ایک دن تو جانا ہی ہے، پھر میں نے کبھی کسی کے ساتھ کچھ غلط نہیں کیا تو میرا ضمیر مطمئین ہے اس لیے میں پروٹوکول نہیں لیتا، ہاں یہ پریشانی ضرور ہوتی ہے کہ لوگ میری بات پر یقین نہیں کرتے، ویسے بھی پروٹوکول رکھنا فیشن ہوگیا ہے، میں سادہ بندہ ہوں۔۔

یہ پہلی ملاقات تھی، پھر کئی بار مختلف جگہوں پر ملاقات ہوئی۔۔ 

ایک بار ڈان نیوز میں ایک پروگرام کی ریکارڈنگ کیلئے آئے تو مجھے دور سے دیکھ کر ہی پہچان گئے، بڑی گرمجوشی سے میری جانب بڑھے، اور چھیڑتے ہوئے بولے، آپ کا سیکیورٹی گارڈ آگیا ہے۔۔

میں نے کہا سر شرمندہ نا کریں، تو بولے، نہیں بھائی، مجھے اچھا لگا تھا، وہ تصویر مجھے دے دینا

آیت اللہ درانی کو ملک میں جاری دہشتگردی پر بڑے تحفظات تھے، وہ بلوچستان کیلئے بہت فکر مند رہتے، کراچی کے حالات پر بھی بڑی گہری نظر رکھتے تھے، کہتے تھے محرومیاں بہت سارے مسائل کو جنم دیتی ہیں، بلوچستان اور کراچی کے مسئلے کو وہ محرومی کا شاخسانہ ہے قرار دیتے، تاہم متنازعہ باتوں سے گریز کرتے اور پروگرام کی ریکارڈنگ کے دوران جب اینکر یا کوئی دوسرا مہمان بول رہا ہوتا تو اکثر تسبیح پڑھتے، ان کے تسبیح پڑھنے کی آواز مائیک پر بھی محسوس ہوتی تھی۔۔

مجھے اسلام آباد آئے پانچ سال ہوگئے، اس دوران ایک بار وہ جیو نیوز کے آفس آئے تو لفٹ کے پاس ان سے سامنا ہوگیا، میں لفٹ سے نکل رہا تھا اور وہ گراؤنڈ فلور پر انتظار میں کھڑے تھے، مجھے دیکھتے ہی بولے، تم سے پہلی ملاقات ہوئی تھی تو مجھے لفٹ تک چھوڑنے گئے تھے، آج پھر لفٹ کے دروازے پر ملے ہو، میں نے کہا سر آپ لفٹ کرا دیتے ہیں اسی لیے آپ سے لفٹ کے آس پاس ہی ملاقات ہوتی ہے، بڑی زور سے ہنسے۔۔

آیت اللہ درانی جیسا شفیق اور سادہ سیاستدان نا ان سے پہلے دیکھا نا ہی ان کے بعد، گذشتہ شام گھر میں تھا جب آیت اللہ درانی کے انتقال کی خبر سن کر دل کو دھچکا سا لگا، میں نے اہلیہ کو بتایا تو اس نے کہا کہ یہ وہی ہیں ناں جن کی شکل سماء کے سیکیورٹی گارڈ سے ملتی تھی، میں نے اثبات میں سرہلایا تو میرے پرانے موبائل فون سے اس نے گارڈ کے ساتھ ان کی بنائی ہوئی تصویر ڈھونڈ نکالی، بولی، آپ نے اتنی تعریفیں کی تھیں اس لیے ہمیں یاد رہ گئے تھے۔۔

دنیا واقعی اچھے لوگوں سے خالی ہوتی جارہی ہے، پروردگار آیت اللہ درانی کا آخرت کا سفر آسان کرے۔۔


محمد رضا جیونیوز اسلام آباد میں اسائنمنٹ ایڈیٹر ہیں

%d bloggers like this: