مئی 7, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

میں یہاں خیریت سے پہنچ گیاہوں!۔۔۔ مبشرعلی زیدی

میں نے اور صبین نے آج صبح بیٹھ کر فیسٹول کا شیڈول بنایا ہے۔ اگر تم ذرا وقت نکال کر سن لو تو میں اسے فائنل کردوں۔ انتظار صاحب کو بعد میں دکھاؤں گا۔

بھئی مبشر! میں خیریت سے یہاں پہنچ گیا ہوں۔ چونکہ کئی دن گزر گئے ہیں اس لیے تھکن اتر چکی ہے۔ تھکن بھی کیا، بس! والد اور انتظار صاحب کا چہرہ دیکھ لیا، طبیعت بشاش ہوگئی۔

اچھا اب سنو کہ تمھارے لیے ایک خبر ہے۔ کیا اسے جیو پر چلوا دو گے؟ تمھارے تعلقات تو ہوں گے ابھی تک۔ وائس آف امریکا کی ویب سائٹ پاکستان میں بند ہے ورنہ اس کی بھی فرمائش کرتا۔

خبر یہ ہے کہ صبین محمود نے یہاں بھی ٹی ٹو ایف کی ایک شاخ قائم کرلی ہے۔ کل میں سارا دن وہیں رہا۔ اور دوست بھی ملے۔ وہ سب کے ایل ایف منعقد کرنا چاہ رہے ہیں اور مجھے اس کا انتظام سونپ دیا ہے، یہ کہہ کر کہ مجھ سے زیادہ کسے اس کا تجربہ ہوگا۔

بھئی دھوکا مت کھانا، اس کے ایل ایف کا مطلب کراچی لٹریچر فیسٹول نہیں بلکہ کھوئے ہوؤں کا لٹریچر فیسٹول ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ عالم برزخ میں اپنی نوعیت کا پہلا ادبی میلہ ہوگا۔

اچھا میں نے تو بہت بڑا منصوبہ بنانا شروع کردیا تھا لیکن فہمیدہ آپا نے بتایا کہ ہم ایک دہائی سے پہلے آجانے والوں کو مدعو نہیں کرسکتے۔ فی الحال ہمارا ان سے رابطہ نہیں۔ ممکن ہے کہ مستقبل کے کسی کے ایل ایف یا اردو کانفرنس میں بلانے کی اجازت مل جائے۔

میں نے اور صبین نے آج صبح بیٹھ کر فیسٹول کا شیڈول بنایا ہے۔ اگر تم ذرا وقت نکال کر سن لو تو میں اسے فائنل کردوں۔ انتظار صاحب کو بعد میں دکھاؤں گا۔

حسب معمول ہم جمعہ کی شام اس کا آغاز کریں گے۔ میری اور صبین کی افتتاحی تقاریر کے بعد ہمارے مشتاق احمد یوسفی اور سرحد پار کے مہمان خصوصی خوش ونت سنگھ کی نوٹ اسپیکر ہوں گے۔

اس دن صرف ہم نے تین سیشن رکھے ہیں۔ پاک بھارت تعلقات کے موضوع پر کلدیپ نائر، عاصمہ جہانگیر، جمشید مارکر اور اکرم ذکی گفتگو کریں گے۔ دوسرا سیشن تعلیم میں ادب کی ضرورت پر ہوگا۔ اس میں جمیل جالبی، میرے والد یعنی اسلم فرخی اور جمیل الدین عالی مہمان ہوں گے۔ آخری سیشن ہلکا پھلکا ہونا چاہیے اس لیے معین اختر اور امان اللہ ایک گھنٹا حاضرین کو ہنسائیں گے۔

ہفتے کی صبح پہلا سیشن اردو افسانے پر ہوگا جس کی صدارت انتظار صاحب کریں گے جبکہ عبداللہ حسین، خالدہ حسین، الطاف فاطمہ اور منشا یاد شریک گفتگو ہوں گے۔ اس کے بعد ترجمے کے فن پر پروگرام ہوگا جس کے لیے نیر مسعود، عمر میمن اور فہمیدہ ریاض کو دعوت دی ہے۔

سہہ پہر میں ذرا سماج اور سیاست پر گفتگو ہونی چاہیے اس لیے ایک پروگرام بائیں بازو کی سیاست پر ہوگا۔ اس کے مہمان ہوں گے جام ساقی، لال خان اور ڈاکٹر مبشر حسن۔ اس کے بعد سیشن کا عنوان ہے، فوج آخر چاہتی کیا ہے؟ اس کے لیے ہم حمید گل، شیر افگن نیازی اور شریف الدین پیرزادہ سے بات کریں گے۔

چونکہ ہم ہر طرح کے آرٹ پر بات کرنا چاہتے ہیں اس لیے ایک سیشن مصوری کا ہوگا جس کے لیے ایم ایف حسین، جمیل نقش اور تصدق سہیل نے ہامی بھری ہے۔ پھر ایک گھنٹا ڈرامے کے لیے مختص ہوگا جس میں قاضی واجد، عابد علی اور روحی بانو جیسی سیلی بریٹیز آئیں گی۔

شام کے سیشن کا عنوان ہے، سیاست میں آوے کا آوا کیوں بگڑا ہوا ہے؟ اس پر اصغر خان، حمید کھوڑو اور بشیر بلور مباحثہ کریں گے۔

ہفتے کی شب ہماری مشاعرے کی روایت ہے جس میں جمیل الدین عالی صدارت کریں گے جبکہ فہمیدہ ریاض، رسا چغتائی، لیاقت علی عاصم، اکبر معصوم، منو بھائی، نسرین انجم بھٹی، احفاظ الرحمان اور اطہر شاہ خان جیدی کلام سنائیں گے۔

اتوار کی صبح پہلا سیشن بچوں کے ادب پر سوچا ہے۔ مسعود احمد برکاتی، اشتیاق احمد، مظہر کلیم اور اے حمید سے بہتر کون اس بارے میں گفتگو کرے گا۔ پھر طنز و مزاح کی محفل ہوگی جس میں مشتاق احمد یوسفی، اطہر شاہ خان جیدی اور مجتبیٰ حسین شریک ہوں گے۔

اس کے بعد ملک خداداد میں انسانی حقوق کی صورتحال کے موضوع پر پروگرام ہوگا۔ اس کے شرکا میں عاصمہ جہانگیر، راشد رحمان اور فخرالدین جی ابراہیم شامل ہوں گے۔ ایک سیشن کراچی پر رکھا ہے جس کے لیے عبدالستار ایدھی، نعمت اللہ خان، پروین رحمان اور علی رضا عابدی کے نام ہمارے ذہن میں ہیں۔

اتوار کو بھی ڈرامے پر ایک پروگرام رکھا ہے لیکن اس بار ڈراما نگار اظہار خیال کریں گے۔ اس کے لیے ہمارے پاس آغا ناصر، انور سجاد، کمال احمد رضوی اور فاطمہ ثریا بجیا جیسے بڑے نام ہیں۔

یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ فیسٹول میں سیاست پر گفتگو ہو اور صحافت کا ذکر نہ آئے۔ اس غرض سے تقریب کا عنوان رکھا ہے، ایڈیٹر کے ہاتھ کس نے قلم کیے؟ اس میں ہم خوش ونت سنگھ، احفاظ الرحمان اور منو بھائی کے ساتھ تمھارے انصار نقوی کو بھی بلائیں گے۔

آخر میں دو ہلکے پھلکے سیشن رکھے ہیں۔ ایک ٹی وی ٹوٹکوں پر ہوگا جس میں زبیدہ آپا کام کی باتیں بتائیں گی۔ دوسرا سیاست اور پیش گوئیوں کے عنوان سے کریں گے جس کے مہمان مردان شاہ پیر صاحب پگاڑا ہوں گے۔

میرے اور صبین محمود کے علاوہ ایک دو سیشنز کی میزبانی فہمیدہ آپا کرلیں گی۔ لیکن ہمیں اور ماڈریٹرز کی ضرورت تھی۔ میں نے یہاں موجود لوگوں کی فہرست دیکھی تو عبیداللہ بیگ اور قریش پور کے نام نظر آئے۔ ان سے تعاون کی درخواست کروں گا۔

ایک بات صاف صاف بتادوں مبشر! تم کوئی مناسب قسم کے ادیب ہوتے تو تمھارے بارے میں سوچتے۔ ٹوٹے پھوٹے شعر ہی کہہ لیتے تو مشاعرے کی فہرست میں گھسا دیتے۔ عام سے صحافی کے لیے کہاں جگہ بنائیں۔ ویسے بھی اس بار کا شیڈول تقریباً بن گیا ہے۔

مستقبل میں کبھی موقع ملا تو پہلے سے بتادوں گا۔ کوئی نئی کتاب چھاپ لینا تاکہ اس بہانے بات بن جائے۔ لیکن بھائی خیال رکھنا کہ ہمارے پاس زیادہ بجٹ نہیں ہے۔ آنے کا انتظام تمھیں خود کرنا ہوگا۔

اچھا اب مجھے انتظار صاحب کی طرف جانا ہے۔ کوئی ضروری بات یاد آئی تو ڈریمزایپ سے پیغام بھیج دوں گا۔ خبر چھپ جائے تو مطلع کردینا۔

۔

%d bloggers like this: